میرا شک جیسے یقین میں بدل گیا ہے کہ ہمارے کچھ نام نہاد سیاستدان ففتھ جنریشن وار کاحصہ بن چکے ہیں اور وقت کی تیز رفتا ر نے ان کے چہرے سے نقاب پلٹ دئیے ہیں ۔پاکستان میں ایسے موقع پر افراتفری کا عالم ہے جب ہمارے دشمن ہماری سرحدوں پر گھات لگا کر بیٹھے ہیںاور ہمارے بہادر محافظِ وطن اپنے سینوں پر گولی کھا کر خون میں بھیگی وردی کو گواہ بنا کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ "وردی کو عزت دو"۔ففتھ جنریشن وار کا حصہ بننے والے گھر سے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لے کر نکلے تھے مگر انہیں نظر نہیں آ رہا کہ پاکستان میں جنازے اور چہلم ان کے جلسوں اور ریلیوں سے بہت بڑے ہو رہے ہیں ۔ پاکستان اور دنیا کے کرپٹ سیاستدانوں اور حکمرانوں کو میکسیکو کے ایک پارلیمنٹیرین نے پارلیمنٹ میں دوران ِ بحث اپنے کپڑے اُتار کر ننگے جسم یہ کہہ کر Shutupکال دی ہے کہ :
"You are ashamed to see me naked, but you not ashamed to see your people in the streets naked, barefooted, desprate, jobless and hunry after you have stolen all the money and wealth."
آج بہر حال پاکستانی قوم یہ سوچ ضرور رہی ہے کہ بہت سی غلطیاں ہوئیں لوگوں کوپہچاننے میں جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں اور غربت کے صحرا میں کھڑے یہ سوچ رہے ہیں کہ زندگی کا سفر کتنا مشکل ہے۔ خدا نے مرنا حرام کیا ہے اور زندگی نے جینا حرام کیا ہے۔ لمحہء فکریہ ہے کہ جو لیڈر صاحبان ایک دوسرے کی مخالفت میں قوم کو بیوقوف بنا کر قوم کا کندھا استعمال کر کے سیاستدان و حکمران بنے وہ آج ایک سٹیج پر کھڑے ہو کر قوم کو اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ ہم اندر سے ایک ہی تھے۔ میرے خیال میں پاکستان قائد ِ اعظمؒ کے بعدملکِ پاکستان کیلئے اپنا خون دینے والوں اور شہدائے وطن کے وارثوں اور نظریاتی لوگوں کے ہاتھ میں نہیں آیا ۔
ان اقتدار کے پجاریوں کا پاکستان پرلگا کیا ہے؟انہیں نہیں معلوم کہ جب لاشوں سے بھری ٹرینیں آتی تھیں دریائوں کا پانی خونِ مسلم سے سرخ ہو گیا تھا مائوں ، بیٹیوں کے نازک اعضاء کاٹ کر ڈھیر لگائے اور ان پر رقص کیے گئے۔ حاملہ مائوں کے پیٹ پھاڑ کر بچے نکالے گئے اور کرپانوں پر چڑھائے گئے۔آج یہ پاکستان کے مامے چاچے بنے ہوئے ہیں ان کا پاکستان پر کیا لگا ہے؟
یہ بے کار لوگ سازشیں کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے پاکستان پر قبضہ کرنے کیلئے ہمیشہ تاک میں بیٹھے رہتے ہیں۔ قوم کو سمجھ نہیں آرہی کہ ووٹ کو عزت دو یا نوٹ کو عزت دو، مولوی کو عزت دو یا جتھوں کو عزت دو ۔آخر نعرہ ہے کیا ؟ووٹ کی جو توہین انھوں نے کی وہ کوئی نہیں کر سکتا کیوں کہ انھوں نے ووٹ کو نہیں نوٹ کو عزت دی ہے بالآخر اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں اور حافظ حسین احمد کو کہنا پڑا کہ "پیسہ پھینک تماشہ دیکھ"۔
میں شاید ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ان جماعتوں کی باگ ڈور دنیاوی لالچ سے مبرّااچھے کردار کے حامل سنیئر لوگوں کے ہاتھوں میں نہ آئی تو یہ جماعتیں ختم ہو جائیں گی ۔ استعفوں اور پاکستان پر چڑھائی کرنے کے بیانیے سے باز آئیں اور مجھے سمجھ آتی ہے کہ بیچارے ہمارے MPAsاور MNAsاستعفے مانگنے پر کتنے دکھی ہوئے ہوں گے جو مہنگی ٹکٹ لے کر ان کی گاڑی پر کروڑوں روپے لگانے کے ساتھ ساتھ کن منت ترلوں کے مراحل سے گزر کر اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں ۔ مہربانی فرمائیں اسمبلیوں کی توہین نہ کریں ۔ میرا آپکو مشورہ ہے کہ "جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو"۔
مجھے بے اصول سیاست سے نفرت ہے مگر جب پاکستان میں جتھوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی پر چڑھائی کا کہتے سنتا ہوں تو خون کھول جاتا ہے اور پاکستان اور اداروں کی محبت زور دیتی ہے کہ میں انکے مقابلے میں دوکروڑ پاکستان بنانے والے میواتیوں کے ساتھ پاکستان کی محبت میں سرشار نوجوانوں کو لے کر نکلوں اور ان کا راستہ روکوں۔ آگے جو اللہ کو منظور۔میں پاکستان پر حکمرانی کے مزے لوٹنے والے ان سیاستدانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو کچھ اپنے گھروں اور کچھ جیل میں چھپ کر بیٹھے ہیں باہر آئیں۔ صرف سازشیں ، اپوزیشن حکومت، پارٹی ورکرز، بیوقوف عوام، سبز باغ، جھوٹی تسلیاں، کھوکھلی بڑھکیں، ایموشنل بلیک میلنگ ، گروپنگ، جتھے بازی، منافقت، ذاتی کاروباری پلاننگ، اپنا نفع دوسروں کا نقصان ، اپنی ضرورت کیلئے پارٹی کے لوگوں کا استعمال، کبھی آنکھیں ماتھے پر اور کبھی آنکھیں چرا کر کبھی ضرورت کیلئے مسکراہٹ، کبھی نفرت، کبھی انتقام، کبھی دوستی کبھی دشمنی ، کبھی جھوٹے نظریات اور پھر نظریہء ضرورت کا تماشا بند کرو۔اس وقت پاکستان کو ضرورت ہے میدان میں آئو نورا کشتی بند کرو ۔
سیاست دانو ! یاد رکھو اگر تم نے اپنے اور جمہوریت پر لگے اقرباء پروری، کرپشن، بدعنوانی، کریمنل کرپٹ لینڈمافیاز کو اسمبلیوں میں لے جانے کے جرائم سے توبہ کر کے یہ داغ نہ دھوئے تو بحیثیت سیاسی کارکن اور دیر بدیر پوری قوم یہ کہنے پر مجبوری ہو جائے گی کہ یہ
ـ"ڈیمو کریسی نہیں دھوکہ منڈی ہے"