یہ 1917ء کی بات ہے عراق کے پہاڑوں میں برطانوی جنرل سٹانلی ماودے کا ایک چرواہے سے سامنا ہوا۔جنرل ماودے چرواہے کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے مترجم سے کہا ان سے کہو کہ جنرل تمہیں ایک پائونڈ دے گا۔ بدلے میں تمہیں اپنے کتے کو ذبح کرنا ہوگا۔ کتا چرواہے کے لئے بہت اہم ہوتا ہے۔ یہ اس کی بکریاں چراتا ہے، دور گئے ریوڑ کو واپس لاتا ہے، درندوں کے حملوں سے ریوڑ کی حفاظت کرتا ہے، لیکن پائونڈ کی مالیت تو آدھے ریوڑ سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ چرواہے نے یہ سوچا اور اسکے چہرے پر لالچی مسکراہٹ پھیل گئی، وہ اپنا کتا پکڑ لایا اور جنرل کے قدموں میں ذبح کر دیا۔ جنرل ماودے نے چرواہے سے کہا اگر تم اس کی کھال بھی اتار دو میں تمہیں ایک اور پاونڈ دینے کو تیار ہوں، چرواہے نے خوشی خوشی کتے کی کھال بھی اتار دی، جنرل ماودے نے کہا میں مزید ایک اور پاونڈ دینے کے لئے تیار ہوں اگر تم اس کی بوٹیاں بھی بنا دو چرواہے نے فوری یہ آفر بھی قبول کرلی۔ جنرل چرواہے کو تین پاونڈ دے کر جانے لگا ۔جنرل ماودے چند قدم آگے گیاتھا کہ اسے پیچھے سے چرواہے کی آواز سنائی دی۔ وہ پیچھے پیچھے آرہا تھا اور کہہ رہا تھا جنرل اگر میں کتے کا گوشت کھالوں تو آپ مجھے ایک اور پاونڈ دیں گے؟جنرل نے انکار میں سرہلایا کہ میں تمہاری نفسیات اور اوقات دیکھنا چاہتا تھا۔ تم نے صرف تین پائونڈ کے لئے اپنے محافظ اور انتہائی اہم دوست کو قتل کردیا اسکی کھال اتار دی، اسکے ٹکڑے کر دیئے اور چوتھے پائونڈ کیلئے اسے کھانے کیلئے بھی تیار ہو، اور یہی چیز مجھے یہاں چاہئے تھی ۔پھر جنرل ماودے نے اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوئے کہا کہ اس قوم کے لوگوں کی سوچیں یہ ہیں تمہیں ان سے خوفزدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ آج ایسے لالچی قسم کے لوگ آپ کو پورے پاکستان میں با آسانی دستیاب ہیں جو ہر وقت لالچ میں ہر وقت منہ کھولے بیٹھے ہیں۔اپنی چھوٹی سی مصلحت اور ضرورت کیلئے اپنی سب سے قیمتی اور اہم چیز کا سودا کر دیتے ہیں اور یہ وہ ہتھیار ہے جسے ہر استعمار، ہر قابض، ہر شاطر دشمن ہمارے خلاف استعمال کرتا رہا ہے، اسی کے ذریعے اس نے حکومت کی ہے اور اسی کے ذریعے ملکوں کو لوٹا ہے۔ آج ہمارے درمیان نہ جانے کتنے ہی ایسے خبیث 'چرواہے' ہیں جو نہ صرف کتے کا گوشت کھانے کیلئے تیار ہیں بلکہ اپنے ہم وطن بھائیوں کا گوشت کھا رہے ہیں اور چند ٹکوں کے عوض اپنا وطن بیچ رہے ہیں۔ایسے ہی بدطینت لوگوں نے پاکستان کا امن اور سکون برباد کر کی کوششیں یا دشمن کی سازشوں میں آلہ کار بن گئے۔کل بلوچستان میں دہشتگردوں نے حملہ کر کے گیارہ کان کن محنت کشوں کو بے رحمی اور بے دردی سے قتل کردیا۔ مچھ کے علاقے میں مسلح افراد نے کان کنوں کو ایک کمرے میںلے جا کر انکی آنکھوں پر پٹیاں باندھنے کے علاوہ انکے ہاتھ بھی باندھے اور بعد میں ان کو تیز دھار آلے سے گردنیں کاٹ دیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے مچھ میں ہزارہ کان کنوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ جس طرح سے کارکنوں ک و شہید کیا گیا ہے یہ آئی ایس آئی ایس ہی کی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔اس نے کس کے ایما پر یہ سب کیا اور یہ دہشتگرد کہاں سے آئے اور ان کا سہولت کار کون تھا ایسے بہت سوال جوب طلب ہیں جن کا یقینا ہمارے ادارے کھوج لگالیں گے اور مجرم اپنے انجام کو پہنچتے نظر آئیں۔ ایسے میں کیا ہم متحد ہیں؟۔اس بھیانک واقعہ پر بلا امتیاز حکومتی و اپوزیشن لیڈروں نے شدید مذمت کی ہے مگر گزشتہ دنوں جب بلوچستان ہی میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں سات سیکیورٹی اہلکار دہشتگردی کا نشانہ بنے تو پی ڈی ایم کی قیادت خاموش رہی تھی۔شاید اس لئے کہ ان کا بیانیہ ہی فوج کیخلاف ہے۔میاں نواز شریف کی طرف سے اُ س واقعہ کی مذمت نہ کرنا افسوس ناک ہے۔ پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے 2021ء اور 2022ء کے سنگم پرجو سنگ میل عبور کیا اس سے دہشتگردی پر قابو پانے میں میں مدد ملے گی۔ پاکستان کی افغانستان اور ایران کی سرحدوں کے ساتھ باڑ کی تنصیب کی تکمیل ہوگئی ۔یہ منصوبہ تو عشرہ بھر زیر غور رہا جس کی افغانستان کی طرف سے بھارت کے ایما پر شدید مخالفت کی گئی تاہم پاک فوج نے 2017ء میں اس منصوبے پر عمل شروع کیا اور تین سال میں اسے افغانستان کی مخالفت اور کئی حملوں کے باوجود مکمل کرلیا۔پاک ایران بارڈر اتنا غیر محفوظ نہیں تھا۔دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے دہشتگردوں کے سرحدکے آر پار جانے کی شکایت رہتی تھی۔پاکستان نے باڑکی تجویز دی تو ایران نے اس کا نہ صرف خیر مقدم کیا بلکہ اپنے حصے کے اخراجات میں برداشت کر کی پیشکش کی۔ادھر افغانستان کی طرف سے باڑ کی مخالفت اس کی بدنیتی کی عکاس تھی۔آپ نے سنا کہ کچھ لوگ اس باڑ کے اکھاڑ دینے کی بات کررہے ہیں ایک خبیث نے تو اس حد تک کہہ دیا کہ اسی باڑ کی تار سے پھانسیاں دیں گے۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے لالچ میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔پاک فوج کے جوانوں نے ستائیس سوکلو میٹر سرحدی علاقہ محفوظ بنا دیا۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ میں جہاں ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں نے شہادت کا درجہ پایا وہیںسکیورٹی فورسز نے ناقابل فرامو ش قربانیاں دے کر خود کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر کر دیا اور اس فہرست میں افواج پاکستان سرفہرست ہیں۔ (جاری)