مولانا مجیب الرحمن انقلابی
خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیق ؓ وہ خوش قسمت ترین انسان ہیں کہ جن کے بارے میں حضور ؐنے ارشاد فرمایا کہ! مجھے نبوت عطا ہوئی تو سب نے جھٹلایا مگر ابو بکر صدیقؓ نے مانا اور دوسروں سے منوایا ،جب میرے پاس کچھ نہیں رہا تو ابو بکرؓ کا مال راہِ خدا میں کام آیا جب ابو بکر صدیق ؓ نے مجھے تکلیف میں دیکھا تو سب لوگوں سے زیادہ میری غم خواری کی۔
پیکرِ صدق و وفاء سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ کو حضورؐ نے کئی مرتبہ جنت کی بشارت و خوشخبری دی اور عشرہ مبشرہ صحابہ کرامؓ میں بھی آپ کا نام سرفہرست ہے اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کئی آیات حضرت ابو بکر صدیقؓ کی شان میں نازل فرمائیں،یہ سعادت و خوش نصیبی بھی حضرت ابو بکر صدیقؓ کو حاصل ہے کہ آپ کے والد،والدہ،اولاد،پوتے اور نواسے بھی حضورؐکے دست مبارک پر اسلام قبول کرتے ہوئے ’’صحابیت‘‘ کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے اور آپ کی بیٹی صدیقہ کائنات حضرت سیدہ عائشہ ؓکو حضور ؓ وسلم کی زوجہ محترمہ اور ام المومنین ہونے کا بھی شرف حاصل ہے۔ آپ کا تعلق قریش خاندان سے ہے اور چھٹی پشت میں آپ کا شجرہ نسب حضور اقدسؐ سے مل جاتا ہے، حضرت ابو بکر صدیق ؓاسلام قبول کرنے سے قبل ہی پاکیزگی و بلند کردار، اعلیٰ اخلاق، عقل و دانش، فہم و فراست، امانت و دیانت اصابت رائے،حلم و بردباری اور خدا ترسی میں مشہور و بے مثال تھے، قریش میں صاحب ثروت اور سب سے زیادہ با اخلاق تھے جو کچھ کماتے غرباء و مساکین پر خرچ کر دیتے، آپ نے مکہ شہر میں ایک مہمان خانہ بنا رکھا تھا جہاں باہر سے آنے والے مسافروں کو کھانا اور رہائش مفت دی جاتی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں عرب میں شراب، زنا، جوا، فسق و فجور اور بت پرستی اس قدر عام تھی کہ اس سے اپنے آپ کو بچانا بہت مشکل تھا لیکن حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اسلام لانے سے قبل بھی اپنے آپ کو اس سے بچاتے ہوئے بے مثال پاکیزہ زندگی گزاری زمانہ جاہلیت میں بھی کبھی بت کو سجدہ نہ کیا بلکہ موقع پا کر بت کو توڑ دیتے۔سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ فیصلے کرنے اور فصاحت و بلاغت میں کمال رکھتے تھے، زمانہ جاہلیت میں بھی قتلوں اور دیگر معاملات کے فیصلے آپ سے کروائے جاتے اور خون بہا یعنی دیت کی رقم بھی آپ کے پاس جمع کروائی جاتی تھی، علم انساب میں بے مثال اور خوابوں کی تعبیر بتانے میں ماہر تھے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ کپڑے کے بہت بڑے تاجر تھے ایک دفعہ آپ تجارت کی غرض سے ملک شام گئے تو وہاں ایک سابقہ آسمانی کتب کا یہودی عالم ’’بحیرا راہب‘‘ سے ملاقات ہوئی جس نے حضرت ابو بکر صدیقؓ کو ایک خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے کہا کہ تو اس ’’نبی‘‘ کی تابعداری کریگا جس کا زمانہ کو انتظار ہے اور اس کے ظہور کا زمانہ بہت قریب آ چکا ہے۔ آخری نبی ؐ کی آمد کی بشارت پر آپ کو پختہ یقین تھا کہ و ہ حضورؐ ہی کی ذات بابرکات ہے اورآپ سب سے اول آنحضرت ؐ کی نبوت پر ایمان لائے۔حضور ؐ فرماتے ہیں کہ میں نے جس کسی کو بھی اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت دی اس نے جھجھک اور ترددّ سے کام لیا لیکن ایک ابو بکر صدیقؓ کی واحد ذات ہے جس کے اندر ایمان لانے اور اسلام قبول کرنے میں کوئی تردد یا جھجھک نہیں تھا بلکہ فوراً ایمان لائے۔حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے مال و دولت کو اسلام کیلئے وقف کر دیا۔
آنحضرت ؐ کے وصال کے بعدخلیفہ بلا فصل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نے انتہائی مشکل حالات میں نظامِ خلافت کو سنبھالا۔فتنہ ارتداد، جھوٹے مدعیان نبوتـ مانعین و منکرین زکوٰۃ کے فتنہ نے طوفان کی صورت اختیار کر لی تھی،آپ نے بڑی جرأت و بہادری کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے ان تمام فتنوںکا خاتمہ کیا اور دو بڑی طاقتیں روم اور فارس کو بھی شکست فاش دی ۔جنگ یمامہ میں کثیر تعداد میں حفاظِ قرآن کی شہادت کے بعد آپ نے سیدنا عمر فاروقؓ کے مشورہ سے قرآن کی جمع و تدوین کا عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔
حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐکی وفات کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ حضور ؐکی جدائی کے غم میں لاغر و کمزور ہوتے چلے گئے ۔آپ سخت بخار کے باوجودنماز پڑھانے کیلئے مسجد تشریف لے جاتے۔جب طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو حضرت عمر فاروق کو نماز پڑھانے کیلئے حکم دیا، اسی بیماری کے دوران آپ نے صحابہ کرامؓ کے مشورہ سے سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کو خلیفہ و جانشین مقرر کیا اور پھر بیماری کی حالت میں سہارا لیکر لوگوں سے خطاب کیا جس میں لوگوں نے حضرت عمر فاروقؓ کے خلیفہ و جانشین مقرر کرنے کی تائید کی۔ اس کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ نے حضرت عمر فاروقؓ کو نصیحتیں فرمائیںــ۔
سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نے ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو وصیت فرمائی کہ مجھے میری دو زیر استعمال پرانی چادروں کو دھو کر اس میں کفنا دینا، مانا کہ میں تمہارا باپ ہوں، اگر عمدہ کپڑوں میں کفنایا گیا تو کچھ بڑھ نہ جائوں گا اور اگر پرانے کپڑے میں کفنایا گیا تو گھٹ نہ جائوں گا…اس کے ساتھ آپ نے یہ وصیت بھی کی کہ میرے مال میں سے پانچواں حصہ اللہ کے راستہ میں خیرات کر دیا جائے اور فرمایا کہ دورانِ خلافت جس قدر میں نے رقم بیت المال سے لی ہے اس قدر جمع کروا دی جائے۔خلیفہ بلا فصل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نے دو سال تین ماہ گیارہ دن نظامِ خلافت کو چلانے کے بعد 63سال کی عمر میں وفات پائی، خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے آپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپ کوروضہ رسولؐ میں امام الانبیاء خاتم النبینؐ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ