نابلس (صباح نیوز)فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں جلیل القدر پیغمبرحضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد نے دھاوا بولا اور تلمودی مذہبی تعلیمات کے مطابق وہاں پرمذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقع پرفلسطینی شہریوں اور یہودی اشرار کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ قابض فوج نے فلسطینی شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا ۔عینی شاہدین نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ 3500 یہودی آبادکاروں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر دھاوا بولا۔ ان کی مزار پرآمد سے قبل اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے مزار کو گھیرے میں لے لیا۔ قابض فوج کی بڑی تعداد مزار کے اطراف میں متعدد مقامات پر تعینات کی گئی تھی۔حضرت یوسف کے مزار پردھاوے سے قبل یہودی مذہبی انتہا پسند گروپوں نے آباد کاروں کو حضرت یوسف کے مزار پر دھاوے بولنے کی دعوت دی گئی جس کے بعد یہودیوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی۔اس موقع پر فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ یہودی شرپسندوں کی اشتعال انگیزی کے خلاف فلسطینیوں نے شدید نعرے بازی کی اور حضرت یوسف کے مزار میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض فوج نے فلسطینیوں کو وہاں سے باہر نکال دیا۔دریں اثنا’’حماس‘‘نے مقبوضہ بیت المقدس میںیہودی مذہبی زائرین کے لیے ایک سرنگ کے افتتاح میں امریکی سفیر ڈیوڈ اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ کی شرکت کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے حال ہی میں مناما میں ہونے والی نام نہاد امریکی اقتصادی ورکشاپ کا نتیجہ قرار دیا۔ حماس کے القدس امور کے ڈائریکٹر احمد ابو حلبیہنے کہا کہ صہیونی ریاست ایک ایسے وقت میں القدس میںیہودیت کے فروغ اور توسیع پسندی کے منصوبوں پرعمل پیرا ہے جب عالمی صہیونی قوتیں اور امریکی حکومت ان کی مکمل پشت پناہی کررہی ہے۔ادھراسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر غزہ پر حملہ کرنے کے لئے مکمل تیاری ہے۔ انہو ںنے یہ بیان صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے صیہونی کابینہ کے اجلاس کے بعد دیا۔نتن یاہو نے غزہ پر حملہ کرنے کے بارے میں یہ جارحانہ اور اشتعال انگیز بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ حالیہ جھڑپوں کے دوران صیہونی فوج تحریک مزاحمت کے راکٹ حملوں کے مقابلے میں بے بس رہی ہے۔مئی میں ہونے والی جھڑپوں میں، چار روز کے بعد ہی صیہونی حکومت نے مصر کی ثالثی سے فائر بندی کی پیشکش کر دی تھی۔واضح رہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت نے بارہا تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی ہر طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔اسرائیلی جیلوں میں قید اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے اسیران نے جماعت کے سرکردہ اسیر رہنما الشیخ حسن یوسف کو بدنام کرنے کی مذموم صہیونی مہم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کے اسیران نے کہاہے کہ الشیخ حسن یوسف قوم کے شیر ہیں اور ان کے اشارے پرہزاروں نوجوان اپنی جانیں دینے کوتیار ہیں۔میڈیارپورٹس صہیونی حکام نے الشیخ حسن یوسف کو یہ کہہ کر بدنام کرنے کی مذموم مہم شروع کی جس میں ان کا خاندان اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں ان کے ساتھ نہیں۔ ان کا ایک بیٹا مصعب منحرف ہوکراسرائیلیوں کے ساتھ مل چکا ہے۔صیہونی ریاست کی اس مذموم مہم پرحماس کے اسیران نے الشیخ حسن یوسف کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ اسیران کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ الشیخ حسن یوسف اور ان کے خاندان کی کردارکشی سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرلے گا۔ادھر غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں الشیخ حسن یوسف کی حمایت اور ان کے یکجہتی کی مہم جاری ہے۔الشیخ حسن یوسف کی کردار کشی کے خلاف فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے مظاہرے اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ امریکی صدر کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل صرف اقتصادی روڈ میپ پر عمل کر کے حل نہیں ہو سکتے اس کے لئے (قضیہ فلسطین کا) سیاسی حل پیش کیا جانا ضروری ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جیرڈ کشنر ٹیلی فون پر صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی صدر محمود عباس کے بہت زیادہ گرویدہ ہیں۔ وہ ان سے امریکی امن تجاویز کے ضمن میں کسی بھی وقت رابطے کے لئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے بحرین ورکشاپ کا بائیکاٹ کر کے فاش غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔جیرڈ کشنر نے بتایا کہ آئندہ ہفتے امن منصوبے کے اگلے مرحلے کا اعلان کیا جائے گا۔ انہو نے کہا کہ امریکی منصوبہ دراصل صدیوں بعد ملنے والا موقع ہے۔