”ہم ہر میدان کے فاتح،گزرا ہوا کل بھی اپنا تھا آتا ہوا کل بھی اپنا ہے“نواز شریف

اسلام آباد (سپورٹس رپورٹر /اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دنیا میں پاکستان ترقی کے حوالے سے اپنا ایک مقام رکھتا ہے،پاکستان کو استحکام کے 20، 30 سال مل جاتے ہیں تو ہم بہت سے ممالک سے آگے نکل جائیں گے، ترقی ہوگی تو ٹیم بھی اچھا کھیلے گی، پاکستان کا نام بلند ہوگا، پی سی بی پاکستان آ کر کرکٹ کھیلنے کیلئے کسی ٹیم یا ملک کی منت سماجت نہ کرے، جو خوشی سے آنا چاہے اسے خوش آمدید کہیں گے، جو نہیں آتے انہیں مجبور نہیں کریں گے، وہ وقت جلد آنے والا ہے جب ہر کوئی اپنی مرضی سے پاکستان آئے گا، 2013ءمیں ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت بہتر ہوئی ہے، بجلی بحران میں کمی آئی ہے، سیاحت کے شعبہ کو فروغ ملا ہے، دہشت گردی دم توڑ رہی ہے، ہم ہر میدان کے فاتح ہیں، اﷲ کا کرم ساتھ رہے، گذرا ہوا کل بھی اپنا تھا، آتا ہوا کل بھی اپنا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اصل ہیروز ہیں، آپ نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا، پاکستان کو عزت بخشی، کھیلوں کے فروغ کیلئے وزراءاعلیٰ یونین کونسل کی سطح پر اچھے کھیل کے میدان تعمیر کرائیں، آنے والا وقت کھیلوں کا ہوگا، قومی ترقی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کا وقت ہوگا۔ وہ منگل کو وزیراعظم آفس میں آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کی فاتح قومی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کررہے تھے جس نے 18 جون کو انگلینڈ میں انٹرنیشنل چیمپینز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو 180 رنز کے واضح فرق سے شکست دے کر پہلی بار چیمپینز ٹرافی جیتی تھی۔ استقبالیہ تقریب میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے علاوہ وفاقی وزرائ، اراکین پارلیمنٹ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ میں چیکس بھی تقسیم کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1990ءمیں جب میں وزیراعظم بنا تو شہریار خان سیکرٹری خارجہ امور تھے، مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ وہ پاکستان کےلئے بڑا اچھا کام کر رہے تھے اس وقت سے میرے دل میں ان کےلئے بڑی عزت ہے اور آج بھی عزت قائم و دائم ہے، ان کے ساتھ ساتھ میں یہاں بیٹھے پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑیوں کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں، ہمارے قومی ہیروز بھی یہاں پر موجود ہیں، ان کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیرا عظم نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ میں بھی آپ کو دیکھوں اور آپ سے ہاتھ ملاﺅں، اصل لیڈر تو آپ ہیں، وزیراعظم بھی آپ ہیں، ہم تو صرف نام یا عہدے کے وزیراعظم ہیں جن کی اپنی خواہش ہوتی ہے کہ ان قومی ہیروز سے ملا جائے، ہمیں بڑا فخر ہے کہ آپ نے چیمپینز ٹرافی میں ہمارا سر فخر سے بلند کیا، پاکستان کو عزت بخشی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں تو ساری زندگی کرکٹ دیکھتا رہا ہوں اور کافی عرصہ سے کھیلتا بھی آیا ہوں، جب مجھ پر کوئی باﺅنسر آیا تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا تھا، میں بھی اس کو چھکا یا چوکا لگانے کیلئے کوشاں رہتا تھا، اکثر و بیشتر کم از کم چوکا ضرور لگتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے یہاں کرکٹ کی باتیں سنی، انہوں نے کراچی میں پیٹرن ٹرافی کی بات کی ہے، انہوں نے ہرارے میں فرینڈلی میچ کا بھی ذکر کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں پر گراﺅنڈ نہیں تھے اور مجھے اس بات کا بڑی شدت سے احساس تھا کہ چند گراﺅنڈز ہیں ان پر بڑی بڑی ٹیموں کی اجارہ داری ہے۔ انہوں نے وزراءاعلیٰ کو ہدایت کی کہ یونین کونسل کی سطح پر اچھے گراﺅنڈ ہونے چاہئیں۔ 2013ءمیں ہماری حکومت آئی ہے تو اس وقت ایسے لگ رہا تھا کہ چھ مہینے میں پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا، پاکستان کی یہی حالت تھی جو پہلے میچ میں کرکٹ ٹیم کی تھی، آہستہ آہستہ پاکستان اپنی منزل کی جانب چل نکلا، آج پاکستان تیز ترین ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، دہشت گردی میں لت پت ہوا تھا، اس وقت ٹیلی ویژن کی ویڈیوز اور تصویریں دیکھیں اس وقت کیا صورتحال تھی، ہر طرف افراتفری تھی، اس وقت عجیب و غریب منظر تھا، آج پاکستان میں دہشت گردی کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پاکستان میں خوشحالی آرہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں گذشتہ چند سال سے سیاحت کے شعبہ میں نمایاں بہتری آئی ہے اور سیاحت کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب ایک ویڈیو بھی آئے گی اور بتائے گی کہ پاکستان میں اس وقت کیا کچھ ہو رہا ہے، اس وقت پاور سیکٹر میں دھڑا دھڑ کارخانے لگ رہے ہیں، اتنی تیزی کے ساتھ کبھی کارخانے نہیں لگے، دو دو سال میں ڈیڑھ ڈیڑھ سال میں یہ کارخانے مکمل ہوئے ہیں، موٹر ویز بن رہی ہیں، کئی مرتبہ میں یہ بات کرتا ہوں 1999ءمیں لاہور تک ہی موٹر وے تھی اور آگے کچھ نہیں تھا، آج لاہور سے کراچی اور کراچی سے حیدر آباد چھ رویہ موٹروے بن رہی ہے جس کا افتتاح 14 اگست کو ہو رہا ہے، پھر یہ حیدر آباد سے سکھر آئے گی، سکھر سے ملتان اور ملتان سے لاہور اگلے سال جون میں مکمل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج گوادر کوئٹہ سے مل رہا ہے، خنجراب سے مل رہا ہے، ملک میں ہزاروں کلومیٹر سڑکیں زیر تعمیر ہیں، اس سیکٹر میں ایک ہزار ارب روپے کے منصوبے چل رہے ہیں، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، ہمارا گروتھ ریٹ 5.3 فیصد پہنچ چکا ہے، اگلے سال تک 6 فیصد تک ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں پاکستان اپنا ترقی کے حوالے سے ایک مقام رکھتا ہے۔ اگلے 20، 30 سال استحکام کے مل جاتے ہیں تو ہم بہت سارے ممالک سے آگے نکل جائیں گے اور ترقی ہوگی تو ٹیم بھی اچھا کھیلے گی، پاکستان کا نام بلند ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہریار خان سے میں گذارش کروں گا کہ وہ کسی ٹیم یا ملک کی منت سماجت نہ کریں کہ پاکستان آئے، جو خوشی سے آئے اسے خوش آمدید کہیں گے اور جو نہیں آنا چاہتیں اسے مجبور نہیں کریں گے، ہماری بھی عزت نفس ہے، وہ وقت آنے والا ہے جب سب لوگ اپنی مرضی سے بھاگے بھاگے یہاں آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے 60ءکی دہائی میںقذافی سٹیڈیم میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ دیکھا تھا، اس وقت اس کا نام لاہور سٹیڈیم تھا۔ اعجاز بٹ ہمارے بلے بازکھیل رہے تھے ان کو گیند باﺅنس ہو کر ناک پر لگا وہ اچھے خاصے زخمی ہوگئے تب دنیا بھر سے کھلاڑی آتے تھے۔ سعید احمد بڑے زبردست کھلاڑی تھے، ہمارے وکٹ کیپر اعجاز زبردست وکٹ کیپر تھے اور اس زمانے کے عمر قریشی اور جمشید والکر بڑے کھلاڑی تھے۔ وزیراعظم نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سالوں میں آپ سے بھی بڑی حسین یادیں جڑیں گی اور آپ بھی انشاءاﷲ کسی سے کم نہیں ہوں گے، نام پیدا کریں گے۔ وزیراعظم نے تمام کھلاڑیوں کو ایک مرتبہ پھر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت کھیلوں کا وقت ہو گا، ترقی کے ساتھ ساتھ کھیلوں کا وقت ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے کہ بہت جلد آپ سے دوبارہ ملاقات ہو گی۔ اس موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور انتظامیہ نے وزیراعظم کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔


اسلام آباد (محمد نواز رضا+ محمد فہیم انور) آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح قومی ٹیم کے اعزاز میں تقریب وزیراعظم آفس کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ پورے آڈیٹوریم کو کرکٹ میچ سے متعلق پوسٹرز سے سجایا گیا تھا۔ سٹیج پر دیو قامت سکرین لگائی گئیں جن میں سے ایک میں اوول گرا¶نڈدکھایا گیا جب کہ دوسرے پر وزیراعظم کی آمد اور کرکٹ میں کامیابی سے متعلق نغمات سنائے گئے۔ اور یہ تقریب تین بجکر 15 منٹ پر شروع ہوئی اور ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہی۔ وزیراعظم نوازشریف انتہائی خوشگوار موڈ میں تھے۔ ان کا مورال بلند تھا۔ تقریر میں کرکٹ کے کھیل سے اپنی گہری وابستگی کا بالخصوص ذکر کیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے لیجنڈ کھلاڑیوں حنیف محمد‘ حفیظ کار دار‘ سعید احمد‘ فضل محمود اور ویسٹ انڈیز کھلاڑی کلائیو لائیڈ‘ ہال سمیت دیگر کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا بھارت سے فائنل میچ ٹی وی پر پورے کا پورا دیکھا اس دوران دوپہر کا کھانا بھی میچ دیکھتے ہوئے کھایا۔ وزیراعظم نے اپنے دور جوانی میں کرکٹ گرا¶نڈز کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم ریلوے انسٹی ٹیوٹ کے گرا¶نڈ میں کھیلا کرتی تھیں۔ ایک روز وہاں کے طلباءنے ہمارا میچ بند کروایا۔ اس وقت 10 اوور ہو چکے تھے۔ میچ کے دوران مداخلت اور اس کے بعد وہاں مکمل طور پر پابندی لگائے جانے سے بے حد مایوسی ہوئی۔ اس سے اتنی تکلیف ہوئی جتنی پانامہ لیکس اور جے آئی ٹی سے بھی نہیں ہوئی۔ وزیراعظم کے اس انداز تکلیم کو حاضرین نے بڑا سراہا اور زوردار تالیاں بجائیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں فاتح قومی ٹیم کے کرکٹرز کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اصل وزیراعظم تو آپ ہیں۔ ہم تو صرف نام کے وزیراعظم ہیں آپ ہی اصل لیڈر ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے پی سی بی کے چیئرمین شہریار ایم خان کے حوالے سے کہا کہ ان کی ۔۔۔۔ 1990 ءسے یاد اﷲ ہے پہلی ملاقات 1990 ءمیں اس وقت ہوئی جب وہ پہلی بار وزیراعظم بنے اس وقت شہریار ایم خان سیکرٹری خارجہ تھے۔ میں نے انہیں بہت ایماندار اور دیانتدار افسر کے طور پر دیکھا۔ وہ اس وقت بھی قابل احترام تھے آج بھی اتنے ہی قابل احترام ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا جس طرح چیمپئن بننے کے بعد پوری قوم کی قومی کرکٹرز کے ساتھ ملنے کی خواہش ہوتی ہے اسی طرح میری بھی خواہش تھی کہ میں تمام کھلاڑیوں سے ملاقات کروں اور فرداً فرداً ہاتھ ملا¶ں۔ آپ سب لوگوں کا شکریہ کہ آپ میری دعوت پر یہاں تشریف لائے۔ قومی ٹیم کے اعزاز میں منعقدہ تقریب قریباً سوا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ پی ٹی وی کے ڈائریکٹر سپورٹس ڈاکٹر نعمان نیاز‘ فاروق احسن‘ سدرہ اقبال اور نصرت نے کمپیئرنگ کے فرائض انجام دیئے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے وزیراعظم آفس پہنچنے پر وفاقی وزیر احسن اقبال اور وزیر مملکت عابد شیر علی نے ٹیم کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم سوا تین بجے تقریب میں پہنچے تو انہوں نے ٹیم کے آفیشلز اور کھلاڑیوں سے فرداً فرداً ہاتھ ملایا۔ مقامی سکولوں کے بچوں نے قومی ترانہ پیش کیا جس کے بعد قاری نجم مصطفیٰ نے تلاوت قرآن پاک اور ترجمہ پیش کیا۔ تقریب میں سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق‘ وفاقی وزراءمیاں ریاض حسین پیرزادہ‘ احسن اقبال‘ سائرہ افضل‘ ڈاکٹر طارق فضل‘ مریم اورنگزیب اور ارکان پارلیمنٹ ‘ اعلیٰ سول حکام اور کرکٹرز کے والدین نے بھی شرکت کی۔ تقریب میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو وزیراعظم نے اپنے ساتھ صوفے پر بٹھا لیا۔ تقریب سے پی سی بی کے چیئرمین شہریار ایم خان‘ پی ایس ایل کے سربراہ و چیئرمین پی سی بی ایگزیکٹو کمیٹی نجم سیٹھی سمیت قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد‘ شعیب ملک‘ اظہر علی‘ فخر زمان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کے دوران معروف گلوکار شفقت امانت علی نے قومی نغمہ ”چاند میری زمین“ پیش کیا۔ معروف وائلن نواز استاد رئیس علی نے وائلن پر چند نغموں کی دھنیں سنائیں جسے حاضرین نے بڑا سراہا۔ اس تقریب کا اہتمام پی ٹی وی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کی زیرسرپرستی کیا تھا۔ تقریب میں پی ٹی وی سپورٹس کے تیار کردہ پرومز اور خصوصی نغمہ بھی دکھایا گیا۔ پاکستان میں قومی کرکٹ کی بحالی کے سفر اور حکومت پاکستان کی جانب سے اس سال منائے جانے والی تقریبات ”میں ہوں پاکستانی“ کے حوالے سے پی ٹی وی سپورٹس کا تیار کردہ نغمہ اور دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں عالمی شہرت یافتہ کرکٹر سروویوین رچرڈ اور عالمی شہرت یافتہ بلے باز برائن لارا کے پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے کومینٹس کو خصوصی طور پر پکچرائز کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...