تلاوت قرآن پاک کے آداب(۲)

 یہ اس وقت ممکن ہے جب قرآن مجید کو بار بار دہرایا جائیگا ۔حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایاقرآن مجید کو بار بار دہراتے رہو بیشک یہ اونٹ سے بھی جلدی نکیل چھڑا کر بھاگ جاتا ہے ( بخاری شریف) 
جب بھی تلاوت قرآن پاک کی جائے تو اس کے الفاظ پر مکمل غورو فکر کرنا چاہے ۔ جب انسان قرآن مجید میں تدبر کرتا ہے تو اس کے لیے بھلائی اور امن کے خزانے کھل جاتے ہیں اور تدبر کرنے سے ایمان کا پودا دل میں اگتا ہے اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جاتا ہے اور انسان اپنے معبود برحق کو پہچان لیتا ہے اور اس کی صفات اور کمالات سے آگاہ ہوتا ہے اور وہ اس تک پہنچنے کا راستہ ڈھونڈ لیتا ہے اور ان تمام راستوں سے آگاہ ہو جاتا ہے جو اس کو گمراہی کی طرف لے کر جاتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے :’’ یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے آپ کی طرف ، بڑی برکت والی تا کہ وہ تدبر کریں اس کی آیتوں میں اور نصیحت پکڑیں عقل مند ۔ ( سورۃص) 
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پڑھاتے تھے وہ رسول کریمﷺ سے دس دس آیتیں پرھتے تھے اور جب تک وہ ان دس آیات کو پوری طرح سمجھ نہ لیتے تھے اگلی دس آیات نہیں لیتے تھے ۔ ( مسند احمد ) 
قرآن مجید کی تلاوت کھڑے ہو کر ، بیٹھ کر ، لیٹ کر یا سواری پر سوار ہو کر بھی کی جا سکتی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے ’’ وہ عقل مند ہیں جو یاد کرتے ہیں اللہ تعالی کو کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور پہلوئوں پر لیٹے ہوئے ‘‘۔( سورۃ آل عمران ) ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا’’ تا کہ تم جم کر بیٹھو ان کی پیٹھو ں پر پھر یاد کرو اپنے رب کی نعمت کو جب تم خوب جم کر بیٹھ جائو ان پر ۔‘‘۔ ( سورۃ الزحرف) 
حضرت عبد اللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر حضور نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سورۃ فتح کی تلاوت فرما رہے تھے ( مسلم شریف)ناپاکی کی حالت میں قرآن مجید کو چھونا اور پڑھنا منع ہے البتہ وضو کے بغیر قرآن مجید کو بغیر چھوئے زبانی پڑھا جا سکتا ہے ۔ ارشادباری تعالی ہے ’’ اس کو نہیں چھوتے مگر وہی جو پاک ہیں ‘‘۔ ( سورۃ الواقعہ ) ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے جو مکتوب حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا تھا اس میں بھی یہ واضح طور پر لکھا تھا کہ قرآن کو پاکیزہ اور طہارت والا شخص ہی چھوئے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں حضور نبی کریم ﷺ کے ہاں ٹھہراتو رات کو آپﷺبیدار ہوئے اور اپنے دست مبارک سے چہرہ اقدس سے نیندکے اثرات زائل کرنے لگے اور سورۃ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں اور پھر آپ ﷺ مشکیزے کی طرف گئے اور خوب اچھی طرح وضوکیا ۔ ( بخاری شریف)۔
تلاوت قرآن مجید سے پہلے تعوذ اور تسمیہ پڑھ لینا چاہیے ۔ ارشاد باری تعالی ہے جب قرآ ن مجید کی تلاوت کرنے لگو تو پناہ  مانگو اللہ تعالی سے اس شیطان مردود کی ۔(سورۃ النحل ) 

ای پیپر دی نیشن