فارن فنڈنگ ، پی تی آئی نے 53اکائونٹس  چھپائے

Jan 05, 2022

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمشن نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 65 میں سے صرف 12 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 53 بینک اکاؤنٹس اور 31 کروڑ روپے کی رقم چھپائی گئی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشن میں پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی ہو ئی۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ دیگر جماعتوں کی سکروٹنی بھی چل رہی ہے اس لیے باقی پارٹیوں کی رپورٹ آ جائے تو ایک ساتھ ہی کیس سنا جائے۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ پہلے دن سے کہتے ہیں کہ رپورٹ پبلک کی جائے، سکروٹنی کمیٹی کی بہت سی معلومات سے لاعلم ہیں۔ الیکشن کمشن ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ کسی کو کیسے روکیں گے کہ رپورٹ پبلک نہ کی جائے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ دونوں فریقین کے جواب آنے تک رپورٹ خفیہ رکھی جائے۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا ہم کسی فریق کو رپورٹ پبلک کرنے سے روک سکتے ہیں؟۔ الیکشن کمشن نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ فریقین کو دینے کی ہدایت کر دی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کیس کی سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کر دی۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے 2008 اور 2009 کے 2بنک کھاتوں کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے، غیر ظاہر شدہ فنڈز کے بارے میں سٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے پی ٹی آئی نے2008 سے 2013 تک ایک ارب 33 کروڑ 22 لاکھ کے فنڈز ظاہر کئے، پی ٹی آئی نے نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکاؤنٹس تک رسائی نہیں دی، پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن کے سامنے 53 پارٹی بنک اکاؤنٹس چھپائے۔ سکروٹنی رپورٹ میں سٹیٹ بینک نے انکشاف کیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے 65بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں 12 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے ہیں۔ سکروٹنی رپورٹ میں پی ٹی آئی نے 09-2008اورسال13-2012 میں ایک ارب 33کروڑ کے عطیات ظاہر کیے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے جبکہ پی ٹی آئی نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔ سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطا بق سال-13 2012ء کی آڈٹ رپورٹ پر کوئی تاریخ درج نہیں، آڈٹ فرم کی فراہم کردہ کیش رسیدیں بنک اکائونٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکاؤنٹس تک رسائی نہیں دی۔ واضح رہے کہ آڈٹ رپورٹ منظوری کیلئے پی ٹی آئی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں پیش کی گئی تھی۔ آڈٹ رپورٹ پر تاریخ نہ ہونا اکائونٹنگ معیار کے خلاف ہے۔

مزیدخبریں