بڑے آدمی کا بیٹا اغواء ہونے پر جیسا ایکشن لیا جاتا ہے، عام لوگوں کیلئے بھی وہی کیا جائے: جسٹس اطہر 

 اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے وکیل حماد سعید ڈارکیس میں وکیل کے واپس آجانے اور عدالت پیش ہونے پر پولیس سے 10روز میں تحقیقات کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ مبینہ اغواء ہونے والے وکیل حماد سعید ڈار کے علاوہ ڈی آئی جی آپریشن ایس پی صدر، ایس پی انوسٹی گیشن  اور دیگر پیش ہوئے، عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ حماد سعید ڈار نے  بتایاکہ آنکھوں پر پٹی اور منہ پر ماسک لگا کر گاڑی میں بٹھایا گیا اور بیس سے پچیس منٹ کی ڈرائیوکے بعد ایک چھوٹے سے کمرہ میں لایا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس نے اس سے متعلق کیا کارروائی کی۔ جس پر ڈی آئی جی نے بتایاکہ ہم نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ فوری تو ایف آئی آر نہیں ہوئی، پولیس کی جانب سے فوری کوئی رسپانس نہیں تھا، متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کیاکاروائی کی گئی۔ اس پر ڈی آئی جی وقار الدین سید نے بتایاکہ ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔ معطل کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بڑے آدمی کا بیٹا غائب ہونے پر جس طرح ایکشن لیا جاتا ہے عام آدمی کیلئے بھی ویسے ہی لیا جانا چاہیے۔ حماد سعید ڈار نے بتایا ہے انہیں اغواء کیا گیا تھا، شکر ہے کہ حماد سعید واپس آ گئے لیکن ریاست کا رویہ درست نہیں تھا۔ 1400 مربع میل کا اسلام آباد وفاقی حکومت کے زیرانتظام علاقہ ہے۔ وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس سے دس دن کے اندر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ گہرائی میں جا کر تفتیش کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ قبل ازیں وکیل کے اغواء پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے وکلاء نے ہڑتال کی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...