کرک مندر واقعہ: کمشن کی جامع تحقیقات، پولیس کے کردار، ذمہ داروں کو سزاؤں کی سفارش

لاہور+اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) اقلیتی کمیشن نے خیبر پی کے میں مندر جلانے کے واقع کی جامع تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی کے پی کے ذریعے حکومت پولیس کے کردار کی تحقیقات کرائے اور واقع کے ذمہ داروں کو مثالی سزائیں دی جائیں۔ کرک میں مندر جلانے سے متعلق کمیشن نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ شعیب سیڈل اقلیتی رہنما رمیشن کمار اور چیف سیکرٹری کے پی کے نے وقوعہ کا دورہ کیا۔ دورے میں آئی جی ایڈووکیٹ جنرل اور صوبائی سیکرٹری داخلہ بھی موجود تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وقوعہ کا مرکزی ملزم  کا نام شریف ہے۔ جس نے لوگوں میں اشتعال دلایا، کمیشن کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ متروکہ وقف املاک کے پی حکومت سے ملکر مندر کی زمین واگزار کرائے۔ تقسیم پاکستان کے وقت سے زمین کاتعین کیا جائے۔ یہ بھی دیکھا جائے کہ زمین کے ریکارڈ میں کوئی گڑبڑ تو نہیں کی گئی۔ مندر کے اندر مشکوک افراد کا داخلہ بند کرایا جائے۔ مندر کے اندر باغات کی بحالی کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ علاقے کے ہندو باشندوں کو آئین کے تحت مکمل حقوق فراہم کیے جائیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ متروکہ وقف املاک کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 38 ملین روپے جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔ کرک مندر سمیت کٹاس راج مندر، ہنگلاج ماتا مندر بلوچستان اور پڑھلاد بھگت مندر ملتان کو ہندوئوں کے مذہبی مقامات قرار دیا جائے۔ چاروں مذہبی مقامات کو کرتار پور گردوارہ جیسی سکیورٹی فراہم کی جائے، مذکورہ چاروں مقامات کو بین الاقوامی سیاحت کے لیے کھولا جائے۔ سپریم کورٹ کے باہر ہندو کونسل کے چیئرمین رمیش کمار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیف سیکرٹری کے پی کی رپورٹ میں جمیعت علمائے اسلام ف کا نام موجود ہے۔ مندر کی بحالی میں جے یو آئی ف اور مولانا فضل الرحمٰن کا مثبت کردار ہے۔ مولانا عطاء الرحمٰن نے مندر کی بحالی میں جتنا تعاون کیا اتنا کسی نے نہیں کیا۔ مندر جلانے کے واقعے کیخلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ کرک میں مندر جلانے کے واقعے سے پوری قوم میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے شرپسند عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...