اسلام آباد(آن لائن) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لاءکالجوں کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر لاءکالج کوالٹی ایجوکیشن فراہم نہیں کرینگے تو وکلاءبننے والے اچھے جج کیسے بنیں گے، عدالتی حکم پر عمل ہونا چاہیے اب تو کئی یونیورسٹیاں بن گئی ہیں جن کی عمارتیں بھی نہیں مگر ان کو چارٹر دے دیا گیا ہے لاءکی تعلیم کو کاروبار نہ بنایا جائے جسٹس گلزار نے کہا کہ لاءکی تعلیم کو کاروبار بنانے والے پیسے تو کما رہے ہیں مگر اچھے وکلاءہمیں نہیں دے سکتے ہیں، عدالت کو بتایا گیا کہ بیس پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو لاءکی تعلیم دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
لاءکالج معیاری تعلیم فراہم نہیں کرینگے تو وکلاءبننے والے اچھے جج کیسے بنیں گے : چیف جسٹس
Jul 05, 2013