لندن (چودھری عارف پندھیر /نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز پرامید ہیں کہ کچھ روز میں کلثوم نواز کی طبیعت خطرے سے باہر ہوگی۔ جولائی 2017 سے اب تک ہر طرح کے فیصلوں اور یکطرفہ کارروائی کا سامنا کیا ہے۔ یہ فیصلہ بھی کمرہ عدالت میں سننا چاہتا ہوں۔ خواہش ہے پاکستان جانے سے پہلے اہلیہ کو ہوش میں دیکھوں اور ان سے بات کروں، ساری دنیا میرے خلاف کارروائیوں سے واقف ہے۔ کسی مرحلے پر قانونی طریقہ کار سے انحراف نہیں کیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چند دن م¶خر کیا جائے۔ میں ڈکٹیٹر نہیں جو بھاگ جاﺅں نہ ہی بزدل ہوں، یہ فیصلہ بھی اس کمرہ عدالت میں سننا چاہتوں ہوں جہاں بیٹی کے ہمراہ 100 سے زائد پیشیاں بھگتیں، راولپنڈی کے ایک سیاست دان سے متعلق فیصلہ 3 ماہ محفوظ رکھنے کے بعد سنایا گیا۔ میں تین ماہ نہیں فیصلہ چند دن محفوظ رکھنے کا کہہ رہا ہوں۔ عوام کے حق حکمرانی اور ووٹ کی عزت کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔ میں عوام کا نمائندہ ہوں کسی بھی بزدلی کا مظاہرہ کرکے قوم کو مایوس نہیں کروںگا۔ ووٹ کو عزت دو کے مشن میں قوم کے ساتھ اور قوم میرے ساتھ ہے۔ 25 جولائی کو عوام کا فیصلہ قوم کی تقدیر بدل دے گا۔ عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے والے عبرت کا نشان بنیں گے۔ ابھی تو میرے خلاف مزید دو ریفرنسز پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ ڈکٹیٹر نہیں کہ ڈر کر بھاگ جاﺅں۔ بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان جا کر حالات کا مقابلہ کروں گا۔ فیصلہ میرے خلاف آئے یا حق میں پاکستان واپس جاﺅں گا، گھبرایا نہیں ہوں، مشن کی تکمیل کے لئے مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر اس موڑ پر آ کر گھبرانا ہوتا تو میں عدالت میں سو سے زائد پیشیاں نہیں بھگتتا۔ پاکستان میں بدترین حالات ہیں، کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟ کون ہیں وہ افراد جو ٹی وی اور اخبارات کو بند کر رہے ہیں۔ جیپوں والوں سمیت عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے والے عبرت کا نشان بننے والے ہیں، کچھ بھی ہو جائے بھاگوں گا نہیں، کس نے میڈیا کو قید کیا؟ کیوں پاکستان میں میڈیا آزاد نہیں؟ لوگوں کی ٹویٹ بھی بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کون ہیں یہ لوگ ؟ انشاءاللہ فتح عوام کی ہو گی۔
نوازشریف