اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی تقرری پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت نے پی ٹی وی کے چیئرمین کے عہدے پر عطاء الحق قاسمی کی تقرری میں بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کو نظرانداز کیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی وی تقرری پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عطاء الحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کو چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کا اختیار حاصل ہے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی اختیار کا بھی کوئی طے شدہ طریقہ کار ہوگا، جس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ عدالت کو وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی تقرری کے جائزے کا اختیار نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا حکومت کچھ بھی کرے ہم آنکھیں بند کرلیں؟ ہمیں تقرری کے جائزے کا اختیار کیوں نہیں، یہ عوامی عہدے کا معاملہ ہے ہم جائزہ لے سکتے ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں ہم بیوقوف ہیں۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا ان کی قابلیت میں شیدا ٹلی نامی ڈرامہ سیریل کا ذکر کیا گیا جبکہ ان کی تقرری کیلئے عمر میں بھی نرمی برتی گئی۔ بعدازاں چیف جسٹس نے سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاء الحق قاسمی کو 4 گھنٹوں میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ان کی وکیل عائشہ حامد سے کہا کہ جو خطوط آپ عدالت میں پیش کر رہی ہیں وہ عطاء الحق قاسمی عدالت میں پیش ہو کر خود لکھ کر دیں۔وکیل صفائی نے کہا کہ عطاالحق قاسمی نے تنخواہ کی مد میں لی گئی رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا، عطاالحق قاسمی پرائیوٹ گاڑی کیلئے 60لاکھ 80ہزار پیٹرول فیلنگ کی رقم واپس کرنے کو تیار ہیں،عطاالحق قاسمی کے دفتر کی تزئین و آرائش پی ٹی وی کی ملکیت ہیں، کھانے کے جو دو لاکھ خرچ بتایا گیا وہ پورے دفتر کا خرچ ہے۔