لاہور ہائیکورٹ سے بھی بلے کے نشان کیلئے درخواست خارج، پی ٹی آئی سپریم کورٹ چلی گئی

لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے اور خواتین کی مخصوص فہرست جاری نہ کرنے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کر دی۔ 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جو معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے وہاں لاہور ہائیکورٹ دخل اندازی نہیں کرسکتی ہے۔ انتخابی نشان کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔ ایک ہی معاملے پر دو جگہ سماعت سے تضاد کے باعث الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر درخواست یہاں قابل سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے گزشتہ روز درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد گوہر خان چیئرمین منتخب ہوئے جس کی تمام دستاویزات الیکشن کمشن میں جمع کروا دیں۔ الیکشن کمشن نے بلاجواز اعتراضات عائد کر کے الیکشن مسترد کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے بلے کا نشان واپس لے لیا جس سے خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست بھی جاری نہ ہو سکی۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف بلے کے انتخابی نشان کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی، الیکشن کمیشن اس معاملے میں فریق نہیں بن سکتا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کیخلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت شواہد کو مدنظر نہیں رکھا جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے جج نے قانون کی غلط تشریح کی جس کے باعث ناانصافی ہوئی۔ پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 26 دسمبر 2023 کو عارضی ریلیف دیا گیا تھا، عارضی ریلیف سے قبل فریقین کو نوٹس دیا جانا ضروری نہیں، ناقابل تلافی نقصان کے خدشات کے تحت عبوری ریلیف دیا جاتا ہے، پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے ناتلافی نقصان ہو گا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنی درخواست میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بلے کا انتخابی نشان الاٹ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ مزید براں تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہئے اور انتخائی نشان الاٹ ہونے چاہئیں۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہماری ریزرو سیٹ کیلئے سکروٹنی الیکشن کمیشن نے نہیں کی، نشان الاٹ ہونا بڑا ضروری ہے، پارٹی کو علیحدہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، یہ لوگوں کے حقوق اور الیکشن کا ایشو ہے، ہمیں امید ہے جمعہ کو سپریم کورٹ ہمارا کیس سنے گی۔ پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ وہ ملک آگے ترقی نہیں کرسکتا جس کو مضبوط ریاست نہ ملے، پورے ملک کو سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے، الیکشن صاف، شفاف اور غیر جانبدار ہونے چاہئیں، بلے کا نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہوسکتا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...