جناب بھٹو بہت ہی کم عرصے میںملکی اور بین الاقوامی سطح کے لیڈر اور سیاست دان بن گئے اپنی سیاسی پارٹی پی پی کی تشکیل کے صرف ڈھائی سال بعد وہ پاکستان کے مقبول ترین سیاست دان اور رہنماء بن گئے ۔1970ء کے عام انتخابات میں پی پی نے مغربی پاکستان میں بے مثال کامیابی حاصل کی ۔تاریخ عالم کے اوران میں اتنی قلیل مدت میں ایسی شاندار کامیابی کسی بھی سیاستدان کو حاصل نہ ہو سکی۔ 1970ء کے انتخابات میں عوام نے پی پی کو اپنی نجات دہندہ جماعت قرار دیا اور ذوالفقار علی بھٹو کو اپنا متفقہ و مسلمہ لیڈر و رہنماء تسلیم کرلیا۔
چیئرمین بھٹو نے پاکستانیوں کے قلب و روح کو متاثر کیا ان کی شخصیت کا تاثر اور سحر آج اتنے برس بعد بھی لوگوں کے اذہان پر طاری ہے ان کے اپنے الفاظ ہیں ۔
" میں نے اس ملک کے لوگوں کی روح کو متاثر کیا ہے اور اب اس ملک کی تاریخ کبھی وہ نہ رہے جو میری عدم موجودگی میں ہوتی ۔ ایک طویل عرصے تک عوام آزاد سوچ اور شخصی آزادی کے طالب رہیں گے اب طاقت کے بل بوتے پر ان پر حکومت نہیں کی جا سکے گی۔
اس حوالے سے محترمہ شہید بینظیر بھٹو نے کہا تھا شہید ذوالفقار علی بھٹو کا دور اسی طرح روا ں دواںہے یہ دور بینظیر کا نہیں ذوالفقار علی بھٹو کاہی دور ہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہید چیئرمین بھی ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ حکمران وہ نہیں عوام ہیں قائد وہ نہیں عوام ہیں یہ حکومت پیپلز پارٹی کی نہیںعوام کی حکومت ہے قانون کی حکمرانی اور امور مملکت میں عوام کی شرکت اور مشکل مسائل کیلئے عام سے رہنمائی لینا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست تھی اورزندگی کے ان بنیادی اصولوں کو وہ اپنی سیاست کی بنیاد سمجھتے تھے اور یہی اصول جمہوریت کی روح ہیں جمہوریت ہی وہ قیمتی موتی ہے جس کی تلاش میں جس کے قیام کیلئے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی زندگی کے قیمتی سال پاکستان کے دیہات اور شہروں کے گلی کوچوں میں جد و جہد کرتے گزار دیئے وہ ایسے ایسے علاقوں میں گئے جہاں پہلے کوئی لیڈر کوئی حکمران نہیں گیا تھا اور پھر جمہوریت کی خاطر ہی انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا وہ جو تاریخ میں زندہ رہنا چاہتے ہیں انہیں جب احساس ہوتا ہے کہ ان کی فانی زندگی کا تسلسل ان کے جسمانی وجود کی بقاء ان کے اصولوں کی برقراری میں اتنی مدد نہیںکر سکتے ہیں جتنی موثر ان کی جان کی قربانی کر سکتی ہے تو ایسے لوگ اپنی جان پر کھیل جاتے ہیں انہیں یقین ہوتا ہے کہ ان کی موت میں ہی قوم کی حیات ہے ۔سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر ا یک پیغا م میں کہا کہ بھٹو شہید نے انتہائی کم عرصے میں بڑے عظیم کارنامے انجام دیے جن کی بدولت پاکستان کے عوام کے دلوں پر آج بھی انکی حکمرانی ہے اور صدیوںتک رہے گی۔عوام کے سچے اور کھرے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے حقیقی معنوںمیںعوام کی خدمت کے لیے جدوجہد کی اور پاکستانی سیاست کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔سیاست کو عبادت کا درجہ دینے والے ذوالفقار علی بھٹو نے صدر ایوب کے دور میں وزارت خارجہ سے استعفی دے کر عوام سے رجوع کر لیا۔ملک گیر دورے کے دورا ن شہر شہر نگر نگرعوا می را بطہ مہم چلا ئی او رعوام کی ترجما نی کر تے ہو ئے 30 نومبر1967 ء کو لاہور میںپاکستا ن پیپلز پار ٹی کی بنیا د ر کھ دی۔ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر قائم کی جا نے وا لی پیپلز پارٹی کی جڑیں عوا م کے دلو ں میں پیوست ہوئیں اور چاروں صوبو ں کو وحد ت کی لڑ ی میں پرو نے والی پہلی سیا سی جما عت کے و طن پر ست رہنمائو ں نے عوامی شعور اور قومی تر قی کا انقلاب بر پاکر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے شہید الفقار علی بھٹو کی41ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ میرے نا ناکے ساتھ وقت گزارنے والے گواہی دیتے ہیں کہ ان کی شخصیت میں ایک سحر تھا وہ جہا ں بھی جاتے عوامی ریلا ان کے ارد گرد جمع ہو جاتا لوگ ان کے محبت کرتے تھے کیونکہ وہ بھی اپنے لوگوں سے سچا پیار کرتے تھے میرے نانا کے دور میں کی یاد بھی تازہ کرتے رہے ۔ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ایک اور بہت بڑا کارنامہ ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنا تھا جس کے بعد خطے میں امن ناگزر ہوگیا اب بھارت پاکستان کو آنکھیں دکھانے کے قابل نہیں رہا اسلامی سربراہ کانفرنس کے لاہور میں انعقاد کو کون پاکستانی ہے جو بھلا دے یہ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عظیم کارنامہ تھا کہ انہوں نے پاکستان کا وقار بلند کیا ۔میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک سچے کھرے اور بہادر انسان تھے انہوں نے کسی سے زندگی کی بھیک نہیں مانگی نہ وہ کوئی خفیہ ڈیل کرکے سرور پیلس گئے وہ جیل کی کال کوٹھڑی سے نہیں گھبرائے انہوں نے موت کی آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر اس کا سامنا کیا ان کا ایک خاص وژن تھا ایک فلسفہ حیات تھا وہ اپنے لئے نہیں جیئے پالیسیاں بنائیں ملک کے استحکام کیلئے گرانقدر اقدامات کئے اسمبلیاں ٗ سینٹ اور دیگر اداروں کو فروغ دیا پارلیمانی نظام کو بحال کیا ٗ خواتین کو بااختیار بنایا اور اعلی عہدوں پر تقرریاں کیں ۔ میرے نانا نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا یہ سب وہ باتیں تھیں جو عوام کے جذبات اور احساسات کے قریب تھیں اس لئے میرے نانا دیکھتے ہی دیکھتے عوام کے ہیرو بن گئے اور ان کے سارے مخالفین عوام کی نظروں میں ولن بن گئے ۔ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی انتھک اور بے لوث کاوشوں اور لگن کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بھی پاکستان پیپلز پارٹی وفاق کی علامت سیاسی جماعت تسلیم کی جاتی ہے ۔(ختم شد)