طاہر القادری اور عمران 14 اگست کو ڈی چوک میں اکٹھا ہونگے: شیخ رشید

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) عوامی مسلم لیگ کے سر براہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ظالم حکومت کے خلاف قوم سیاسی قیادت کو اکٹھا دیکھنا چاہتی ہے۔ طاہر القادری اور عمران خان 14 اگست کو ’’ڈی چوک‘‘ میں اکٹھے ہونگے۔ رانا ثناء اللہ خان کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی قر بانی بھی تیار ہے، بہت دیر ہو چکی، لیکن اب لنگڑے صدقے کی قربانی سے کچھ نہیں ہوگا قوم بڑی قربانی مانگ رہی ہے‘ جو اپوزیشن جما عت ڈی چوک نہیں آئیگی ذلیل ہونا اسکے مقد ر میں ہو گا‘ عید کے بعد اب دما دما مست قلندر ہی ہوگا ‘ اگر قیادت نے اسی طرح جرات‘ بہادری اور یکجہتی دکھائی اور حکومت کے ہاتھوں ٹریپ نہ ہوئی تو عید قربان سے پہلے ضرور بڑی قربانی ہوگی، ڈاکٹر طاہر القادری کے دل میں بڑی وسعت ہے، انکا ویژن، سوچ اور علم اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ معاملات کو الجھانے کی بجائے سلجھانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے انکی رہائشگاہ ماڈل ٹائون میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ظالم حکومت کے خلاف قوم قیادت کو اکٹھے دیکھنا چاہتی ہے۔ میں نے عمران خان سے ملاقات میں کہا ہے کہ آپ چار حلقوں کی بات کر رہے ہیں اب حکومت آٹھ حلقوں کی قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہے، جو رانا ثنااللہ خان کی قربانی دے سکتے ہیں وہ سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ قوی امید ہے کہ طاہر القادری اور عمران خان ایک ایجنڈے پر متفق ہو کر قوم کو ظالموں کی حکومت سے نجات دلائیں گے۔ 14اگست سے پہلے یا بعد میں سب کو آخر ڈی چوک میں پہنچنا ہے اور جو کوئی قوم کو چورائے میں چھوڑے گا وہ کہیں کا نہیں رہے گا۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم کی بھی چھ جولائی کی پاک فوج کے حق میں ریلی کامیاب ہو گی اور میری کوشش ہے کہ میں بھی ایم کیو ایم کی دعوت پر اس ریلی میں شرکت کروں۔ طاہر القادری سے ملاقات سے قبل چودھری برادران سے بھی انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی ہے۔ علاوہ ازیں شیخ رشید نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ وزارت سے استعفٰی دے دیں۔ گذشتہ ر وز مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے واقعہ سے شریف برادران کی جان نہیں چھوٹے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...