کراچی (نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد نے کراچی میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کی تاہم وہ حافظ نعیم الرحمن کو قائل نہیں کر سکے، جن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں لیکن انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔ ادارہ نورِ حق میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ بنیادی جمہوریت کے بغیر جمہوریت کی موجودگی ادھوری سی ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جو کراچی اور حیدر آباد میں ہونے جارہے ہیں، ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ اس میں انتخابات سے قبل پہلے ہی دھاندلی ہو چکی ہے، پہلے ہی کراچی کو آدھے سے کم گنا گیا ہے، ووٹر لسٹ بھی کنفیوژنگ ہے، کراچی اور حیدر آباد میں دو حتمی ووٹر لسٹیں موجود ہیں، اس کے علاوہ سب سے بڑا ہاتھ حلقہ بندیوں میں دکھایا گیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا کہ نارتھ ناظم آباد میں ایک یو سی ایسی بھی ہے جہاں پر 72 ہزار کی آبادی اور ووٹرز کی تعداد 75 ہزار ہے۔ بہت سارے قانونی نکات اور اعدادو شمار یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ کراچی اور حیدرآباد میں پہلے ہی دھاندلی ہو گئی ہے۔ اگر کچھ کثر رہ گئی ہے تو الیکشن والے دن ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں اور تسلسل کے ساتھ ہوں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ شفاف اور دیانتداری سے ہوں اور سب کو برابری کا موقع ملے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح ہم متاثر ہیں، جماعت اسلامی بھی متاثر ہے، ان کے پاس آئے تھے، ہمیں ان کا نکتہ نظر بڑی وضاحت سے پتا ہے، سوال یہی چھوڑ کر جا رہے ہیں کہ کیا اس حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کے نتائج قابل قبول ہوں گے؟۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ المیہ ہے کہ آمروں کے زمانے میں تو بلدیاتی انتخابات ہو جاتے ہیں لیکن جمہوری حکومتیں، بڑی بڑی جماعتیں انتخابات کرانے سے گریزاں ہوتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ اپنے ہی لوگوں کو جو جیت سکتے ہیں، انہیں بھی اختیار نہیں دینا چاہتے، یہ سب ہی بڑی جماعتوں کو حال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں، ہم نے اس کے لیے بہت لڑائی کی، عدالت میں گئے، الیکشن کمیشن میں بات کی، لیکن ان حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹ جو طویل عرصے سے خراب چل رہی ہے، اس کی نشاندہی کرنے کے باوجود ہمارا نکتہ نظر یہ ہے کہ کراچی شہر اپنا میئر چاہتا ہے، اپنے ٹاؤن کے چیئرمین چاہتا ہے تاکہ ہم گلی محلوں کے مسائل حل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات سے بالکل اتفاق نہیں ہے کہ انتخابات کو کسی بھی صورت میں ملتوی کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ اب جو بھی ہے، انتخابات ہوں، اور کراچی کے حق اور اختیار کی لڑائی وہ جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے لڑیں، جس کو عوام زیادہ سپورٹ کرے گی وہ زیادہ قوت سے لڑ سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 جنوری کو اعلان کراچی کے نام سے بہت بڑا جلسہ کریں گے، جس میں کراچی کے تمام مسائل کو پیش کریں گے، اور آئندہ لائحہ عمل بھی بتائیں گے۔
ایم کیو ایم ؍ ناکام
ایم کیو ایم کراچی حلقہ بندیوں پر جماعت اسلامی کو قائل کرنے میں ناکام
Jan 05, 2023