اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) اجین کے بعد اب بھارتی صوبہ اترپردیش کے میرٹھ سے قریباً پندرہ کلومیٹر دور ماوی میرا گائوں میں بھی مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ اس علاقے سے بڑی تعداد میں مسلمان جبری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں اور ’’گُجر‘‘ ذات کے ہندوئوں مسلسل ان پر حملے کر رہے ہیں، ان حملوں میں کم از کم چار مسلمان جان کی بازی ہار گئے ہیں، مسلم کش فسادات یہاں بی جے پی کے رکن اسمبلی سنگیت سوم کے حواریوں نے شروع کئے ، انھوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ سماج وادی پارٹی اور اسد الدین اویسی کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اس لئے انھیں صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیے۔ متعدد متشدد واقعات کے باوجود پولیس مسلمانوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کر رہی ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا کہ ’’ ہندو پیدائشی طورپر محب الوطن ہوتے ہیں اور انھیں کبھی غدار نہیں قرار دیا جا سکتا، ہندو کبھی بھارت مخالف ہو ہی نہیں سکتا جبکہ باقیوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا‘‘۔ موہن بھاگوت ،جے کے بجاج اور ایم ڈی شری نواس کی کتاب ’’ ہندو پیٹریاٹ، بیک گرائونڈ آف گاندھی ‘ز ہند سوراج‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کے جواب میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمون کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ’’ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے ناتھو رام گوڈسے کو محبت الوطن قرار دیا جاسکتا ہے؟ 18 فروری 1983 کے نیلی قتل عام کے ذمہ دار ہندو محبت الوطن ہیں؟1984 کے سکھ کش فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات بارے موہن بھاگوت کا کیا خیال ہے؟ اویسی نے کہا کہ آر ایس ایس کے اس نظریے کو ’’جاہلیت‘‘ ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔