لاہور( سٹاف رپورٹر+وقائع نگارخصوصی) نواز شریف سے اہل خانہ نے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔ پارٹی قائد سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑی تعداد میں رہنما اور کارکن بھی جیل کے باہر موجود رہے اور ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر سراپا احتجاج بنے رہے۔ پولیس نے کارکنوں کی جانب سے کیمپ لگانے کیلئے لایا گیا سامان واپس بھجوا دیا۔ پنجاب پولیس اور جیل کے اہلکاروں نے کارکنوں کی جیل کے مرکزی دروازے کی جانب بڑھنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ شہباز شریف اور مریم نواز سمیت خاندان کے پانچ افراد نے نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف نے رانا ثناء اللہ کی منشیات کے مقدمے میں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ اپوزیشن کی مؤثر آواز ہیں، اسے دبانے کیلئے ان پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے نواز شریف سے مختلف اہم امور پر بھی تبادلہ خیال اور مستقبل کیلئے رہنمائی حاصل کی۔ شہباز شریف اور مریم نواز کی آمد پر کارکنوں نے ان کی گاڑیوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا۔ شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا محمد تنویر، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، مصدق ملک سمیت دیگر رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی جیل پہنچی تاہم انہیں ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔ دوسری جانب مریم نواز نے والد سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف دل سمیت متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں، حکومت پنجاب کی جانب سے نواز شریف سے ہفتے میں صرف ایک روز ملنے کی اجازت ہے اور نواز شریف سے کارکنوں اور پارلیمنٹرینز کی ملاقات پر بھی پابندی ختم کی جائے۔