ٹوکیو (شِنہوا)چین اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنا کے پیش نظر جاپانی کمپنیوں کی چین سے آزاد سپلائی چین بنانے کی تلاش سے تمام مصنوعات کی قیمتوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ متوقع ہے۔نکی ایشیا نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آج کل کمپنیاں خام مال کی خریداری جیسے ابتدائی مرحلے سے لے کر مصنوعات کی تیاری جیسے آخری مرحلے تک چین کے ساتھ باہم جڑی ہوئی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جاپان کے چین کے ساتھ خاص طور پر مستحکم تعلقات قائم ہیں جو 2020 تک جاپان کی کل درآمدات کا 26 فیصد ہے جبکہ دوسری جانب یہ امریکہ کے 19 فیصد اور جرمنی کے 11 فیصد کے تناسب سے زیادہ ہے۔نکی ایشیا نے واسیڈا یونیورسٹی میں پروفیسر یاسویوکی ٹوڈو اور ان کے ساتھیوں کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چین سے جاپان کی درآمدات کے 80 فیصد کو دو ماہ تک روک دیا گیا جو تقریبا 14 کھرب ین (10.8 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے برابر ہے تو جاپان وسیع پیمانے پر مصنوعات جیسا کہ گھریلو آلات، کاروں، گوند ، کپڑے اور کھانے کی مصنوعات تیار نہیں کر سکتا۔اس کے علاوہ تقریبا 530 کھرب ین (407.6 ارب ڈالر) مالیت کی پیداوار ختم ہو جائے گی جو جاپان کی مجموعی ملکی پیداوار کے تقریبا 10 فیصد نقصان کے مترادف ہو گا۔