فیصل آباد (احمد جمال نظامی سے) ضلع فیصل آباد میں قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں پر حال ہی میں رجسٹرڈ ہونے والی مذہبی سیاسی جماعتیں اور مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف کے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے باغی ارکان دونوں جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے ووٹ خراب کرنے اور انہیں فتح یا شکست دلوانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ آزاد حیثیت سے فیصل آباد ضلع میں قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 21 یعنی کل 31 نشستوں پر 288 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔ اس صورت حال نے دونوں جماعتوں کے متعدد امیدواروں کو بھی پریشان کر رکھا ہے جبکہ بہت سارے ’’سیاسی برجوں‘‘ کو اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رانا ثناء اللہ خاں، عاصم نذیر، ساہی برادران، حاجی اکرم انصاری، عابد شیر علی، رانا محمد افضل خاں اور طلال چوہدری وغیرہ کو اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جس کی ایک بڑی وجہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان ون ٹو ون مقابلے کی صورت حال ہے جبکہ دوسری طرف سب سے اہم وجہ فیصل آباد میں قومی اسمبلی کی دس نشستوں کے لئے 112 امیدواروں کا مختلف انتخابی نشانات، پارٹیوں کی صورت میں سامنے آنا ہے۔ یہی معاملہ صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں پر بھی ہے جہاں 21 نشستوں کے لئے 340 امیدوار مختلف جماعتوں یا آزاد حیثیت سے مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔ سیاسی حلقوں کی طرف سے اس صورت حال کو انتہائی دلچسپ قرار دیتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ فیصل آباد میں قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں پر 452 امیدوار میدان میں موجود ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے ان کل 31 حلقوں میں 30امیدواروں کو اپنے ٹکٹ دیئے جبکہ این اے 101 کو سابق رکن قومی اسمبلی عاصم نذیر چوہدری کے ساتھ اپنے امیدوار کے طور پر اوپن رکھا۔ پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے 9امیدواروں کے اعلان کے ساتھ این اے 110 فیصل آباد 10 میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیا اور صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کے لئے پیپلزپارٹی نے 15 امیدواروں کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔ تحریک انصاف نے قومی و صوبائی اسمبلی کے کل 31حلقوں میں اپنے امیدوار نامزد کئے جبکہ تحریک لبیک یارسول اللہ نے 31 حلقوں میں 29امیدوار کھڑے کئے۔ تحریک لبیک کرین کے انتخابی نشان پر 10 قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے کل 21حلقوں میں سے 19 حلقوں میں امیدوار کھڑے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل نے قومی اسمبلی کے 10 حلقوں میں سے چھ امیدواروں اور صوبائی اسمبلی کے 21حلقوں میں سے 15امیدواروں کو کتاب کے نشان پر انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ نہ ہونے کے باعث ڈاکٹر احسان باری کی اللہ اکبر تحریک کے ساتھ اتحاد کی صورت میں انتخابی نشان کرسی پر 10 حلقوں میں سے 9 جبکہ صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں میں سے 14 حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ تمام امیدوار یا تو آزاد حیثیت سے میدان میں موجود ہیں یا پھر وہ دونوں جماعتوں کے باغی ارکان ہیں جنہوں نے آزاد حیثیت سے میدان الیکشن میں اتر کر اپنے اپنے حلقوں میں اپنی اپنی جماعتوں کے نام پر کمپین میں ووٹ مانگنے شروع کر رکھے ہیں۔ اس صورت حال نے فیصل آباد ضلع کی سیاست کو جہاں انتہائی دلچسپ بنا دیا ہے۔ مذہبی سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت کے امیدوار مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے امیدواروں کے نہ صرف ووٹ خراب کریں گے بلکہ ان میں سے کسی کی کامیابی یا ناکامی میں بھی ان کا اہم کردار ہو گا۔
فیصل آباد میں قومی وصوبائی اسمبلی کی نشتوں پرمذہبی جماعتیں آزاد امیدوار اہم کردارادا کرینگے
Jul 05, 2018