آئی ایم ایف کا نیا شوشہ، ٹیکنو کریٹ حکومت 

Jan 05, 2023


خدا نحواستہ ایک مرتبہ پھر وطن عزیز کو ٹیکنو کریٹس کے چنگل میں دینے کی صدائیں آنی شروع ہو گئی ہیں، تحریک انصاف کی خواہش ہے کہ ٹیکنو کریٹس نظام سنبھال لیں ۔ اگر ایسا ہوا تویہ کم ازکم اتحادیوں کی ناکامی ٹہرائی جائیگی اور وہ ایک مرتبہ©© شاید “مسند حکومت کی طرف گامزن ہوجائینگے ۔ جبکہ پہلے بھی لکھاہے کہ کسی سنگل جماعتی حکومت کا اقتدار اس ملک میں ممکن نہیں رہا ، سابق سپہ سالار نے اپنے ادارے کی سابقہ غلطیوں کو بیان کیا ہے ان غلطیوں کی بناءاب سیاست میٰں کئی جماعتیں وجود میں آچکی ہیں جنکا کام اس ملک کی سیاست میں اس ٹائر جیسا ہے جو کسی گاڑی میں اضافی رکھا جاتا ہے کہ کسی ٹائر کی خرابی پر اس ٹائر کو استعمال کیا جاسکے اسلئے حکومت چلانے کیلئے ان نو نشستوں، چا ر نشستوںوالوںکو جمع کرکے ہی حکومت بنائی جاسکتی ہے یہ نو، چار نشستوںوالے مرکز یا صوبوں میں قائم حکومت کی کمزوری کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں، مراعات لیتے ہیں ، مفادات لیتے ہیں اور اپنا دام زیادہ لگانے والے کی طرف چل پڑتے ہیں ، اور حکومت کا دھڑن تختہ ہوجاتا ہے ملک کی کسی فکر ہے کہ کوئی حکومت مستقل مزاجی سے کام کرسکے ، دھڑن تختہ ہونے والی حکومتوں کی غلطی ہے وہ اپنے آپ کو عقل کل، اور ملک کا مالک تصور کرتے ہوئے من مانیاں کرتے ہیں اور ملک کے خزانے کے بے دریغ ناجائز استعمال کرکے اپنے ماتھے پر سیاہی ملتے ہیں۔حالیہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت کا شوشہ پاکستان کی ان داتا آئی ایم ایف کا شوشہ ہے ، جسکا علم بہر حال اتحادی حکومت کو ضرور ہے وہ اس کا الزام پی ٹی آئی پر لگا رہے ہیںاتحادی حکومت آئی ایم ایف کی جانب سے عوام کو کچلنے لئے مزید ٹیکسوں، مہنگائی ،کرنے ، سب سیڈیز ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے مطالبات منظور نہ ہونے کی بناءوہ مطلوبہ فنڈز نہیں دیتی ،مجھے یاد ہے کہ جب پاکستان پر امریکہ کی جانب سے پاکستان میں اپنی مطلوبہ خواہشات کیلئے پاکستان پر ڈرون حملے ہوتے تھے ، پاکستان کی سرزمین استعمال کی جاتی تھی ، اسکے لئے وہ پاکستان کو مطلوبہ رقم بھی دیتا مگر بدنامی کے عوض وہ رقم کم ہی ہوتی تھے ، پاکستان میں جانوں ، سیکورٹی کے نقصانات کے باوجود پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتا تھا ۔
امریکی سیکریٹری خارجہ کے پاکستان کے دورے پر صحافیوںنے ان سے سوال کیا تھا کہ ”امریکہ ڈور مور “ کا مطالبہ کیوں کرتا ہے ، امریکی سیکرٹری خارجہ نے صحافیوں کو لاجواب کردیا کہ ”پاکستان ہم سے پیسے نہ لے ہم مطالبہ نہیں کرینگے ، پیسے لینگے تو اپنے ہمارے حدف پر کام بھی کرنا ہوگا “ یہ ہی صورتحال آج آئی ایم ایف کی ہے ، آئی ایم ایف کا پاکستان کی حکومتوںپر اعتماد ختم ہوچکا ہے سابقہ حکومت پیٹرول پر سبسڈی نہ دینے کا وعدہ کیا ، دوسری جانب جاتے جاتے اپنی شہرت کیلئے اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے پیٹرول کی قیمت دس روپے کم کردی ، جو معاہدے کی خلاف ورزی تھی تحریک انصاف آج بھی ڈھونڈرا پیٹی ہے کہ ہم نے پیٹرول کی قیمت کم کی ۔ آپس میں دست گریباں ملک کی سیاست میں چھائے ہوئے لوگ دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں کرسی عزیز ہے ، ملک کی اقتصادی صورتحال نہیں، ملکوں ملکوں مانگ تانگ سے بھی کام نہیں چل رہا ، دوسری جانب اربوں روپوںکی سیلاب کی وجہ سے تباہی، سیلاب زدگان آج بھی بیشتر علاقوں میں آباد کاری ، اور مدد کے انتظار میںہیں،مجھے بڑا افسوس اور تعجب ہوتا ہے،جب بڑے بڑے استاد نماءکالم نگار ، ٹی وی ٹاک شو میںاینکر حضرات جب یہ کہتے ہیں کہ سیاست دان آپس میں بیٹھ کر اقتصادات اورملکی سیاسی انتشار کا دور کرنے کی کوشش کریں یہ دیوانے کے خواب سے زیادہ نہیں ، سابقہ وزیر اعظم کے صبح شام تبدیل ہونے والے بیانات ، اپنے مقابلے میں تمام دنیا ،یا ہر مخالف کوکرپٹ سمجھنا ، اس صورتحال میں کو ن ایک ساتھ بیٹھ سکتا ہے ؟
 اتحادیوں کا بھی یہ ہی مسئلہ ہے کہ وہ بہ حیثیت حکومت ہر ایک سے بات چیت ، میثاق معیشت کی بات کرنے کو تیار رہنے کا بیان کی حد تک کہتے ہیں، وہ سمجھ چکے ہیں کہ عمران خان کے ہمراہ نہیں بیٹھا جاسکتا اور نہ ہی عمران خان بیٹھنے کو تیار ہیں، نیز بے ہودہ ویڈیو، آڈیو لیکس کا سلسلہ سیاسی مخالفت کو اس حد تک لے گیا ہے مجھے نہیں لگتا کہ ”ایک میز پر بیٹھ کر “ بات کرنے کا ڈرامہ ہوسکے ۔ عوام مسائل حل نہ ہونے کی بناءسڑک پر آئیں سمجھ آتا ہے مگر کسی حکومت سے باہر ہونیوالے کو جو اسمبلی کی نشست ہونے کے باوجود نئے نئے اعلان ، وعدوں ، الزامات نہ صرف سیاست دانوںپر بلکہ ملک کے اہم اداروں پر دشنام ترازی کرنا عوام کو گمراہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں جو دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ ہم بے ہنگم قوم ہیں ، ہمار ا کوئی راستہ نہیں،دنیا یہ بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں ۔اللہ ہمارا حامی اور ناصر ہو۔ ملک کی تباہی میں ہم سب ہی نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔

مزیدخبریں