نوشہرو فیروز (نامہ نگار) نوشہرو فیروز میں آٹے کا بحران شدید ہوگیا،تھوک فروش کے پاس آٹے کی 40 کلو بوری کا نرح 5000 سے 5300 روپے چل رہا ہے جوفی کلو 126 روپے بن رہا ہے جبکہ دکان پر آٹا 140 روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے، محکمہ خوراک اور اسٹنٹ کمشنر آٹا چکی و ملز مالکان سے فی بوریا ایک ہزار روپے تک مبینہ رشوت لے رہے ہیں ، کل جماعتی اتحاد میں شامل پاکستان تحریک انصاف کے مجاہد علی سامیٹو،مسلم لیگ(ن) کے محمد خان، جماعت اسلامی کے ندیم غوری، پاکستان فلاح پارٹی کے محمد ارشد قادری، اسمال تاجر کے ایم جاوید اقبال نے ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نوشہرو فیروز، محراب پور، مورو،بھریا روڈ، بھریا سٹی، پڈعیدن، ٹھارو شاہ،ہالانی کنڈیارو، خان واہن، دریا خان مری، پھل میں آٹا دستیاب نہیں ہے فلور مل مالکان محکمہ خوراک، ضلعی اور تحصیل انتظامیہ سے ملی بھگت کرکے برسات میں تباہ حال عوام کو لوٹ رہے ہیں اور حکومتی اتحادی اور اسکے آشر باد سے آٹا من مانی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں، ضلعی اور تحصیل انتظامیہ نے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے جارہے ہیںاور نہ ہی محکمہ خوراک اور فلور عملی طور پر سست آٹے کی فراہمی کے اسٹال لگا رہے ہیں، نوشہرو فیروز میں بسمہ فلو مل بھریا روڈ اور عطائے مصطفی فلور مل ٹھارو شاہ میں ہیں جہاں پر آٹے کی 40 کلو کی بوری سادہ نرخ 5000 روپے اور اسپیشل کے نرخ 5300 روپے ہیں اور آٹے کے نرخ روز بروز بڑھ رہے ہیں محکمہ خوراک، ضلعی انتظامیہ فلور ملز گٹھ جوڑ کے باعث حکومتی ہدایت کو نظر انداز کرکے آٹا من مانے نرخ پر بیچا جارہا ہے اور کچھ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ آٹے کے نرخ کم ہونے کی بجائے مسلسل کیوں بڑھ رہے ہیں۔
نوشہرو فیروز میں آٹے کا بحران، مافیا کی چاندی
Jan 05, 2023