وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے خاردار تار اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں۔ سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورتِ حال سے آگاہ ہیں ، شرپسند عناصر معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام اس وقت شروع کیا گیا تھا جب افغانستان میںبھارت نواز حامد کرزئی اور پھر اشرف غنی ۔ ان ادوار میں بھارت کے زیر اثر ان حکومتوں کا رویہ پاکستان کے خلاف سخت معاندانہ تھا اور وہاںسے آنے والے دہشت گردوں کا راستہ روکنے کے لیے یہ باڑ لگائی گئی تھی۔ انہی سابقہ حکمرانوں کے ادوار میں افغانستان کے اندر بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلسز وِنگ (را) کا اثر و رسوخ خاصا بڑھ چکا تھا ، وہ نہ صرف دہشت گردوں کی پاکستان کے خلاف برین واشنگ کرتی بلکہ انہیں پاکستان کے اندر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے مسلح تربیت بھی دیتی تھی اس نے افغانستان کے مختلف شہروں میں ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے تھے، چنانچہ اس دور میں پاکستان کے اندر خودکش حملوں کا سلسلہ بڑھ گیا تھا۔ چنانچہ افغانستان سے دہشت گردوں کا داخلہ رکنے کیلئے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
اب کچھ افغانیوں نے ایک جگہ سے باڑ اکھاڑ کر سرحد کو پھر غیر محفوظ بنا دیا ہے جس پر حکومت پاکستان کا احتجاج بلاجواز نہیں ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت کو اس احتجاج کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے کیونکہ پاکستان نے اس حکومت استحکام کے لیے جو کردار ادا کیا ہے وہ اس امر کا متقاضی ہے کہ نہ صرف اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے بلکہ آئندہ اس نوع کے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی ضروری اقدامات کیے جائیں۔