چترال ریسکیو آپریشن جاری‘ مزید 17 نعشیں نکال لی گئیں‘ 13 بدستور لاپتہ

Jul 05, 2016

چترال (اے این پی + صباح نیوز) چترال میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 29 میں سے 17افراد کی نعشیں نکال لی گئیں۔ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ریلے میں بہہ جانے والے 13افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ دو لڑکیوں کو ارسون کے مقام سے زندہ نکال لیا گیا۔ متاثرین کی امداد کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔ چترال میں پندرہ ہزار فٹ بلندی پر واقع گاﺅں ارسون میں ہفتے کی شب طوفانی بارش کے بعد ندی نالوں میں آنے والے سیلاب نے تباہی مچادی۔ ارندو سے سات اور نگر سے ایک نعش ملی ہے۔ دریا میں بہہ کر افغان صوبے کنڑ جانے والی سات نعشوں کی شناخت کے لیے ورثا پہنچ گئے۔سیلاب سے دروش ٹاون بھی بری طرح متاثر ہوا ۔ نغر کے مقام پر دریائے چترال میں پانی کا بہاﺅ تیز ہونے سے شاہی قلعہ کے آس پاس کا علاقہ بھی متاثر ہوا۔کئی مکانات بہہ گئے اور شاہی قلعے کے باغ زیر آب آگئے۔ارسون گاوں میں 35 مکانات، مسجد ، پن چکیاں، فصلیں ، باغات اور ایک چیک پوسٹ تباہ ہوگئی۔ ارسون میں سڑکیں پانی میں بہہ جانے سے کئی دیہات کا رابطہ منقطع ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج متاثرہ علاقے میں انتظامیہ اور مقامی افرادکے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ متاثرین کو خوراک،خیمے اورطبی امدادفراہم کی جارہی ہے۔ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹرکے ذریعے ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے ہنگامی میڈیکل کیمپ میں زخمیوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ وزیراعلی کا سرکاری ہیلی کاپٹربھی ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستانی حکام نے خیبر پی کے میں سیلاب کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کے بارے میں بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 29 ہے۔ قبل ازیں اتوار کے روز بتایاگیا تھا کہ چترال میں آنے والے ریلے سے 43 افراد جاں بحق ہوئے۔ چترال کے ڈپٹی کمشنر اسامہ وڑائچ نے بتایا 13 افراد بدستور لاپتہ ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے بھی کہا ہے چترال میں سیلاب سے 29 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 13 لاپتہ ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے دوران 16 افراد کی نعشیں ملی ہیں۔ جاں بحق افراد میں 3 سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ سیلاب سے 3 چیک پوسٹوں‘ ایک مدرسہ اور ایک مسجد کو نقصان پہنچا۔ سیلاب سے 19 مکانات مکمل تباہ ہوئے۔ 27 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ متاثرہ علاقوں کیلئے 150 خیمے‘ 100 کچن سیٹ‘ 100 پلاسٹک سیٹ بھیج دیئے۔
چترال

مزیدخبریں