بھٹو شہید ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں شخصیت تھے

 پانچ جنوری ، اس عہد ساز شخصیت کا یوم پیدائش ہے جس کے پاکستان پر احسانات سے اسکے دشمن بھی انکار نہیں کر سکتے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں شخصیت تھے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا نام اور ناقابل فراموش کردار ہیں اور پاکستان کی تاریخ انکے زکر سے ہمیشہ مزین رہے گی ۔انہوں نے اپنی صرف 51 سالہ زندگی میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کیا جو تاریخ میں بہت کم لوگوں کے حصہ میں آتا ہے ۔ بھٹو شہید پاکستان کی تاریخ کی واحد شخصیت تھے جو اعلی ترین سرکاری اور انتظامی عہدوں پر فائز رہے جن میں صدر، وزیر اعظم، وزیر خارجہ، سپیکر، وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر قومی تعمیر نو، وزیر دیہی ترقی، وزیر بلدیات، وزیر سیاحت اور وزیر اقلیتی امور۔ وزیر ایندھن، پانی، بجلی اور قدرتی وسائل کی وزارت پر بھی فائز تھے ۔وہ انتہائی مدبر سیاستدان، اعلیٰ تعلیم یافتہ، بے حد وسیع المطالعہ، عوام اور وقت کے نبض شناس اور منفرد شخصیت کے مالک تھے۔ شہید بھٹو نے دنیا سے اپنی خطابت و ذہانت کا لوہا منوایا۔ دنیا بھر میں بالخصوص پاکستانی عوام کی بھاری اکثریت آج بھی ان کا احترام کرتی ہے۔ 
پانچ جنوری کو قائد عوام سابق وزیراعظم شہید ذوالفقارعلی بھٹو کا 96 واں یوم پیدائش ملک بھر میں اور پوری دنیا میں بھٹو شہید کے چاہنے والے انتہائی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں کیک کاٹنے کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔
وہ اتنی سحر انگیز شخصیت تھے کہ مجھے لاہور کے گورنر ہاوس شیخ رشید مرحوم کے ساتھ ان سے ملاقات میں ان سے ملایا ہوا ہاتھ آج بھی مجھے یاد ہے کہ وہ کس قدر گرم جوشی سے ملتے تھے ان کے ہاتھ نرم و گداز ہونے کے ساتھ گرم محسوس ہوتے تھے ان کی سحر انگیز مسکراہٹ اور قابل داد ذہانت کا ایک زمانہ معترف ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے یوم پیدائش کے حوالے سے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور دیگر پارٹی قائدین قائد عوام کا مشن جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور ان کی صفات کو یاد کیا جاتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ ذوالفقار بھٹو شہید آج بھی عوام کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں، وہ ایک کرشمہ سازلیڈرتھے،شہید بھٹو کی جدوجہد سے استحصال کرنے والے طبقات کے قلعے زمین بوس ہوگئے۔بلاول بھٹو زرداری کا اپنے نانا شہید کے بارے کہنا ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو عوام کی طاقت کی علامت تھے،انہوں نے عوام کو سیاسی شعور دیا اور با اختیاربنایا، انہوں نے پاکستان کو پہلا متفقہ آئین اور جوہری پروگرام دیا، قائد عوام کے مشن کیلئے بینظیر بھٹو نے زندگی بھر جدوجہد کی اور ہم اس مشن کو جاری و ساری رکھیںگے۔ان کی پوری زندگی عوام اور ملک کی ترقی اور بہتری کی جد وجہد میں گزری انکے دور حکومت میں ہونیوالے کام پاکستان کی ترقی کی بنیاد بنے۔ذوالفقار علی بھٹوشہید پاکستان کی تاریخ کی واحد شخصیت ہیں کہ جو اعلیٰ ترین سرکاری اور انتظامی عہدوں پر فائز رہے ۔
 بھٹو شہید کی زندگی کے حالات و واقعات کا زکر کئے بنا ان کی شخصیت کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا آپ ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928 کوپیداہوئے، انہوں نے اپنی مختصر سی زندگی میں اتنے کارنامے سر انجام دیے کہ ان کا شمار ممکن نہیں۔ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی،1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی،اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد شہید بھٹونے وکالت کی اورکچھ عرصہ مسلم لا کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے۔
انہوں نے دسمبر 1967ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اسی لاہور میں رکھی ۔سکوت ڈھاکاکے بعد بھٹو شہید نے شکست خوردہ قوم اور فوج کے زخموں پر مرحم رکھنا شروع کردیا،بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ ان کا سفارت کاری کا منہ بولتا ثبوت تھا جس کے نتیجے میں نوئے ہزار قیدیوں کی رہائی اور ہزاروں مربع میل کا علاقہ واپس لینا انہی کی شخصت کا مرہون منت تھا،متفقہ آئین اورامت مسلمہ کویکجاکرنا،پاک چین دوستی اورایٹمی صلاحیت حاصل کرکے قوم کافخر بلندکرنابھی بھٹو شہید کے اہم کارنامے ہیں۔
انکے دور میں ملکی سطع پر ہونے والی اصلاحات میں زرعی اصلاحات، عوام کو سستی ٹرانسپورٹ اور خوراک سمیت بے شمار دوسری سہولیات کی فراہمی، بنیادی مراکز صحت کا قیام،اور غریبوں کیلئے علاج کی مفت سہولت، تعلیم اور علاج کیلئے بجٹ کا 43فیصد مختص کرنا، پاکستانی عوام کو شناخت دینے کیلئے قومی شناختی کارڈ بنوانے کیلئے قانون سازی اور دیگر اصلاحات شامل ہیں۔ تین سال کی کوششوں کے بعد بھٹو شہید ایک متفقہ آئین دینے کامیاب ہوئے۔ ملک میں جمہوریت کے استحکام، تسلسل اور پسے ہوئے طبقات کو حقوق دینے کیلئے یہ آئین پاکستان کا تاریخ ساز کارنامہ تھا۔
 بھٹو شہیدنے پاکستان کوایٹمی صلاحیت حاصل کرنا خطے میں طاقت کے توازن کیلئے ایک لازمی امر قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا۔بھٹو شہید نے دنیا کے 77 ترقی پزیر ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور مشترکہ مسائل کو ایک ہی پلیٹ فارم سے حل کرنے کی کوششوں کا انعقاد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لاہور میں اسلامی سربراہ کانفرنس کا نہ صرف انعقاد کیا بلکہ مسلم امہ کے اتحاد کیلئے ایسے گراں قدر فیصلے بھی کرواے ۔اقوام متحدہ میں اپنی شعلہ بیانی سے جس طرح ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا کوئی اور لیڈر آج تک ایسا نہیں کر سکا۔ 
آج بلاول بھٹو زرداری اسی لاہور سے جہاں پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی کے حلقہ این اے 127 سے انتخاب لڑ رہے ہیں یہ وہ حلقہ بھی ہے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی نے ہزاروں بے گھر افراد کو گھر دیئے اور آج لوگ اپنی چھت کے نیچے اپنے بچوں کے ساتھ باعزت طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں۔اس حلقے کے لوگ بلاول بھٹو کو مایوس نہیں کریں گے اور انہیں لاہور سے کامیاب کرا کے ایک نئی تاریخ رقم کرینگے ،بلاول بھٹو کا لاہور سے الیکشن لڑنا کارکنوں میں ایک جوش و ولولہ پیدا کر رہا ہر طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے جھنڈے آویزاں اور ترانے گونجتے نظر آرہے ہیں۔ جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی میں نئی روح پھونک دی ہے ۔
٭…٭…٭

چودھری منور انجم 

ای پیپر دی نیشن