کنٹرول لائن پر دھماکہ میں پاک فوج کے پانچ جوانوں کی شہادت اور کورکمانڈرز کانفرنس میں دفاع وطن کا عزم
کنٹرول لائن کے جھمب سیکٹر کے مقام برنالہ میں بارودی مواد کے دھماکے میں گزشتہ روز پاک فوج کے پانچ جوان شہید ہوگئے جبکہ ایک جوان زخمی ہوا۔ جہاں یہ واقعہ رونما ہوا‘ وہ کنٹرول لائن سے محض چند میٹر کے فاصلے پر ہے۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق اس دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے تاہم یہ واقعہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی کھلی مثال ہے اور بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ شہداء میں صوبیدار محمد صدیق‘ سپاہی محمد طیب‘ سپاہی زوہیب‘ سپاہی غلام قاسم اور نائیک شیر زمان شامل ہیں۔ دریں اثناء لائن آف کنٹرول جھمب سیکٹر برنالہ میں شہید ہونیوالے جوان غلام قاسم کو ساہیوال (سرگودھا) میں فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ دوسری جانب سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری لائن کے بجوات سیکٹر پر بھارتی سیکورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کا چناب رینجرز نے منہ توڑ جواب دیا جس کے بعد بھارتی سکیورٹی فورسز کی گنیں خاموش ہوگئیں۔ چناب رینجرز نے بھارتی اشتعال انگیزیوں پر فلیگ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا یقیناً ہر بھارتی جماعت کا ایجنڈا ہے جو کانگرس نے تقسیم ہند کے وقت ہی طے کرلیا تھا چنانچہ اس پارٹی کی ہر حکومت کے دور میں اسی ایجنڈے کو بروئے کار لا کر پاکستان کے ساتھ دشمنی بڑھائی جاتی رہی اور جنگ و جارحیت کے دوسرے اقدامات سمیت اسکی سلامتی پر شب خون مارنے کی گھنائونی سازشیں کی جاتی رہیں۔ اس حوالے سے کانگرس نے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دینا‘ اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمانا‘ کشمیریوں کی آزادی کی آواز دبانے کیلئے ان پر مظالم کا سلسلہ شروع اور دراز کرنا‘ پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنا‘ 71ء کی جنگ میں اسے سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کرنا‘ اس پر آبی دہشت گردی کا ارتکاب کرنا اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنا اپنے کریڈٹ میں شامل کیا۔ پاکستان کے حوالے سے یقیناً کانگرس کی یہی پالیسیاں برقرار رہیں گی اور دوبارہ اقتدار ملنے کی صورت میں بھی اس پارٹی سے پاکستان کیلئے کسی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی جبکہ اسکی مخالف موجودہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پاکستان اور مسلمانوں کے معاملے میں کانگرس سے بھی زیادہ جارحیت پسند ہے جو اپنی مخالف کانگرس پر پوائنٹ سکورنگ کیلئے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری پر شب خون مارنے کی جلدی میں نظر آتی ہے۔
بی جے پی کے گزشتہ دو ادوار اقتدار کا جائزہ لیا جائے تو اس میں پاکستان دشمنی اور مسلم کش ذہنیت کے اظہار پر مبنی بے شمار واقعات اس خطے کی تاریخ کا حصہ بنے نظر آئینگے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی چونکہ مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں خود بھی عملی حصہ لے چکے ہیں جس کا وہ فخریہ اعتراف بھی کرچکے ہیں اس لئے پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کے ایجنڈے میں وہ زیادہ متشدد ہیں چنانچہ انہوں نے اپنے پہلے دور اقتدار میں پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھائے رکھنے اور اس کیخلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جو حکمت عملی طے کی‘ انہوں نے اپنے پہلے دور کے پورے عرصۂ اقتدار میں اسی کو اپنی حکومتی پالیسیوں کی بنیاد بنائے رکھا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان پر دہشت گردوں کا سرپرست ہونے کا لیبل لگوانے کیلئے انہوں نے پوری دنیا اور تمام نمائندہ عالمی اداروں میں اپنے سفارتکاروں کو متحرک کئے رکھاجبکہ انہوں نے کنٹرول لائن پر جارحیت کی آگ بھڑکائے رکھنے اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں پر بھی پیلٹ گنوں کی فائرنگ سمیت ظلم و تشدد کے نئے حربے اختیار کئے رکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی‘ آبی تنازعات اور بھارتی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کے واقعات مودی سرکار کے دور میں زیادہ رونما ہوئے ہیں جس سے دنیا میں نریندر مودی کا ہندو انتہاء پسندی پر مبنی متعصب چہرہ بھی اجاگر ہوا اور پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے سے متعلق اسکے عزائم کی بنیاد پر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو بھی زیادہ خطرات لاحق ہوئے۔ انہوں نے پاکستان اور مسلم دشمنی کی بنیاد پر ہی لوک سبھا کے انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کی جس کیلئے انہوں نے اپنی پوری انتخابی مہم کے دوران پاکستان کیخلاف جارحانہ عزائم و اقدامات اور گیدڑ بھبکیوں کا سلسلہ جاری رکھا اس لئے ان سے ہرگز یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنے دوسرے دور اقتدار میں پاکستان کے ساتھ صلح جوئی کی روش اپنائیں گے اور باہمی مذاکرات کے ذریعے دوطرفہ تنازعات بشمول مسئلہ کشمیر کے قابل قبول حل کیلئے آمادہ ہو جائینگے۔ اسکے برعکس انہوں نے دوسری ٹرم کیلئے وزیراعظم منتخب ہوتے ہی پاکستان کے ساتھ مزید جارحانہ طرز عمل اختیار کرلیا۔ اپنی حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم پاکستان کو مدعو کرنے سے دانستاً گریز کیا اور کنٹرول لائن کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں بھی جارحیت کے ارتکاب کیلئے بھارتی فوجوں کو مزید متحرک کردیا۔ اسی بنیاد پر بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے بھی پاکستان کی سلامتی کو براہ راست چیلنج کرنا شروع کر دیا اور بھارتی وزیر خارجہ و داخلہ سمیت دوسرے بھارتی اعلیٰ حکام بھی آستینیں چڑھا کر پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی ریہرسل کرتے نظر آنے لگے۔ اس طرح مودی سرکار نے اپنے دوسرے دور کا آغاز کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی جنونیت کی آگ بھڑکاکر کیا جس سے دنیا کو بھی سیکولر بھارت کے ایک متعصب ہندو ریاست میں تبدیل ہونے کا واضح عندیہ مل گیا۔
بھارتی فوجوں نے اسی تناظر میں عیدالفطر سے ایک روز قبل کولگام میں نام نہاد سرچ اپریشن کی آڑ میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا اور پھر مقبوضہ وادی کے علاقے پنجراں میں تلاشی کے دوران فائرنگ کرکے چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ مودی سرکار نے ظلم و تشدد کا یہ سلسلہ کنٹرول لائن پر بھی برقرار رکھا جو گزشتہ روز جھمب سیکٹر میں برنالہ کے مقام پر بارودی دھماکے میں پاک فوج کے پانچ جوانوں کی شہادت پر منتج ہوا ہے۔ نریندر مودی گزشتہ ماہ یہ بڑ بھی مار چکے ہیں کہ ہم کشمیر کو چھیننے کی بات کرنیوالوں کو کرارا جواب دینگے اور کشمیر کسی بھی قیمت پر بھارت سے الگ نہیں ہونے دینگے۔ اسی طرح بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھی گزشتہ ماہ پاکستان کو یہ گیدڑ بھبکی لگائی تھی کہ اگر سرحدوں پر اس نے گولہ باری کا سلسلہ بند نہ کیا تو اس پار سے آنیوالی ہر گولی کا جواب دس گولیوں سے دیا جائیگا۔ ایسے عزائم رکھنے والی مودی سرکار سے بھلا پاکستان کے ساتھ امن وآشتی کو فروغ دینے کی کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔ چنانچہ گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف پاکستان کے علاوہ چین کو بھی آنکھیں دکھاتے نظر آئے اور بڑ ماری کہ بھارت چین اور پاکستان دونوں کے ساتھ بیک وقت جنگ کیلئے تیار ہے۔ اس صورتحال میں ہمیں مودی سرکار کے ساتھ کسی قسم کا نرم گوشہ رکھنے اور خطے میں امن کیلئے اسکے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کے اظہار کے بجائے پاکستان کی سلامتی کیخلاف شروع دن کے بھارتی خبث باطن کو پیش نظر رکھ کر اپنے تحفظ و دفاع کیلئے ہمہ وقت چوکس و چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بزدل اور مکار دشمن ہماری سلامتی کو چیلنج کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔
بلاشبہ عساکر پاکستان دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کی مکمل اہلیت و صلاحیت رکھتی ہیں اور گزشتہ فروری میں بھارتی فضائی جارحیت کا فوری اور مسکت جواب دیکر پوری دنیا میں اپنی حربی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ ماہ 18 جون کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے دورے کے دوران یونیورسٹی کے وار کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بھی دوٹوک الفاظ میں باور کرایا تھا کہ پاک فوج ملک کے دفاع اور سکیورٹی کیلئے مکمل پرعزم ہے اور قومی حمایت سے ملک کا دفاع کرتی اور سکیورٹی کا فریضہ سرانجام دیتی رہے گی۔ اسی طرح گزشتہ روز بھی کورکمانڈرز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے سپہ سالار پاکستان نے باور کرایا ہے کہ پاکستان مثبت انداز میں ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ہے اور پائیدار امن و خوشحالی کا یہ سفر جاری رہے گا۔ اس سفر میں یقیناً امن دشمنوں کے تمام عزائم خاک میں ملا کر ہی آگے بڑھا جائیگا جس کیلئے عساکر پاکستان ہمہ وقت تیار ہیں جبکہ آج دفاع وطن کیلئے ملک کے تمام قومی ریاستی اداروں میں بھی مکمل ہم آہنگی کی فضا استوار ہوچکی ہے۔ ہمیں اپنے گھوڑے بہرصورت تیار رکھنے ہیں کیونکہ مکار دشمن کی جانب سے کوئی بھی اوچھا وار بعیداز قیاس نہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے وسیع تر ملکی اور قومی مفادات اور سلامتی کے تقاضوں کے مطابق بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملہ میں بھی ایک جامع قومی پالیسی وضع کرنا ہوگی تاکہ یہ مکار دشمن ہماری باربار کی امن اور دوستی کی خواہش کو ہماری کمزوری سے تعبیر نہ کر بیٹھے۔ ہمیں اپنی سلامتی سے زیادہ اور کچھ بھی عزیز نہیں ہو سکتا۔