اسلام آباد (ابرار سعید/ دی نیشن رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف 18یا 19جولائی کو ہونے والی عیدالفطر تک تقریباً ملک سے باہر رہینگے، سیاسی مبصرین کے مطابق یہ عرصہ بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصہ کے دوران بہت سی بڑی پیشرفت ہو سکتی ہے جس کے جمہوریت کے مستقبل اور سیاسی افق پر دوررس اثرات مرتب ہونگے۔ وزیراعظم نوازشریف 7جولائی کو نارویجن ہم منصب ایماسولرگ کی دعوت پر ناروے جائیں گے جہاں وہ اوسلو میں تعلیم برائے ترقی کے موضوع پر سربراہ کانفرنس میں شرکت کرینگے۔ یہ گذشتہ دہائی میں ناروے کا کسی پاکستانی وزیراعظم کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ وہ اس کانفرنس کے موقع پر متعدد عالمی رہنمائوں سے بھی ملیں گے۔ اوسلو میں دو روز قیام کے بعد وہ جمعرات کو جائیں گے جہاں ماسکو روسی قیادت سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ پر بات کرینگے۔ اس دورے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل کے دورہ ماسکو کی بھی توسیعی شکل ہو گی۔ وزیراعظم 10جولائی کو واپس آئینگے۔ رات بھر قیام کے بعد وہ (پیر کو) باقی روزے گزارنے کیلئے سعودی عرب چلے جائیں گے۔ وہ عمرہ ادا کرینگے اور وہاں نمازیں ادا کرینگے۔ وزیراعظم ہائوس کے ذرائع کے مطابق وہ عیدالفطر سے ایک روز قبل وطن واپس آئینگے۔ سیاسی مبصرین وزیراعظم کی ملک سے طویل غیرحاضری ان اہم مواقع پر اہم قرار دے رہے ہیں جب جوڈیشل کمشن کسی بھی وقت اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔ 18 ویں سپریم کورٹ نے 21 ویں ترمیم کے حوالے سے فیصلہ بھی محفوظ رکھا ہے۔ وزیراعظم کو ایسے مواقع پر باہر نہیں رہنا چاہئے کیونکہ ان فیصلوں سے سیاسی افق پر بہت سی چیزیں سامنے آ سکتی ہیں۔ وزیراعظم کی 10 کی غیرحاضری کے حوالے سے مبصرین کا کہنا ہے کہ انہیں دھرنا کے باعث واپس ملک آنا پڑا تھا۔ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں دن بدن بہتری آ رہی ہے۔ روس کی 95 سال بعد پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس سے قبل روس نے 1970ء میں سٹیل ملز لگائی تھی۔ کراچی لاہور ایل این جی پائپ لائن بچھانے کیلئے روسی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ وزارت خارجہ ذرائع کے مطابق روس پاکستان کو ایل این جی بھی برآمد کر سکتا ہے۔ معاہدے پر وزیراعظم نوازشریف کے دورہ روس میں دستخط کا امکان ہے۔ وزیراعظم 8سے 10جولائی کو روس کا سرکاری دورہ کریں گے۔