حکومت نادار اور پاسپورٹ کے حصول میں آسانیاں پیدا کرے

Jul 05, 2014

وقار ملک

یورپ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے وزارت خارجہ، وزارت سمندر پار پاکستانیوں اور وزارت داخلہ سے اپیل کی ہے کہ وہ نادرا اور پاسپورٹ کے حصول میں در پیش مسائل و رکاوٹوں کو ختم کریں
Loveپاکستان برمنگھم کووٹری کے صدر چوہدری غلام حسین نے انتہائی درد بھرے لہجے میں پاکستان کے مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی اپنے ملک سے اپنی ماں جیسا پیار کرتے ہیں اپنی دھرتی سے اس قدر ٹوٹ کر والیانہ عقیدت کرتے ہیں کہ اس کے خلاف ایک لفظ سننا برداشت نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستانی اپنے ملک پاکستان سے تنگ آ کر مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے سمندر پار جاتے ہیں،ان کے دل اپنے پاکستان کے ساتھ ہی دھڑکتے ہیں، اپنے ملک کے ساتھ اپنا رشتہ ہمہ تن جاری رکھنا اس کی زر مبادلہ کی صورت میں خدمت اپنے خاندان کی کفالت ان کے فرض منصبی میں شامل ہو جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنے ملک میں رہنا نہیں چاہتے بلکہ اس کی مذمت کرنا چاہتے ہیں، چوہدری غلام حسین عرصہ 20سال سے یورپ برطانیہ میں مقیم ہیں، اور روز اول سے ہی ملک و قوم کی ترقی کا خواب دیکھ رہے ہیں انہوں نے دیگر چند مسائل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر پاکستانی کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے ملک کا پاسپورٹ اور نادرا کا کارڈ حاصل کرے لیکن افسوس کہ معصوم پاکستانی یہ حق حاصل کرنے کے لئے ہاتھوں میں رقم اٹھا کر گھنٹوں سفارت خانوں میں کھڑے ہوتے ہیں لیکن ان کی قدر کوئی نہیں کرتا حتیٰ کہ پاسپورٹ کے حصول میں بلا وجہ دشواریاں اور پاکستان کا ویزہ حاصل کرنے کیلئے سفارت خانہ پر جو پرائیویٹ کمپنی مقرر کی ہے بلاوجہ رکاوٹیں پیدا کرتی ہے جو مایوسی کی فضاءقائم کر رہی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ روز کوونٹری میں نادرا کی طرف سے مرنے والی سرجری کے دوران لا تعداد پاکستانیوں کو نہ صرف عملے کی طرف سے مایوسی ہوئی بلکہ تمام افراد کو کارڈ جاری نہ کرنے کا طریقہ کار بھی اپنایا گیا جس میں کمیونٹی کے مہمان سراپا احتجاج بن گئے جو نہ صرف زیادتی تھی بلکہ غیر اخلاقی اقدام تھا، برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی مقیم ہیں ان کو پاسپورٹ جاری کرنے اور انہیں نادرا کارڈ جاری کرنے میں حکومت پاکستان کو ٹھوس بنیادوں پر پالیسی مرتب کرنا ہو گی تا کہ اپنی قوم کو مایوسی سے بچایا جا سکے ہمارے لا تعداد پاکستانیوں نے یورپ و برطانیہ میں قانونی حیثیت اختیار کرنے کیلئے اپنے تمام مختلف قانونی دشواریوں کے باعث تبدیل کئے اور اسی بناءپر انہیں قانونی حیثیت ملی اور پھر انہوں نے اسی نئے نام کے ذریعے یورپ و برطانیہ میں محنت مزدوری کر کے اپنا مقام بنایا، اب یہ پاکستانی پاکستان کا نادرا کارڈ اور پاسپورٹ بنانا چاہتے ہیں تا کہ اپنے ملک جا سکیں وہاں کاروبار کر سکیں وہاں اپنے خاندان کو مل سکیں آج یہ پاکستانی انتہائی تذبذب پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ وہ اپنے ملک سے کٹ چکے ہیں مسلم ریسورس سنٹر کے چیئر مین نے اس سلسلے میں بتایا کہ سینکڑوں پاکستانی اس سلسلے میں اپنے کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اپنے ملک سے کٹ رہے ہیں اور انتہائی مایوسی کا شکار ہیں یورپ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے اس سلسلے میں وزارت خارجہ، وزارت سمندر پار پاکستانیوں اور وزارت داخلہ سے اپیل کی ہے کہ وہ نادرا اور پاسپورٹ کے حصول میں در پیش مسائل و رکاوٹوں کو ختم کریں نادرا کے چیئر مین امتیاز تاجور صحیح معنوں میں ایک مخلص محب وطن شخصیت بھی وہ کوئی ایسا راستہ نکالیں جس سے نادرا میں مخلص کارکنان کی تعیناتی ہو جو مسائل حل کرنے کا فن جانتے ہوں موجودہ حکومت کے بار ہا مرتبہ سمندر پار پاکستانیوں سے ان کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا لیکن آج تک ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں پاکستان کے قریب لانے کیلئے کوئی پالیسی بنائی گئی آج سمندر پار پاکستانی ایک مرتبہ پھر پریشانی دشواری کا شکار ہو چکے ہیں ان کے مسائل اور قبضہ گروپ سے نجات دلوانے کیلئے موثر اور ٹھوس فورم بنایا جائے لیکن وہ نوید بھی دب گئی اور ایک مرتبہ پھر مایوسی چھا گئی وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے تا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے بنیادی حقوق نادرا کارڈ اور پاسپورٹ کی شکل میں مل سکیں یہ وہ بنیادی مسائل ہیں جو یورپ و برطانیہ میں رہنے والے ہر پاکستانی بچے بوڑھے مرد خواتین کے ہیں جسے جلد از جلد حل ہونا چاہئے ن لیگ کی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے پی آئی اے کی لا جواب سروس شروع کرے گی کرایوں میں کمی اور با اخلاق سٹاف کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات فراہم کرے گی لیکن آج ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی ایسا قابل ذکر مسئلہ حل نہیں کیا گیا جس سے حکومت اور پردیسوں کے درمیان محبت کا رشتہ قائم ہو میں نہ مانوں کی پالیسی ترک ہو نادراکارڈ اور پارسپورٹ کے حصول میں آسانیاں پیدا ہوں جبکہ PIAکی ٹکٹوں میں رعایت اور لا جواب سروس کو ممکن بنایا جائے۔

مزیدخبریں