اسلام آباد (نیوز رپورٹر) اپوزیشن ارکان سینٹ نے مچھ میں گیارہ افراد اور اسلام آباد میں اسامہ ستی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں کوئی سویلین حکومت ہے نہ کوئی سویلین اتھارٹی۔ ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ٹارگٹ کلنگ بند کرائی جائے۔ ہزارہ برادری کو اسلام آباد سے مثبت پیغام جانا چاہیے۔ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال اور طالب علم کے قتل پر سینٹ رپورٹ طلب کرے۔ حکومت کی جانب سے ایوان کو یقین دہانی کرائی گئی کہ حکومت اور ریاستی ادارے دہشتگردوں کے مقابلہ کے لیے پرعزم ہیں، عوام کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کو شکست دیں گے، اسامہ ستی کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا۔ تحقیقاتی ٹیم میں سب اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ منگل کو اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے بلوچستان مچھ میں گیارہ افراد کی شہادت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہزارے وال کمیونٹی کے خلاف مستقل مظالم ہورہے ہیں، کان کن مظلوم طبقہ کے پاس وزیراعظم جائیں، ان پر مرہم رکھیں۔ ہزارہ کمیونٹی قتل ہونے والے کان کنوں کی لاشیں لے کر زمین پر بیٹھی ہے۔ قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاکہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے دہشتگردوں کے مقابلہ کے لیے پرعزم ہیں، ریاست عوام کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کو شکست فاش دے گی۔ مچھ کے واقعہ کے پیچھے ہاتھوں کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے، باغی گروپ دوبارہ اپنے آپ کو منظم کررہے ہیں۔ سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کا دوبارہ قتل عام شروع ہوا ہے، مچھ واقعہ پر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، نہ وزیراعظم گئے ہیں نہ وزیراعلی گئے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان میں کوئی سویلین حکومت ہے نہ کوئی سویلین اتھارٹی ہے، ہزارہ کمیونٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ٹارگٹ کلنگ بند کرائی جائے۔ ان واقعات پر تمام جماعتوں کو ایک ساتھ مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ ہزارہ برادری کو اسلام آباد سے مثبت پیغام جانا چاہیے۔ اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو شہریوں پر فائرنگ کا لائسنس کس نے دیا ہے ۔ اسلام آباد محفوظ نہیں ، ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال اور طالب علم کے قتل پر سینٹ رپورٹ طلب کرے۔ غیرجانبدار ادارہ طالب علم کے قتل کی تحقیقات کرے۔ وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ اسامہ ستی کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں سب اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ قاتلوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق اسامہ ستی بے گناہ مارا گیا ہے۔ پوری فیملی تعلیم یافتہ ہے، بچے کو بیگناہ مارا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ حکومت کہاں ہے، اس کی رٹ کہاں ہے، اسامہ ندیم ستی کو قتل کردیا جاتا ہے، اسامہ ستی پر بائیس فائر کیے گئے ۔یہ المناک مسئلہ ہے اس پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہاہے کہ ملک چلانا ہے تو سینٹ کو نیب کو لگام دینا ہو گی۔ پرائیویٹ ٹرانزیکشن کو نیب سے نکالنا ہوگا۔ چیئرمین نیب کو کہا میرا کیس عدالت میں لے جائیں ، میں غلط ہوا تو سزا دیں، صحیح ہوا تو آپ کو سزا ملے گی، حکومتی سینیٹر ولید اقبال کی جانب سے نیب کا دفاع کیا گیا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ محسن عزیز صاحب کو روس میں کال کرکے بتایا گیا کہ آپ کیخلاف انکوائری شروع کر دی گئی، شیری رحمن کے سابقہ شوہر سے جبرا 164 کا بیان نیب نے لکھوایا گیا، مجھے 12 سال ہوگئے ہیں حکومت اور اپوزیشن میں ،کوئی بھی کھڑا ہوکر نہیں کہہ سکتا کہ میں نے کرپشن کی۔ ایک ادارہ ٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ سلیم مانڈوی والا نے کرپشن کی۔ ملک کو چلانا ہے تو پرائیویٹ ٹرانزیکشن کو نیب سے نکالنا ہوگا۔ میرے پاس 100 درخواستیں آچکی ہیں جو لوگ نیب جیلوں میں سڑرہے ہیں۔ یہ معاملات ہم کمیٹی میں اٹھائیں گے جو بھی اختیار استعمال کرنا پڑے۔ مجھے کہا گیا ہم آپ کے چیئرمین کو بھی دیکھ لیں گے، کس ادارے میں اتنی جرات ہے جو چیئرمین سینٹ کو دیکھے۔ روبینہ خالد دو سال سے نیب کے دفاتر میں دربدر خوار ہورہی ہیں، حاصل بزنجو صاحب نے بھی کہا کہ ان کے بیٹوں، بیٹیوں اور سسرال کو بھی نوٹسز گئے۔ سینٹ کو نیب کو لگام دینا ہو گی تاکہ کسی کی پگڑی نہیں اچھالی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ جولوگ نیب کی تحقیق میں مرے ہیں، نیب کی تحویل میں لوگوں نے خود کشیاں کی ہیں، نیب کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ کیا نیب افسران کا احتساب نہیں ہونا چاہیے۔ ان کی ڈگریاں اور ڈومی سائل چیک نہیں ہونی چاہیے؟۔ کیا ڈر ہے نیب کی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے؟۔ نیب حراست میں ہلاک ہوئے ان میں اسلم مسعود، اعجاز میمن، مظفر اقبال، اسد مینر، راجہ آصف اور خرم ہمایوں سیمت درجنوں لوگ شامل ہیں۔ حکومتی سینیٹر ولید اقبال نے نیب کے دفاع میں کہا کہ نیب کو یکطرفہ طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نیب نے جو ریکوری کی وہ سب کے سامنے ہے۔ اس کا اعتراف ٹرانسپرنسی کے اداروں نے بھی کیا۔ ماضی میں سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا ہوتا رہا ،سب کو یاد ہے اس دور میں آیا کیا وہ انتقامی کارروائی نہیں تھی۔ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے، ثبوت پیش کرنے سے پہلے کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہئے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ دشنام طرازی سے سیاسی انتقام کا تاثر پیدا ہوتا ہے، بلا وجہ پروپیگنڈا مناسب نہیں، میڈیا ٹرائل کی بجائے معاملات کو عدالتوں میں چلنا چاہئے۔ کہدہ بابر نے کہا کہ احتساب سے کوئی نہیں بھاگ سکتا، نیب چوروں کو پکڑے، بے گناہوں کو نہیں۔ طاہر بزنجو نے کہا کہ ہم احتساب کے حامی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ بلوچستان میں 11 کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتا ہوں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ احتساب سے انکار نہیں، احتساب ہونا چاہئے لیکن احتساب کا طریقہ کار یکساں ہونا چاہئے۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی ناگزیر ہے۔ احتساب ہونا چاہئے مگر میڈیا ٹرائل نہیں ۔ پیپلز پارٹی نے کبھی کسی سے این آر او نہیں لیا۔ ماضی میں این آر او کی باتیں صرف پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا ہے۔ سسی پلیجو نے کہا کہ بلوچستان میں 11 کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتی ہوں۔ یہ بھیانک، دردناک واقعہ اور کھلی دہشت گردی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہئے۔ حکومت سینیٹرز نے کہا کہ اپوزیشن والے اپنی چوری چھپانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نیب نے گزشتہ دو سال کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اربوں روپے کی ریکوری کی ہے۔ حکومت نیب قانون میں بہتری کے لئے پارلیمنٹ میں ترمیمی آرڈیننس لائی لیکن اپوزیشن نے اپنے ذاتی مقدمات کے خاتمہ کے لئے اس میں 34 ترامیم پیش کر دیں، یہ ترامیم کسی صورت قبول نہیں، ان پر ہمارا نظریاتی اختلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال کے دوران دو منتخب حکومتیں رہیں، 18ویں ترمیم سمیت بڑی قانون سازی کی گئی تاہم نیب کے قانون کی ایک شق بھی تبدیلی نہیں کی گئی۔الزام عائد کیا جاتا ہے کہ نیب کی تحویل میں 13 افراد ہلاک ہوئے حالانکہ ان میں سے 11 افراد کی ہلاکتیں جوڈیشل ریمانڈ کے دوران ہوئیں۔ یہ جیل میں تھے نیب کی تحویل میں نہیں تھے۔ بریگیڈیئر(ر) اسد منیر کو کبھی نیب نے گرفتار ہی نہیں کیا، دو افراد نیب کے لاک اپ میں ہلاک ہوئے، ان میں سے آغا محمد سجاد اور ظفر اقبال مغل ہیں تاہم ان کے لواحقین نے بھی نیب پر تشدد کا کوئی الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔سینیٹر پی ٹی آئی فیصل جاوید نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے 99 کروڑ تک کی کرپشن جائز قرار دی جائے۔ لاہور نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ نیب ترامیم کے علاوہ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ یہ لوگ اپنی چوری چھپانے کی بات کرتے ہیں۔ اپوزیشن کے استعفے لطیفے بن گئے ہیں۔
نیب کو لگام دینا ہوگی، مانڈوی والا: اپوزیشن چوری چھپانا چاہتی ہے: حکومتی سینیٹرز
Jan 05, 2021