نئی دہلی (بی بی سی+ اے پی پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے ملک میں جاری مشتعل ہجوم کے لوگوں پر تشدد کے حالیہ واقعات پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مقصد کے تحت کیا جانے والا ہجوم کا اجتماعی تشدد جرم ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ یہ ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے جرائم کو روکیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ ہجوم کی جانب سے تشدد کے خوفناک واقعات کو روکنے کے لیے مرکز اور ریاستوں کے لیے ایک رہنما اصول جاری والی ہے تاہم عدالت عظمی نے ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ ہجوم کا تشدد گائے کے نام پر ہو یا بچوں کے اغوا کی افواہ کی بنیاد پر ہو یہ ایک سنگین جرم ہے۔ گﺅ رکھشا کے نام پر تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ میڈیا کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں گائے کے تحفظ کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعات پر قابو پانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت پر ریمارکس دیئے۔ اے پی پی کے مطابق بھارت میںسوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مسلسل افواہوں کے نتیجہ میں 29 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں وزیر داخلہ نے تمام ریاستوں کے ڈائریکٹرجنرل آف پولیس ( ڈی جی پی ) کو ہدایات جاری کی ہیں وہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کو بتا یا ہے کہ ملک میں گزشتہ دنوں گاﺅ رکشک اور اب بچوں کے اغوا کی افواہ پر لوگ مشتعل ہوجاتے ہیں اور اس شبہ میں مختلف ریاستوں میں مسلسل قتل کی وارداتیں سامنے آرہی ہیں۔
بھارتی سپریم کورٹ