پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدسابق وزیراعظم نوازشریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے درخواست دائر کر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم ٹرائل کا حصہ اور مسلسل عدالت آتے رہے ، اچانک اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت شدید خراب ہوگئی، پاکستان جانے کے لیے ڈاکٹرز سے مشورہ کیا، ڈاکٹرز نے کلثوم نواز کی طبعیت میں بہتری تک نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جسے سنانے کے لیے (آج) جمعہ 6 جو لائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے ۔ نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل ظافر خان کے توسط سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مخر کرنے کے لیے باضابطہ درخواست دائر کردی ہے۔نواشریف نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ وہ اس ٹرائل کا حصہ رہے ہیں اور مسلسل عدالت آتے رہے لیکن اچانک صورتحال تبدیل ہوئی اور ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت شدید خراب ہوگئی۔درخواست میں کہا گیاہے کہ جب سنا کہ احتساب عدالت فیصلہ سنانے جارہی ہے تو پاکستان جانے کے لیے ڈاکٹرز سے مشورہ کیا، ڈاکٹرز نے کلثوم نواز کی طبعیت میں بہتری تک نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مجبوری کے باعث 6 جولائی کو پاکستان نہیں آسکتے، جیسے ہی اہلیہ کی طبعیت بہتر ہوگی پاکستان آئیں گے لہذا کچھ دن کے لیے فیصلہ مخر کیا جائے۔واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز بھی زیر سماعت ہیں۔