سی پیک منظر سے اوجھل کیوں ؟

Jul 05, 2018

جب سے میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو پانامہ اور احتساب کے نام پر پابند سلا سل کرنیکی ابتدا ہو ئی ، میاںنواز شریف کی چیخ و پکا ر اور اس پر عدالت عظمیٰ سمیت نیب اور پاک فوج کی طرف سے وضاحتوں اور الیکشن کے عمل کی تیز رفتار شروعات ،سیاسی شورشرابہ میں ایک سال قبل تک پاکستان اور اسکی عوام کیلئے گیم چینجر کا درجہ دئیے جانے والا سی پیک پراجیکٹ عوام اور پاکستان کے میڈیا کی یا دداشتوں سے ایسے غائب ہوا کہ جیسے ایسا کو ئی منصوبہ کبھی آیا ہی نہیں تھا ، سی پیک کے پس پشت چلے جانے سے جو ایک حقیقت ہما رے سامنے سینہ تان کرکھڑا ہوگئی وہ یہ تھی کہ ہم شارٹ میموری قوم ہیں ، کو ئی بھی چیز ہما رے لئے اسی وقت تک اہمیت رکھتی ہے جب تک کہ اسکو میڈیا میں پذیرائی ملتی رہے یا وہ مخالفین کی زبان پر چھا ئی رہے۔ سی پیک کی کا میابی یقینا ہم سے زیادہ چین کیلئے زیادہ اہمیت رکھتی ہے اسی لئے وہ اسکو بھولے نہ اس پر کوئی کام روکا بلکہ وہ پاکستان میں سیاسی تلاطم اور اداروں و شخصیات کی لڑا ئی کے بیچو بیچ اپنے کام میں لگے ہی ہو ئے ہیں، ان کا وشوں اور سی پیک کو زندہ رکھنے کیلئے پاکستان میں چین کے اسلام آبا دمیں سفارتخانے نے سیمینا ر کا انعقاد کیا جسمیں بڑے معیشت دان ڈاکٹر عشرت حسین ، چینی سفاتخانے کے ڈپٹی مشن اور ہیڈ آف سی پیک عزت ما ٓب لی جیان ژیو، ویٹر ن ہیرو اور قلمکا ر اکرام سہگل ، اور وفاقی وزیر اطلا عات سید علی ظفر ، کی نپی تلی اور اعدادوشما ر کیساتھ کی گئی گفتگو نے سی پیک کے با رے شکوک و شبہا ت اورغلط فہمیوں کا ممکنہ طور پر ازالہ کیا ،اس سیمینار میں مشرقی اور مغربی روٹ با رے perceptionکو کلیئر کیا گیا ،ملک میں یہ بات عام طور پر کیجاتی تھی کہ چینی حکام پراجیکٹس پر چینی قیدیوں کو لاکر کام کرارہے ہیںجس پر چینی سفیر نے اطمینان بخش وضاحت کی کہ یہ ممکن نہیں نہ ہی ایسا ہو رہاہے ، صرف چینی لیبر اور ٹیکنیشنزکی سیکیورٹی کے باعث کم انٹر ایکشن یا کم میل جول کے باعث ا ن افواہوں نے جنم لیا انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انفراسٹرکچر کی تیا ری میں کم و بیش ساٹھ ہزار پاکستانی اس وقت سی پیک میں کام کررہے ہیں جس سے انکے معیار زندگی میں اضا فہ ہوا ،اسی طرح سی پیک کیلئے 45ارب ڈالر کی رقم کی واپسی اور اسپر شرح سود با رے بھی تفصیلی وضا حت دی گئی اور بتایا گیا کہ اس پر شرح سود اتنی نہیں جتنی بتا ئی جا رہی ہے جب یہ رقم معیشت میں addہو گی تو اس سے ملکی اکانومی میں بڑھوتری ہو گی ،عام آدمی کی فی کس آمد میں اضا فہ ہوگا اور ملکی معیشت میں غیرمکی قرضہ واپس کرنیکی گنجا ئش میں اضا فہ ہو گا ، یہ بھی بتایا گیا کہ 2023تک یا سی پیک کے مکمل فنکشنل ہو نے تک کسی قسم کا کو ئی قرض واپسی کا معیشت پر دبا ئو نہیں ہوگا ، جب سی پیک کما نا شروع کریگا تو اپنی کما ئی سے وہ اپنا قرض اتارے گا ، اور یہ قرض اور اس پر سود کی شرح عالمی معیار سے بھی کم ہے ، چینی سفیر نے بتا یا کہ سی پیک کے مختلف معا ہدے بنگلہ دیش ، سری لنکا اور بھا رت سے بھی کئے گئے لیکن وہاں پر ابھی تک کام شروع نہیں ہو سکا لیکن پاکستان میں اسی فیصد سے زائد کام ہو چکا ہے ، اور یہ ہی چین کی پاکستان بارے محبت اور سوچ کی عکا س ہے ۔چینی سفیر نے جب بریفنگ شروع کی تو انہوں نے جن تصاویر سے اسکی ابتدا ء کی وہ پیپلز پا رٹی کی حکومت کے آخری دنوں 2013کی تصاویر تھیں جسمیں سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی کا بینہ کی چینی صدر کیساتھ ملا قات اور بعد ازاں اس وقت کے اپوز یشن رہنما میاں نواز شریف کیساتھ انکی تصاویر بھی دکھا ئی گئیں ، اس وقت لی جیان ژیونے بتا یا کہ یہ منصوبہ آصف علی زرداری دور میں سامنے آیا اور اسپر کا م میاں نواز شریف نے کیا ،تصاویر سامنے ہیں آپ دیکھ سکتے ہیںکہ کس کا کیا کریڈٹ ہے ؟میں بطور قلم کار اس وقت یہ سمجھ گیا کہ آمدہ حکومت میں ہو نہ ہو پیپلز پارٹی اہم ہو گی اور اگلی حکومت میں بھی انکی واہ واہ ہو گی ،میرا یہ گیان ہے کہ چینییوں نے پاکستان کی سیاسی صورتحال کو پڑھ لیا ہے اور انکو نظر آرہاہے کہ آنے والی حکومت میں شا ید ن لیگ کی وہ طا قت اور اہمیت نہ ہو جو آصف علی زرداری کی ہو سکتی ہے ۔اسی لئے انہوں نے اب یہ بتانے کی کوشش کرنی شروع کی ہے کہ سی پیک میں کس کا کیا حصہ رہاہے ؟
ہمارے بعض بہت پڑھے لکھے افراد نے اسی سیمینار میںعقل سے پیدل سوال بھی کئے ، جس میں سے ایک سوال تو اتنا غیر متوقع اور اس فورم کے آداب کیخلا ف تھا کہ میں سٹپٹا کر رہ گیا،ایک صاحب نے براہ راست اس وقت چینی سفیر پر سوال داغ دیا جب وہ اپنی معیشت کے ٹریلین ڈالرز پھیلا ئو با رے بتا رہے تھے ، ان سے پو چھا گیا کہ کیا سی پیک کے ثمرات عوام تک پہنچ سکتے ہیںجب یہاں پر کرپشن اور گڈگورننس کے ایشو ز ہوں ؟ میرا خیال تھا کہ چینی سفیر اس موقع کو جانے نہیں دینگے اور وہ پاکستانی سیاستدانوں اور یہاں کی بیوروکریسی با رے اپنے زریں خیالا ت کا اظہا رکر کے ہما رے سر شرم سے جھکا ئیں گے لیکن جب انکاجواب سنا تو مجھے اندازہ ہوا کہ یقینا چین پاکستان کا سچا دوست ہے اسی لئے وہ پاکستان با رے کو ئی نیگیٹو بات نہیں کرتا ، چینی سفیر نے بتایا کہ کرپشن صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے ، کیا امریکہ ، کینیڈا ،برطانیہ ا س سے بچے ہو ئے ہیں؟نہیں باالکل بھی نہیں، چین میں ہم نے ستر کی دھا ئی کے بعد پندرہ لاکھ کرپٹ لوگوں کو سز ائیں دیں ، وہاں کو ئی بھی شخص کرپشن پر اڈیالہ جاسکتا ہے ،اس کے باوجود ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے کرپشن ختم کردی ، پاکستان میں بھی اس کیخلا ف سنجیدہ کا وشیں ہو رہی ہیں، اور پاکستانی معیشت growکررہی ہے ،اور میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستانی کسی بھی ملک سے زیا دہ زہین ہیں ، ہما را یہ خواب ہے کہ ہم پاکستان کوتوانائی کے شعبے میں خودکفیل کریں ، اور بہت جلد آپ خیبر سے کراچی چا ر گھنٹے میں جا ئینگے ، اور آپ جا ئینگے bullet Trainپر ، آپ صبح نا شتہ کراچی اورشام کو کھانا پشاور کھا سکیں گے ۔جس پرشرکا ء عش عش کر اٹھے ۔اس سارے سیمینا ر جیسے جیسے چینی سفیر سی پیک با رے اور چین کی ترقی بارے بتا تے رہے میرا دل رنجیدہ ہوتا رہا ،مجھے یا د آیا کہ کس طرح جرمنی نے پاکستان سے ایک کروڑ ڈالرقرض ساٹھ کی دھا ئی میں لیا، کس طرح سے پاکستان میں سبزانقلاب لایا گیا ، کس طرح سے پی آئی اے دنیا کی بہترین ائیر لائن تھی ؟کس طرح سے ہما ری زرعی ومعا شی پالیسیاں تھیں ؟ہم کیوں چین اور کو ریا جیسی قوت نہیںبن سکے ؟ آج ہم کو ایک دوسرے ملک کا باشندہ اپنی کامیابی کی تابناک کہا نیا ں سنا رہاہے اور ہم حسرت و یا س کی تصویر بنے کیوں بیٹھے ہیں ؟ہم سے کہاں کیا اور کسیی کیسی غلطیاں ہوئیں ؟مجھے اس وقت وفا قی وزیر اطلاعات علی ظفرکی تقریر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا لگی لیکن وہ بھی" دل کو لبھانے کو خیا ل اچھا "ہی طرز کی تھی ۔وہ تقریر بھی کچھ ایسی نہ تھی جسمیں ہمارے شاندار ما ضی کیساتھ تابناک مستقبل اور مضبوط حال دکھا ئی دیتا ، میں نے یہ بھی سنا ہے کہ جنوبی کوریا نے بہت ساری ٹیکنالوجیز میں پاکستان سے روشنی لی ۔ میں نے یہ بھی پڑھا ہے کہ پاکستان نے نوے کی دھا ئی میں جو مالیا تی اصلا حا ت متعارف کرائیں تھی وہ ہما رے دشمن ملک بھا رت نے ہمارے اس وقت کے وزیر خز انہ سرتاج عزیز سے انکے اس وقت کے وزیر خزانہ من موہن سنگھ نے مستعار لیکر کامیابی سے نا فذ کیں اور آج بھا رت انہی اصلاحا ت کی وجہ سے کامیاب بھی ہے ۔ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم سے بہت بعد آزاد ہو نے والے چین، جنوبی کوریا ، ویتنام، ہم سے آگے کس وجہ سے ہیں؟ہمیں یہ بھی سوچنا ہو گا ہم سے الگ ہونے والا بنگلہ دیش آج معاشی لحاظ سے ہم سے دوگنا زیا دہ تگڑا کیوں ہے ؟ہمیں اگر اپنی آزادی کو برقرار رکھنااور اپنی آنے والی نسلوںکو محفوظ اور روشن مستقبل دینا ہے تو پھر ہمیں ان سوالوں کے جواب خلوص سے تلاش کرنا ہونگے !اور میرے نزدیک ان سوالوں کے جواب میں سے ایک یہ ہیں کہ اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا ، ملک میں جمہوریت کو بچہ جمہورہ بنانے سے گریز کرنا ہو گا اور اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی خا رجہ پالیسی کو آزاد رکھنا ہوگا۔

مزیدخبریں