اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اقتصادی منتظمین نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورت حال سے متعلق جاری کردہ وائٹ پیپر کو گمراہ کن، بے بنیاد اور حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت معاشی استحکام کے راستے پر گامزن ہے، اقتصادی اشاریے مثبت ہیں، رواں سال جولائی سے نومبر تک کرنٹ اکاونٹ کھاتوں کے خسارہ میں 57 فیصد اور تجارتی خسارہ میں 26.2 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے، پورے یقین سے کہتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، پی ٹی آئی کی ڈیفالٹ کی گردان ملکی مفاد کے خلاف ہے، بین الاقوامی ابتر اقتصادی صورتحال اور تباہ کن سیلاب کے باوجود پاکستان کے ویلیو ایڈڈ شعبہ جات مثبت اور قابل اطمینان نمو دکھا رہے ہیں، حکومت نے کسان پیکیج، انڈسٹریل سپورٹ پیکیج اور برآمدات میں اضافہ کیلئے اقدامات سمیت زرعی و صنعتی شعبہ جات کی ترقی کیلئے مختلف اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے آنے والے مہینوں میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔ بدھ کو یہاں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر، وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر کے جواب میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے درحقیقت اقتصادی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے، پی ٹی آئی نے مخصوص، غلط اور بے بنیاد اقتصادی اشاریوں کے ذریعے پاکستانی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، جو موازنہ کیا گیا ہے وہ اقتصادی حقائق کے برخلاف ہے، حقیقت یہ ہے کہ اپریل 2022ء میں جب موجودہ حکومت بنی تو اس کو پی ٹی آئی کے 4 سالہ بری اقتصادی انتظام و انصرام سے پیدا ہونے والی صورتحال کا سامنا تھا جس کے اثرات ہماری معیشت ابھی تک بھگت رہی ہے، پی ٹی آئی نے وائٹ پیپر میں عالمی کساد بازاری، بین الاقوامی منڈیوں میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، روس۔یوکرین جنگ اور پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کو بھی نظر انداز کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر کساد بازاری کا رجحان ہے، آئی ایم ایف نے 2021ء کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا تھا جس پر نظرثانی کرکے اسے 2023ء میں 2.7 فیصد کر دیا گیا ہے، پاکستان بھی اس کے اثرات سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پر قابو پایا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، پی ٹی آئی کے دور میں گیس کے شعبہ کے گردشی قرضوں کا حجم 1.5 ٹریلین روپے ہو گیا ۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو وعدے کئے تھے اسی کے مطابق پی ڈی ایم کی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا گیا، اس وقت لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کے مسئلہ کو جزوی طور پر حل کر لیا گیا ہے۔اقتصادی استحکام اور مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور اس میں تھوڑا بہت وقت لگے گا کیونکہ اس حوالہ سے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کی چار سالہ ناقص اور بدانتظامی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی، 2021ء میں عالمی بینک کی فہرست میں پاکستان کی معیشت 41ویں نمبر جبکہ 2022ء میں اکنامک ریسرچ یوکے کی رینکنگ میں 47ویں پوزیشن پر آئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا، افواہیں پھیلانی بند کی جائیں، جن کو زیادہ شوق ہے وہ اپنے سیاسی شوق کو پورا کرنے کے لئے اس طرح کی مہم میں ناکام ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں نواز شریف کے سامنے پی ٹی آئی کے لوگوں کی لائنیں لگی تھیں مگر ہم نے ملک کو بچانا تھا اور انشاء اللہ اسی میں ہم کامیاب ہو گئے۔ ہم نے ریاست کو ڈیفالٹ اور سری لنکا بننے سے بچایا ہے، ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دی ہے، اتحادی جماعتوں نے مل کر ملک کو ڈوبنے سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے فیول پرائسز آئی ایم ایف کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹس کی وجہ سے بڑھائیں، حکومت نے جان بچانے والی ادویات کیلئے ایل سیز کھولنے کا کہا ہے، ادویات اور خوراک کی درآمد پہلی ترجیح اور پٹرولیم مصنوعات دوسری ترجیح ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین اور سعودی عرب سے بہت جلد اچھی خبریں آ جائیں گی اور جن لوگوں نے ملک کو جس بھنور میں چھوڑا تھا ہم نے اس کو اس گرداب سے نکالا۔ آ ئی ایم ایف کے ساتھ 9 ویں ریویو پر بات چیت جاری ہے اور اسی مہینے میں مکمل ہوجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ میں تمام میڈیا کے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ عوام کو بتادیں کہ پچھلی حکومت نے جو بد انتظامی کی اس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور پنجاب کی بات اس لئے میں کرتا ہوں کہ وہاں پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کیونکہ ساری سپلا ئی چین پنجاب سے ہی ہے۔30جون تک زرمبادلہ کی بہت بہتر صورتحال میں ہوں گے، سعودی عرب سے اس ماہ میں سپورٹ مل جائے گی۔ چین بھی قرضے کو رول اوور کر دے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ نواں ریویو تیار ہے۔ ڈالر کے حوالے سے افواء کی بنیاد پر جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں، اس کے اعداوشمار لئے ہیں۔ اس کا کچھ حصہ واپس لانے کا قدم اٹھائیں گے۔ سٹیٹ بنک نے ادویات، فوڈ کی ایل سیز کلیئر کرنے کا سرکلر جاری کر دیا ہے۔ جیسے ہی زرمبادلہ میں اضافہ ہوا صورت حال کو معمول پر لے آئیں گے۔ بجٹ میں سپر ٹیکس لگا تھا تو عدلیہ سے سٹے ہو گیا۔ ایف بی آر ریونیو میں اسی وجہ سے شارٹ فال آیا، اپیل میں جائیں گے ،سب کوایگزیکٹو الاؤنس ملے گا۔ سمری منظوری کے لئے بھیج دی ہے۔
ڈار