ایوان بالا میں دوسرے روز بھی نیب کے خلاف ’’عدالت ‘‘ لگی۔ اپوزیشن نے نیب کے خلاف اپنا غصہ نکالا جب کہ حکومت نے حسب معمول نیب کے اقدامات کا دفاع کیا۔ پیر کو بھی علیل سینیٹر مشاہد اللہ اپنے’’ جو ہر خطابت دکھانے‘‘ ایوان بالا پہنچ گئے۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان جو پچھلے دنوں شدید علالت کے باعث صاحب فراش تھے اپنی علالت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نیب کے خلاف گول کرنے کے لئے ایوان بالا پہنچ گئے ایوان کا ماحول خاصا گرم رہا پیر کو نجی کاروائی کا دن تھا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے سے ایوان کا ماحول مکدر ہو گیا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی جن کی چیئرمین شپ 11مارچ 2021ء کو ختم ہو رہی ہے ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلانے کے لئے ارکان کے ساتھ قدرے نرمی کا رویہ اختیار کئے رکھا چیئرمین سینیٹ نے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی اور الزامات تو نہ روک سکے لیکن غیر پارلیمانی الفاظ کاروائی سے حذف کرنے کا اختیار استعمال کرتے رہے۔ سینیٹر مشاہد اللہ اپنے ’’جارحانہ ‘‘ خطاب میں اپنی علالت کا تاثر قائم نہیں دیا شعرو سخن پر عبور رکھنے کی وجہ سے فریق مخالف کے خوب لتے لیتے ہیں ان کی شاعری سے حکومتی ارکان عاجز آگئے وہ بڑی دیر تک حکومت پر چھائے رہے چئیرمین انہیں تقریر مختصر کرنے کی تاکید کرتے رہے لیکن انہوں نے اپنی تقریر مکمل کرکے ہی چھوڑی۔ ان کے جارحانہ خطاب کا نعمان وزیر، محسن عزیز اور فیصل جاوید نے جواب دیا۔ سینیٹرفیصل جاوید نے سینیٹر مشاہداللہ کا جواب دینے پر اصرار کیا تو چیئرمین کو سینیٹ اجلاس کی کارروائی نماز مغرب کے بعد بھی چلانا پڑی۔