افغان اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ افغانوں کا علاقہ ہے یہاں سے افغان پشتونوں کو کوئی نہیں بھیج سکتا وہ جہاں چاہیں رہیں۔ دوسرے صوبوں میں افغان مہاجرین کو تنگ کیا جائے تو وہ خیبر پی کے آجائیں یہاں ان سے کوئی افغان مہاجرکی شناخت کاغذات نہیں مانگے گا بعدازاں اچکزئی نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیان توڑ مروڑکرشائع کیا گیا ہے، میں نے خیبرپی کے پرافغان حکمرانوں کے زیر تسلط رہنے کی بات کی تھی۔اچکزئی خالص پٹھان ہیں اور انکی سیاست بھی پشتونوں کے حقوق اور پالیسی کے گردگھومتی ہے وہ بلوچستان یا خیبرپی کے سے انتخابات میں عوامی ووٹوں سے شاید 10نشستیں بھی نہیں جیت سکتے پھر بھی وہ بڑے قدکے سیاسی لیڈر مانے یا بنائے جاتے ہیں، اچکزئی کو پاکستان کی سالمیت، سلامتی، آئین کی بالادستی اور اپنا سب کچھ پاکستان کے تحفظ اور اسلامی اقدار کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہوا ہے جو انہوں نے اپنے باغیانہ یا نیم غدارانہ (فوجی ریٹائرڈ جرنیلوں سے غداری قرار دیا ہے) آئین شکنی، سالمیت کو نقصان پہنچانے اور فتنہ انگیزی پشتونستان خیبرپی کے افغان علاقوں کا الحاق ) کے ارتکاب سے پرزہ پرزہ کردیا ہے۔ خیبر پختونخوا! افغانوں کا ہے کہہ کر مکرگئے! وضاحتی بیان بھی زیادہ جان دار نہیں ہے۔
اچکزئی کو صاف صاف کہنا چاہیے کہ خیبر پختونخوا بلاتنازعہ پاکستان کا علاقہ ہے نہ کہ افغانستان یا افغانیوں کا! فاٹا، وزیرستان، چترال، دیربالا وغیرہ کے علاقوں میں اپنی دھرتی ماں کے تحفظ کیلئے سپاہی سے میجر جنرل تک اپنی جانوں کی قربانیاں دیکر پاک سرزمین کا تحفظ کر رہے ہیں۔ جو تعداد میں بہت زیادہ ہے شاید 1971ء کی جنگ میں بھی اتنی قربانیاں فوج اور رینجرز کی نہیں ہو ئیں تھیں جس زمین پر پاک خون شہیداں گرا ہے اور ہر15 تا 20 میل پر فوجی شہدا کے خونیں نشانات اور یادگار ہے اس سرزمین کو بڑی بے شرمی سے افغانستان کا علاقہ قرار دینا کیا بغاوت، آئین شکنی، سلامتی توڑنے کے مترادف نہیں؟ اور سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس بھی لیا جانا وقت کی ضرورت ہے یا سپیکر قومی اسمبلی یا الیکشن کمیشن میں سینئر قانون دان پاکستان پرست شہری اچکزئی کیخلاف درخواستیں دیکر نااہل کرائیں اور ایک مثال بنا دی جائے کہ پاکستان کی سالمیت سلامتی کیخلاف اٹھنے والی آواز پر قانون لاگو ہوگا ۔
پاکستان کی تاریخ میں روسی ایجنسی کے جی بی، بھارتی ’’را‘‘ اور دیگردشمن خفیہ قیام سندھو دیش بنانے مہاجر صوبہ سندھ کی سازش اور کئی فتنے عوام کو یاد ہیں محب وطن، آئین پرست، جمہوریت کے محافظ اچکزئی بھی اگر پاکستانی علاقوں کو افغانوں اور افغانستان کا علاقہ بتائینگے تو وہ اپنی حب الوطنی پر خود ہی شک پیدا کرنے کے مجرم ہیں کوئی اور کہے گا توآگ لگے گی آگ بگولہ! اچکزئی کولازماً نیا بیان واضح دینا چاہیے کہ خیبر پختونخوا پاکستان کا علاقہ ہے ویسے اب شک یا مشکوک سوچ سامنے آگئی ہے تواچکزئی تازہ بیان دیں جس میں بھارت کے 1948ء کے کشمیر پر فوجی قبضے کیخلاف واضح نہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا ناجائز فوجی قبضہ ہے اور سیاچن پر بھی بھارت فوجی طاقت سے قابض ہے اور بھارت نے حیدرآباد، دکن، جونا گڑھ، مناودرکی ریاستیں بھی الحاق پاکستان کے باوجود قبضے سے شامل کیں جو بھارت کے زیرقبضہ ہیں۔ اچکزئی کو باچا خان، ولی خان یا اسفند یار ولی کی طرح افغانستان، پختونستان، پشتون، پشتون افغان پاکستانی آئینی دستاویزات، قانونی شناخت سے بالاتر کی منفی سازشوں اور فتنہ انگیزی سے تائب ہونا پڑیگا۔ وہ ایسی زبان بول کر افغانی وزیرخارجہ سے بھی بڑھ گئے بلکہ کرزئی، عبداللہ عبداللہ سے بھی آگے! ان افغانوں نے بھی خیبر پختونخوا کو افغانستان کا حصہ یا افغانوں کا علاقہ نہیں کہا، آخر اچکزئی پشتون سیاسی حمایت میں سرخ لائنیں کیوں عبورکررہے ہیں؟ وہ قوم سے معافی مانگیں اور قائداعظم کے پاکستان کی بنیادیں ہلانے کے جاہلانہ اقدامات سے باز رہیں افغانوں کی مہمان نوازی 35سال سے بہت ہوچکی! اب دس سال سے گوادر سی پیک، بلوچستان میں آزادی کی بغاوت میں افغان حکومت اور دشمن خفیہ اداروں کو افغانستان کی ایجنسی اور حکومت کی سرپرستی حاصل رہی پاکستان کا مستقبل ذکرکردہ بڑے منصوبوں سے ہے۔ افغان مہاجرین کو قاعدے ضوابط میں لانا اور قانون نافذکرنا اشد ضروری ہے جو استحکام پاکستان کا لازمی تقاضا ہے۔