لندن (صباح نیوز)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان کی برطانیہ کے معروف تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سیکیورٹی سٹڈیز کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم ، جنیو ا کنونشن کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ ۔ صدر آزاد کشمیر نے عالمی شہرت کے حامل اور برطانیہ کی پالیسی سازی میں نمایاں کردار ادا کرنے والے تھنک ٹینک ڈبل آئی ڈبل ایس(IISS) کے سینئر فیلو راہول رائے چوہدری، ڈاکٹر وجے ، لارڈ نذیر ، ڈاکٹر اعجاز ، ڈاکٹر مارک اور دیگر کے سوالات کے مدلل جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی اندوہناک صورتحال کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان پس پردہ یا براہ راست کوئی بات چیت نہیں ہو رہی اور نہ ہی کسی تیسرے ملک کے مدد سے کوئی امن عمل شروع کیا جا سکا ہے ۔ قابض بھارتی افواج آپریشن کے نام پر گھروں میں چھاپے مار کر سوشل میڈیا پر فعال نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں۔ اور پھر چند روز بعد معلوم ہوتا ہے کہ نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا گیا ہے ۔ ماورائے عدالت ہلاکتیں اپنے عروج پر ہیں۔ بھارتی افواج کو عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ بھارتی آرمی چیف خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو اعزازات سے نواز کر حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آرمڈ مورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے لا قانونیت پر مبنی قوانین مقبوضہ کشمیر میں نافذ ہیں۔ کشمیر کی دوسری حقیت یہ ہے کہ کشمیری بھارتی قبضے کو مسترد کرتے ہوئے زور و شور سے حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھارت کا یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد ہے کہ پاکستان میں جاری تحریک کو وسائل فراہم کر رہا ہے یا وہ نوجوانوں کو تربیت دے کر وہاں بھیجتا ہے ۔ بھارتی فوج کے اعلیٰ حکام میڈیا کے سامنے یہ اعتراف کرتے ہیں کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد تین چار سو سے زیادہ نہیں ہے ۔ ایک بھارتی جنرل کا دعویٰ ہے کہ 100 کے قریب عسکریت پسند کنٹرول لائن عبور کر کے مقبوضہ کشمیر آئے تھے جن میں سے بیشتر کو ایل او سی پر بھی ہلاک کر دیا گیا ۔ اور چند ایک کو وادی میں پہنچتے ہی مار دیا گیا ۔ اگر اُس کا دعویٰ درست ہے تو پھر تین چار سو نوجوان کے لیے مقابلے کے لیے بھارت نے 7 لاکھ فوج وہاں کیوں کر رکھی ہوئی ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کنٹرول لائن پر نصب باڑ کو عبور کر کے مقبوضہ کشمیر جانا ممکن نہیںہے ۔ ایک سوال پر صد ر سردار مسعود خان نے کہا کہ اتنا تلخ حقائق کے باجود عالمی برادری نے بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ برطانوی وزیراعظم نے گزشتہ دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو پر زور انداز میں نہیں اٹھایا ۔ امریکی حکام بھی اپنے ڈرونز اور اسلحہ فروخت کرنے کے لیے خاموش ہیں۔ اس لیے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو اس جانب توجہ دینی چاہیے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے کلیدی فریق کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کرنے پر تیار نہیں۔ ایک سوال پر صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات فوجی نوجوانوں اور بچوں پر براہ راست فائرنگ کے بعد نفسیاتی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی بھارتی فوجیوں نے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ اور چند نے خود کشی کر لی ہے ۔اس کے باجود انتہا پسند ہندﺅوں کے زیر اثر بھارتی آرمی چیف فوجیوں کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ نوجوانوں کو براہ راست گولیوں کا نشانہ نہ بنائیں اور پیلٹ گن کے ذریعے انہیں بصارت سے محروم کر دیں۔ اس مقصد کے لیے آر ایس ایس سے نظریاتی وابستگی رکھنے والے ہندو فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر تعینات کیا جا رہا ہے ۔ ایک سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ۔ یہ بھارت کے زر خرید ایجنٹ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی غیر ملکی شخص ادارہ ، تنظیم ان دونوں علاقوں کا دورہ کر کے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکتا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سی پیک صرف پاکستان میں نہیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی نوید ثابت ہو گا ۔ چین میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے اس عظیم منصوبے پر میں نے ہی ابتدائی کام کیا تھا ۔ آج آزاد کشمیر بھی اس منصوبے کا ایک حصہ بن چکا ہے ۔ چار بڑے منصوبے آزاد کشمیر کے لیے منظور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات لاحق ہہیں کیونکہ بھارت نے کھلم کھلا اس کی مخالفت کی ہے ۔ اس لیے وہ تخریب کاروں کے ذریعے اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں پید کر رہا ہے۔