لاہور (خصوصی نامہ نگار) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے تحت تعلیمی نصاب بنانے کا اختیار وفاق کی بجائے ہر صوبے کو دینے کے اسلام، پاکستان اور فوج دشمن نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، یہاں تک کہ پنجاب میں 2019-20 کیلئے حکومت کی جانب سے آٹھویں جماعت کیلئے اردو کی جو کتاب مفت تقسیم کی جا رہی ہے اس میں پرانے تعلیمی نصاب میں موجود عیدمیلادالنبیﷺ، شہید کربلا، حضرت بلال، فرمودات قائداعظمؒ، نشان حیدر، تحریک پاکستان میں خواتین کا حصہ جیسے تمام باب ختم کر کے موجودہ تعلیمی نصاب میں پاکستان کے چند اہم تہوار، خون کا بدلہ، شہری دفاع، ہاکی، پاکستان کے موسم، ادب کی اہمیت، تفریح کی اہمیت اور ریل کہانی جیسے باب شامل کر دئیے گئے ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں نے اٹھارویں ترمیم کے وقت اس ایشو پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعلیمی نصاب کی ذمہ داری صوبوں کے پاس جانے سے ملکی مستقبل پر ناقابل برداشت نقصانات سامنے آئیں گے، معاملات کنٹرول سے باہر ہو جائیں گے، ہر حکومت اپنے نظریہ کے مطابق نصاب تبدیل کرتی رہے گی یہاں تک کہ کسی صوبہ کا وزیراعلیٰ چاہے تو قائداعظمؒ کی جگہ اپنی تصویر بھی لگا سکتا ہے اور قانون اس کو روک نہیں سکتا، اب یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں افواج پاکستان کو کمزورکرنے کی بین الاقوامی سازش کے تحت افواج پاکستان کی قربانیوں کو آئندہ نسلوں سے اوجھل کرنا چاہتی ہیں اور اسلامی تاریخ کی سنہری شخصیات اور واقعات کو نصابی کتابوں سے نکال کر نظریہ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نصاب بنانے کا اختیار وفاق کے پاس ہونا چاہئے اس قسم کی تبدیلی والی کتاب کو فوری طور پر تلف کر دیا جائے۔ چودھری شجاعت حسین نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے والوں نے اس گھنائونی سازش کو کوئی اہمیت نہیں دی کہ متذکرہ کتاب میں سے نشان حیدر کا باب بالکل ختم کر دیا گیا۔ جبکہ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے ہی نصاب میں شامل علامہ اقبالؒ کی مشہور دعائیہ نظم ’’یا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے‘‘ اب غائب کر دی گئی ہے۔