دفاع وطن کیلئے آج پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے‘ بھارت ہوش کے ناخن لے

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں قومی قیادتوں کا ملکی سلامتی اور خودمختاری کے ہر قیمت پر دفاع کا عزم
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پڑوسیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان ہر قیمت پر اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے اور دفاع وطن کی استعداد بھی رکھتا ہے۔ اس سلسلہ میں جاری سرکاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک‘ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفرمحمود عباسی‘ ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے علاوہ متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔ قومی قیادت کے اس اجلاس میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا‘ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے تاہم اپنی سالمیت کے دفاع کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے۔ اجلاس میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
یہ امر واقع ہے کہ توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے بھارت کی حکمران بی جے پی کی قیادت نے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی جنونیت کو فروغ دیکر عملاً پورے خطے اور پوری اقوام عالم کیلئے سنگین خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔ بھارت کی پیدا کردہ صورتحال اصولی طور پر تو عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان نے اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے بہرصورت آخری حد تک جانا ہے جس کا وزیراعظم عمران خان گزشتہ سال جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے دوران بھی اور دیگر فورموں پر بھی بھارتی عزائم کی بنیاد پر عندیہ دے چکے ہیں۔ اگر بھارتی جنونیت جو آج مودی سرکار کے ہاتھوں انتہاء کو پہنچی نظر آرہی ہے‘ اس خطہ کے دو ایٹمی ممالک میں جنگ کی نوبت لے آئی تو اسکی تباہ کاریوں کی شاید کوئی گواہی دینے والا بھی اس کرۂ ارض پر کوئی نہیں بچے گا اس لئے عالمی اور علاقائی امن کو بچانے کی خاطر مودی سرکار کے جنونی ہاتھ روکنے اور اسکے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنا ضروری ہے۔
مودی سرکار گزشتہ سال فروری سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے جب اس نے اپنے ہی ساختہ پلوامہ خودکش حملے کا بلاتحقیق پاکستان پر ملبہ ڈال کر اسے سبق سکھانے اور اندر گھس کر مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں اور پھر 26؍ فروری کو پاکستان پر حملے کی نیت سے بھارتی جنگی جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کئے جو پاک فضائیہ کے تعاقب پر بدحواسی میں بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر رفوچکر ہوگئے جبکہ مودی سرکار نے بالاکوٹ میں دہشت گردوں کا کیمپ اڑانے کا دعویٰ کیا جو پاکستان نے اسی وقت بالاکوٹ کے سروے کی فوٹیج جاری کرکے باطل ثابت کردیا مگر مودی سرکار نے ہذیانی کیفیت میں اگلے روز 27 فروری کو پھر بھارتی جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرنے کی کوشش کی جنہیں پاک فضائیہ کے مشاق دستے نے فضا میں ہی اچک لیا اور دو جہاز موقع پر مار گرائے جن کے ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔
مودی سرکار ایسی ہزیمتیں اٹھانے کے باوجود پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں باز نہیں آئی اور اس نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر گزشتہ سال 5؍ اگست کو بھارتی آئین کی دفعات 370‘ اور 35اے حذف کراکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور اس پر عملاً اپنا تسلط جمالیا اور لداخ کو کشمیر سے الگ کرکے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنادیا جس کا مقصد پاکستان کے علاوہ چین کی سلامتی کیخلاف بھی سازشوں کا جال پھیلانا تھا۔ چین نے اسی بنیاد پر بھارت کے 5؍ اگست کے اقدام کیخلاف عالمی رائے عامہ ہموار کی اور سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرکے مذمتی قرارداد منظور کرائی اور مسئلہ کشمیر کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کا تقاضا کیا۔ جب بھارت نے اسکے باوجود لداخ میں چین سے ملحقہ سرحد کے پاس فوجی نقل وحرکت تیز کی تو چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے بھارتی سورمائوں کا حشرنشر کردیا۔ اس معرکے میں 22 بھارتی فوجی جہنم واصل ہوئے اور 34 کے قریب لاپتہ ہوگئے مگر ہزیمتوں کے زخم چاٹتا بھارت اس وقت بھی بیک وقت چین اور پاکستان کیخلاف سازشوں اور شرارتوں میں مصروف ہے اور پاکستان پر چین کی فوج کی معاونت کے بے سروپا الزامات دھرنے میں اپنی توانائیاں صرف کررہا ہے۔ دو روز قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اسی ذہنیت کے تحت گلگت بلتستان سے ملحقہ بھارتی علاقے کا دورہ کیا جس کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے پاک فوج کی نقل و حرکت کی بے سروپا کہانیاں گھڑ کر پاکستان بھارت کشیدگی انتہاء کو پہنچا دی۔
مودی سرکار کے یہ سارے اقدامات اور ہتھکنڈے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکی ننگی سازشوں کی عکاسی کررہے ہیں جبکہ نریندر مودی اور بھارتی آرمی چیف پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان کو پاکستان سے ’’آزاد‘‘ کرانے کی بڑ بھی مارچکے ہیں اور اب مودی سرکار گلگت بلتستان کے انتخابات کا شیڈول جاری ہونے پر بھی پاکستان کیخلاف زہریلے پراپیگنڈے میں مصروف ہے۔ اس تناظر میں مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کیخلاف باقاعدہ جارحیت کا ارتکاب بھی بعیدازقیاس نہیں۔ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادتوں کو مودی سرکار کی پیدا کردہ اس صورتحال کا یقیناً مکمل ادراک ہے اس لئے آج ملک کے تحفظ و دفاع کیلئے قومی قیادتوں کے ماتحت پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے۔ مودی سرکار نے پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب کی حماقت کی تو پاکستان کے جوابی وار پر بھارت کا وجود ہی ملیامیٹ ہو جائیگا۔ اگر عالمی قیادتوں کو علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو انہیں بھارتی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنا ہوگا۔ پاکستان بہرصورت اپنی سلامتی کے تحفظ و دفاع کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق مکمل رکھتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن