اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) بریسٹ کینسر کے بڑھتے کیسز سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے وفاقی اور تمام صوبائی سیکرٹریز صحت کو بریسٹ کینسر سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سیکرٹری صحت بلوچستان کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ دوران سماعت تحریک انصاف حکومت کی جانب سے عوام کو صحت کی سہولیات کیلئے صحت کارڈ اجراء کا تذکرہ ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا پانچ چھ ارب روپے اس لئے مختص کر دیئے ہوں گے تاکہ لوگ اس میں سے پیسہ کھا سکیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ خیبر پی کے حکومت نے بریسٹ کینسر کی مشینری اور علاج کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ منصوبے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ صرف پی سی ون ہی بناتے رہتے ہیں عملدرآمد کوئی نہیں ہوتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اصل مسئلہ انسانی وسائل کا ہے۔ کروڑوں کی مشینری لا کر رکھ دی جاتی ہے استعمال کوئی نہیں جانتا ہے۔ جب تک ہسپتالوں کا سیٹ اپ بنائیں گے تب تک لوگ مرتے رہیں گے۔ صوبہ بلوچستان میں ایک بھی انکالوجسٹ نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا صحت کارڈ کا اجراء کیا ہے جس کے تحت رجسٹر ہونے والے ہر شہری کو 10 لاکھ روپے تک علاج کرانے کی سہولت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا خیبر پی کے کے گورنمنٹ سیکٹر میں تو کوئی کام ہو ہی نہیں رہا ہے۔ کے پی کے سرکاری ہسپتالوں میں نا کوئی ایکسرے مشین کام کرتی ہے نا آکسیجن کا نظام ہے۔ کے پی حکومت کے اربوں روپے جا کہاں رہے ہیں؟۔ ہسپتالوں میں ٹاپ سے لے کر نیچے تک لوگ سفارش پر بھرتی کیے گئے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا صحت کارڈز کا کوئی طریقہ کار تو ہو کس کس کو صحت کارڈ دیں گے؟۔ چیف جسٹس نے کہا بلوچستان والے تو کہہ رہے ہیں سب اچھا ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے کہا صوبے میں کینسر کے علاج کیلئے ہسپتال بن رہا ہے۔ جس پر جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا جو بن رہا ہے وہ بن رہا ہے کتنے ہسپتالوں میں کیمو تھراپی ہو سکتی ہے۔ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ براہ راست ڈاکٹرز اور وزارت صحت نے تیار کی تھی، سب نے آج پیش بھی ہونا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث نہ آسکے، عدالت مہلت دے تو آئندہ سماعت پر سوالات پر تیاری کر لیں گے۔ جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا بلوچستان میں کروڑوں روپے سے خریدی گئی مشینری آج تک سٹاف نہ ہونے کی وجہ نہیں چل سکی۔ علاج منتخب نمائندوں کی ترجیح نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے کہا سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد ہوش آیا اس سے پہلے تو کچھ نہیں تھا۔ چیف جسٹس نے کہا سرکاری ہسپتالوں میں تو ایکسرے الٹرا سائونڈ جیسی مشینیں بھی نہیں ہیں بہت سی بنیادی مشینری بھی نہیں۔ آئندہ ہفتے سیکرٹری کو بلائیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا بلوچستان کا ہیلتھ بجٹ کہاں جاتا ہے۔ آج تک کوئی اوپن ہارٹ سرجری نہیں ہوئی۔ عدالت نے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔