لا پتہ سپریم کورٹ پیش، کیس کی سماعت کرنے والا بننچ تبدیل

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سکیورٹی ایجنسیز نے لاپتہ شخص عارف گل کو سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملزم پر فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کا الزام ہے۔ عدالت نے کیس کو حراستی مراکز کیس کے ساتھ سننے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ سماعت چیف جسٹس گلزا ر احمد کی سربرا ہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کی۔ کے پی کے پولیس نے عارف گل کو عدالت میں پیش کر دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ملزم سے استفسار کیا آپ کیساتھ کیا مسئلہ ہے؟، جس پر عارف گل نے کہا میں ہوٹل پر کام کرتا تھاکسی نے شکایت کی تو مجھے گرفتار کر لیا گیا۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل یہ بتائیں عارف گل پر الزام کیا ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ عارف گل پر الزامات کی دستاویز ریکارڈ پر موجود ہیں۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا عارف گل پر سکیورٹی پوسٹ پر حملہ کا الزام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا حراستی مراکز کا معاملہ لارجر بینچ میں زیر التواء ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا عارف گل کی شناخت ہو گئی ہے، میری استدعا ہے معاملہ کو نمٹا دیں یا لارجر بینچ کیساتھ کلب کر دیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کو اپنے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات کی اجازت ہے جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا انٹرم سینٹر میں ملزم کی کونسلگ ہو رہی ہے اور ووکیشنل ٹریننگ بھی ہو رہی ہے، اب اہلخانہ کے ساتھ ملاقات کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے استفسار کیا کہ کیا ملزم افغان نیشنل ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ملزم کا شناختی کارڈ بلا ک کیا گیا ہے۔ جس کے بعد اٹارنی جنرل نے کہا عدالت اس درخواست کو نمٹا دے ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی معلومات ملنے پر کیس نمٹا دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا ملزم کو مکمل حقوق ملنے چاہیئں۔ عدالت نے اپنے حکم میں تحریرکیا کہ ملزم کوہاٹ حراستی مرکز میں ہے اور حراستی مراکز سے متعلق سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اس عارف گل حبس بے جا کیس کو حراستی مراکز کیس کیساتھ کلب کردیا جائے جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں عارف گل حبس بے جا کیس کی سماعت کرنے والا بینچ اچانک تبدیل کردیا گیا جس کے بعد جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں رہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں نیا بینچ تشکیل دیا گیا۔ تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس قاضی امین شامل کو شامل کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...