لاہور ( وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ دستور پاکستان اور مروجہ قوانین میں جبری مشقت کی کوئی گنجائش نہیں۔آئین پاکستان شہریوں کو ان کے آزادی کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔ عدالت نے یہ ریمارکس بھٹہ مالک رانا ثاقب کی تحویل سے برآمد کئے گئے بھٹہ مزدوروں کی رہائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے دیئے۔ عدالت نے رانا ثاقب سمیت4 بھٹہ مالکان کی قید سے 16 مزدور رہا کرادیئے۔ عدالت نے ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل سے تین افراد کی بحالی رپورٹ 12 جنوری کو طلب کرلی ۔عدالت نے استفسار کیا کہ بابر, ماریہ اور حیدر کو بازیاب کیوں نہیں کیا گیا جس پر پراسکیوٹر اور متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ جو موقع پر ملے ان کو لے آئے ہیں۔ بھٹہ مالک کہتے ہیں وہ ہمارے پاس نہیں ہے تین افراد کی بازیابی کے لیے مہلت دی جائے عدالتی حکم پر 8 بچے 4 خواتین اور چار مرد بھٹہ مزدوروں کو بازیاب کراکے پیش کیا گیا۔ بھٹہ مزدورں کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ رانا ثاقب کے پاس گذشتہ 2 سال سے کام کررہے تھے بھٹہ مالک نے بیٹیوں کی شادی نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے حبس بیجا میں رکھ لیا ہمارے سمدھی بھی پولیس کی مدد سے بھٹہ مالک رانا ثاقب کی حراست میں ہیں۔ عدالت نے بھٹہ مزدوروں کو رہا کر دیا جبکہ بھٹہ مالک کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
16 بھٹہ مزدور 4 آئین‘ مروجہ قوانین میں جبری مشقت کی گنجائش نہیں : ہائیکورٹ
Jan 05, 2021