لاہور (نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) سینئر صحافی و ممتاز کالم نگار رؤف طاہر دل کا دورہ پڑنے سے خالق حقیقی سے جاملے۔ مرحوم کی نماز جنازہ گزشتہ روز لیک سٹی میں ادا کی گئی۔ نمازجنازہ میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعدرفیق، حفیظ اللہ نیازی، مجیب الرحمان شامی، سلمان غنی، سجاد میر سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر ہائوسنگ میاں محمود الرشید نے رؤف طاہر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ محمود الرشید نے کہا کہ رئوف طاہر کی صحافتی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔ رؤف طاہر کو آن لائن کلاس پڑھانے کے دوران دل کا دورہ پڑا اور ہسپتال لیجاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ مرحوم کی عمر 68برس تھی۔ وہ مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ کے سیکرٹری بھی تھے۔ رؤف طاہر نے بھرپور زندگی گزاری اور صحافت کے شعبہ میں خوب نام کمایا۔ روزنامہ جسارت لاہور کے بیورو چیف‘ روزنامہ نوائے وقت میں بطور چیف رپورٹر 1988ء میں رہے۔ 2009ء سعودی عرب میں اردو میگزین کی ادارت سے فارغ ہوکر پاکستان چلے آئے۔ بعدازاں مختلف اخبارات‘ جرائد میں کالم نگار رہے۔ ان کی صحافتی زندگی کا تہلکہ خیز واقعہ اسامہ بن لادن کا انٹرویو تھا جسے عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔ ریلوے میں 2 برس ڈی جی پبلک ریلیشنز بھی کام کیا۔