سری نگر (نیوز ڈیسک) کمانڈر برہان وانی کے پہلے یوم شہادت 7جولائی کی آمد پر بوکھلائی بھارتی فورسز کی بھاری نفری نے گزشتہ رات ترال میں شہید کمانڈر کے گھر پر چھاپہ مار کر انکے والد محمد مظفروانی کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ برہان وانی کے پہلے یوم شہادت کے پیش نظر احتجاج اور مظاہروں کو روکنے کیلئے ترال کو مکمل طور پر سیل کر دیا جبکہ سری نگر اور دیگر علاقوں میں بھی بھارتی فورسز کی بھاری نفری پہنچائی جارہی ہے‘ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں۔ دوسری طرف حریت قیادت نے کمانڈر برہان وانی کے پہلے یوم شہادت کے پیش نظر 7جولائی سے 13جولائی تک احتجاجی پروگرام کااعلان کیاہے جس میں مظاہروں‘ ریلیوں اور مارچ کے ذریعے برہان وانی اور دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ برہان مظفروانی کے یوم شہادت پر 7جولائی کو وادی بھر میں مکمل ہڑتال ہوگی‘ دوسری طرف کشمیری تنظیموں نے برطانوی شہر برمنگھم میں 8جولائی کو برہان وانی ڈے منانے اور ریلی نکالنے کے اعلان نے بھارتی حکومت کی نیندیں اڑا دیں۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے ڈپٹی ہائی کمشنر دنیش ٹینائیک کے ذریعے برطانوی وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے کشمیری تنظیموں کی ریلی رکوانے کو کہا ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر وائی کے سنہا نے بھی ’’بھارت مخالف سرگرمیوں‘‘ کی اجازت دیئے جانے پر برطانوی حکومت کو لندن میں ایک تقریب میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ قبل ازیں پلوامہ کے گائوں ھبمینو میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے 3مجاہدین کفایت احمد‘ جہانگیرکھانڈے اور محمداختر کو گزشتہ روز سپردخاک کردیا گیا جن کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ لوگوں کااتنا رش تھا کہ نمازجنازہ کئی بار ادا کی گئی جبکہ لوگوں نے درختوں اور دیواروں پر قطار میں بیٹھے بیٹھے نمازجنازہ ادا کی۔ شہداء کی میتیںپاکستانی پرچم میں لپیٹی گئی تھیں‘ لوگوں نے بھارتی تسلط نعرے لگائے۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ایک نئی خوفناک صورتحال پیدا کرتے ہوئے لوگوں کی املاک کو تباہ کرنے اور کشمیری نوجوانوں کوشہید کرنے کیلئے خطرناک کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال شروع کردیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پلوامہ کے علاقے بہمنو میں بھارتی فوج کی طرف سے کیمیائی ہتھیار وں کے استعمال کے ذریعے تباہ کئے گئے چار مکانوں کے ملبے سے تین کشمیری نوجوانوں جہانگیر کھانڈے ، کفایت احمد اورمحمد اختر جھلسی ہوئی لاشیں برآمد ہوئی۔ان میں ایک مجاہد محمداختر کی نعش اس حد تک جھلس گئی کہ وہ ناقابل شناخت ہوچکی تھی۔ بھارتی فوجیوںنے ایسی ہی ایک کارروائی میں ایک ہفتہ قبل پامپور کے علاقے کاکہ پورہ میں تین نوجوانوںکو شہید اور ایک مکان کو تباہ کر دیا تھا ۔ واقعے کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے تقریبا تمام اضلاع میں زبردست مظاہرے کئے گئے ۔ خواتین اور بچوں سمیت مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ پلوامہ ، شوپیاں، اسلام آباد ، کولگام ، بانڈی پورہ اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میںبھارتی پولیس نے گولیوں ، پیلٹ گن اور پاوا شیلوں سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے 20 افراد زخمی ہو گئے۔ سرینگر میں متنازعہ گڈز اینڈ سروسز ٹیکس بل پر بحث کے دوران نام نہاد اسمبلی کے باہر تاجر تنظیموں کے دھرنے کے شرکاء پر پولیس نے طاقت کاوحشیانہ استعمال کیا ۔ محمد یاسین خان ، شوکت چوہدری ، ظہور ترمبو اور فیض بخشی سمیت تاجر لیڈروں اور کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ کشمیر کے ایوان صنعت و تجارت کے سابق چیئرمین مبین شاہ کو گھر میں نظر بند کردیاگیا۔