سید احسان احمد گیلانی
افضل البشر بعد الانبیاء بالتحقیق یہ وہ اعلان ہے جس پر عہد رسالت مآب سے اب تک علماء صلحا محدثین مدرسین اور اولیاء امت مہر تصدیق ثبت کر چکے ہیں اور جسے دنیا بھر کے منبروں پر دہرایا جا رہا ہے اور قیامت تک دہرایا جاتا رہے گا اور ہر آنیوالے دن صدیق اکبر کی عظمت وکردار کو اور نکھارتا چلا جائے گا آپ کی عظمت وشان کی گواہی خود رب کائنات نے قرآن پاک میں دی. سیدنا ابوبکر صدیق کی ذات رسالت مآب ؐ کے انوارو سیرت کا پرتو تھی. جسکی گواہی ان پاک باز مقدس ہستیوں نے جنہوں نے ایک طرف رسول رحمت کے نور وکردار سے اپنی آنکھوں کو روشن اور دل کو پاکیزہ کیا دوسری طرف سیدنا ابوبکر صدیق کے سیرت وکردار. حب رسول. شوق جہاد، زہدوتقوی، جودوسخا. غیرتِ دینی عزم واستقلال مہمان نوازی غریب پروری علم وفضل اور بہت سے دوسرے ایمان افروزاوصاف کا مشاہدہ کیا تھا قرآن نے انبیاء کرام کے بعددوسرا درجہ صدیقین کو دیا ہے اور سیدنا ابوبکر امت کے صدیق ہیں رسول اکرم نے فرمایا مجھ پر کسی کا احسان نہیں جس کا بدلہ نہ دیا ہو مگر ابوبکر کے احسان کا بدلہ قیامت کے دن اللہ دے گا. ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ اے ابوبکر تم غارمیں بھی میرے رفیق تھے اور حوض کوثر پر بھی میرے رفیق ہو گے. سیدنا صدیق اکبر کی شان میں قریب 181 احادیث مروی ہیں. آپ کی سیرت وکردار پر عربی. فارسی. انگریزی. اردو میں ایک سو زیادہ کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور لکھی جاتی رہیں گی. آپ کا اصل نام عبداللہ تھا اور ابوبکر کنیت تھی اور اس قدر مشہور ومعروف ہوئی کہ اصل نام نظروں سے اوجھل ہو گیا حضرت ابوبکر صدیق کا تعلق قریش کے قبیلے ایک شاج بنو تیم تھا قریش کا یہ سب سے چھوٹا خاندان عزت اور رتبے کے اعتبار سے بہت بلند تھا آپ کے والد محترم کا نام عثمان بن عامر اور کنیت ابو قحافہ تھی جو پیشے کے لحاظ سے ایک تاجر تھے. ابو قحافہ کی تین پشتوں کو شرف صحابیت حاصل ہے. حضرت ابوبکر صدیق اوائل عمر میں ہی تاجدار کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رفاقت نصیب ہوئی. اسوقت آپ کی عمر اٹھارہ برس تھی اور جب حضور نے اعلان نبوت فرمایا تو آپ اڑتیس برس کے تھے. حضرت ابوبکر صدیق بعثت نبوی سے پہلے ہی حضور اکرم کی صداقت اخلاق وکردار سے بہت متاثر تھے ان دل کفر وشرک کے زنگ سے بلکل صاف تھا. آپ پیشہ کے لحاظ سے ایک امیر تاجر تھے اور مکہ دولت مند افراد میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔قبول اسلام کے وقت بعض روایات کے مطابق آپ کی دولت چالیس ہزار درہم تھی اور جب آپ نے حضور اکرمؐ کے ساتھ ہجرت اختیار کی تو یہ دولت سمٹ کر پانچ ہزار درہم رہ گئی۔ تمام کی تمام دولت نبی کریم اور مسلمانوں بھائیوں کے راہ میں قربان کر دی. ایک نہیں کئی مواقع ایسے آئے کہ جب حضور اکرم نے فرمایا تو صدیق اکبر ایثار وقربانی میں سب پہلے نظر آئے۔
اعلان نبوتؐ کے پہلے روز جو عہد باندھا ہزار رکاوٹوں کے باوجود سیدنا صدیق اکبر نے منزل انقلاب پر جا کر کمر کھولی۔ عہد نبوت کے تئیس سال اور دور خلافت کے ڈھائی سال کتنے کٹھن مرحلے آئے اور ہر مرحلہ حوصلہ شکن ہر لمحہ اعصاب توڑ مگر صبر صدیقی ہے کہ جس نے حالات کے جبر کے سامنے سپر نہیں ڈالی خواہ دارارقم کی خلوت ہو یا صحن کعبہ کی اذیت شعب ابی طالب کے فاقے ہوں یا سفر طائف بدر میں تعداد کی قلت ہو یا احد میں وقتی شکست دور تبوک کی تنگی وعسرت ہو یا فتح مکہ کا جشن مسرت. کیا کیا ہنگامہ خیز مرحلے تھے وہ حشر اٹھا کہ دل بیٹھ بیٹھ گیا مگر حضرت ابوبکر صدیق کہتے رہ گئے.. دنیا نے اپنے آپ کو بدلہ گھڑی گھڑی.. اک اہل عشق ہیں کہ جہاں تھے وہیں رہے..
سیدنا ابوبکر صدیق جانشین رسول ہیں لیکن بیوہ کو بکری کا دودھ دہنے میں مدد دیتے ہیں دس لاکھ مربع میل کے حکمران ہیں لیکن ایک بوڑھی کے گھر کی روزانہ صفائی کرتے ہیں. امیرالمومنین ہیں لیکن منصب امارت سنبھالنے کے ٹھیک دوسرے دن کپڑوں تھان کندھے پر رکھ بیچنے بازار نکل کھڑے ہوتے ہیں خزانہ عامرہ دسترس میں ہے لیکن تنخواہ ایک مزدور کے برابر لیتے ہیں. انکی حکومت روز بروز بڑھتی جاتی ہے مگر گھر اثاثہ روز بروز گھٹتا جاتا ہے. حکمران زندگی میں اپنے زرنگار مقبرے بنوا لیتے ہیں مگر ریاست اسلامی کا پہلا باقاعدہ امیر وصیت کر جاتا ہے کہ مجھے تن کے کپڑوں میں کفن دینا کفن کا نیا کپڑا کسی زندہ کے کام آجائے گا. میرا جنازہ روض? رسول پر لے جانا اذن ملے تو وہیں دفنا دینا نہیں تو شہر سے باہر پیوند خاک کر دینا. تصوف آٹھ خصلتوں پر مبنی ہے اور اس آئینے میں سیدنا صدیق اکبر کی تصویر دیکھیے تو دل خود بخود پکار اٹھے گا کہ سب سے پہلا صوفی وہ ہے جسے سب سے پہلے صحابی بننے کا شرف حاصل ہوا. تصوف بے میل محبت کا نام ہے اور اس میں کیا شک کہ کنول کا پھول اتنا شفاف نہیں ہوتا جتنا سیدنا ابوبکر صدیق کا عشق رسول شفاف ہے. دنیا بھر کے تمام صوفیاء کے پہاڑوں کھوہوں میں کاٹے گئے چلے ایک طرف مگر حضرت ابوبکر صدیق کی غار ثور کی تین راتیں ان سب پر بھاری نظر آتی ہیں.. سبحان اللہ. کیا کہنے.. ڈاکٹر خواجہ عابد نظامی کیا خوب اشعارکہے ہیں..
اصحاب مصطفیٰؐ میں وہ ایک مظہرِ جمال.. میدان کار زار میں اللہ کا جلال..
وہ اولین مصدق پیغمبر خدا...
اسلام پر نثار کیے جس جان ومال..
اور اس میں کیا شک کہ قیامت تک حضور اکرمؐ پر جو درود وسلام پڑھا جاتے رہے گا اسکا حصہ سیدنا صدیق اکبر اور فاروق اعظم کو ملتا رہے گا..
کیا مقدر ہیں صدیق ؓوفاروقؓ کے..
جن کا گھر رحمتوں کے خزینے میں ہے..