حکمرانوں کو بھگانہ ضروری: شہبازشریف، عمران کے جانے کا وقت قریب: فضل الرحمن

سوات (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر ہم سب اکھٹے ہیں۔ سوات میں مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 2015ء تک ملک میں بیس، بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن نواز شریف نے اقتدار میں آ کر ملک سے اندھیروں کو ختم کیا۔ وہ اضافی بجلی پیدا کر کے گئے تھے۔ عمران خان کہتے تھے کہ میں سستی بجلی لاؤں گا۔ انہوں نے خیبر پی کے میں 350 ڈیم بنانے کا کہا تھا لیکن اس کے برعکس انہوں نے لوگوں کو بے روزگار کر دیا۔ ملکی تاریخ میں اتنی مہنگائی کبھی نہیں ہوئی۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ اس نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان ہی بہتر تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع دیا تو خیبر پی کے کو ترقی میں آگے لے کر جائیں گے اور پورے ملک کیلئے ایک مثالی صوبہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر مہنگا ہو تو سمجھیں وزیراعظم چور ہے۔ نوازشریف کی جانب سے سوات کے عوام کو سلام ہو اور میں آپ کو یہ بتانے آیا ہوں کہ نوازشریف کی قیادت میں 2013ء کے بعد دن رات محنت سے 24 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی۔ شہبازشریف نے کہا کہ جس شخص نے کہا تھا ’’90 دنوں میں کرپشن ختم کردوں گا، اگر روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں گرتی ہے تو سمجھیں وہ وزیراعظم چور ہے‘‘۔ عمران خان نے عوام کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پارلیمنٹ میں عمران خان کی سیٹ اسی طرح خالی ہوتی ہے جیسے عوام کی جیب۔ عمران خان نے کہا تھا غریبوں کو 50 لاکھ گھر بنا کر دوں گا، ایک اینٹ نہیں دی۔ عمران خان نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دوں گا اور لوگوں کو بیروزگار کردیا۔ حکمرانوں نے ملک تباہ کردیا۔ ہمارے دور میں پنجاب کے ہسپتالوں میں دوائیں مفت ملتی تھیں۔ یہ قائداعظم کا پاکستان نہیں یہ وہ پاکستان نہیں جسے کامیاب بنایا تھا۔ آکسیجن نہ ہونے سے پشاور میں لوگ دم توڑ گئے۔ ہمارے دور میں جو ادویات مفت ملتی تھیں وہ آج چھین لی گئیں۔ اس شخص نے ہسپتال اور تعلیمی ادارے بنانے کے دعوے کئے تھے۔ عمران خان نے ملکی معیشت کو برباد کردیا۔ یہ کیسا پاکستان ہے جس میں چینی پہلے باہر بھیج دی جاتی ہے پھر درآمد کی جاتی ہے۔ نوازشریف دور میں بی آر ٹی بنتی تو بہت بہتر ہوتی۔ بلین ٹری منصوبے کا کیا ہوا؟۔ عمران خان بنی گالہ کے محلات میں بیٹھے ہیں ان کو عوام کے مسائل کا کیا پتہ۔ بی آر ٹی پشاور پہلے چلتی ہے پھر جلتی ہے۔ موقع ملا تو خیبر پی کے کو پنجاب سے بہتر صوبہ بنائیں گے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ مہنگائی، ظلم اور اس نظام کیخلاف انقلاب آنا چاہئے۔ آپ سے کہتا ہوں عمران خان کا گھیرائو کرو اور اسے بھگائو۔ حکمرانوں کو بھگانا ضروری ہے اس کے بغیر گزارا نہیں۔ یہ نہ کیا تو یہ پاکستان کو تباہ کردیں گے اور بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ بی آر ٹی اگر ن لیگ کی لیڈرشپ بناتی تو لاہور کی میٹرو سروس سے پہلے مکمل کرلیتی۔ لیپ ٹاپ دیتے تھے تو عمران خان رشوت کا الزام لگاتے تھے۔ آج وہی لیپ ٹاپ نوجوانوں کے کام آرہے ہیں، روزگار کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ عام آدمی کس طرح زندگی بسر کرتا ہے ان کو کیا پتہ۔ آپ نے اپنے ووٹ کی طاقت سے اس حکومت کا خاتمہ نہ کیا تو ملک کو تباہی سے نہیں بچایا جاسکتا۔ آج ملک میں پٹرول مہنگا ہے، لیوی لگ گئی، ٹیکس میں اضافہ ہوگیا۔ مالم جبہ سکینڈل کا کیا بنا؟۔ مالم جبہ جانا چاہتا ہوں مگر جا نہیں سکتا۔ ایسا نہ ہو کرپشن کسی اور نے کی اور دھر مجھے لیں۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے خطاب میں کہا ہے کہ عوام کا جذبہ کم نہیں ہوا۔ عوام آج بھی ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے پرجوش ہیں۔ عمران خان کے جانے کا وقت قریب ہے۔ اس ناجائز حکومت کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ عمران خان ملکی سیاست کا غیرضروری حصہ ہے۔ آزاد قوم پر اس طرح کی حکومتیں مسلط نہیں کی جاتیں۔ عمران خان آزمائے ہوئے ہیں۔ چلے ہوئے کارتوس ہیں۔ تم چلے ہوئے کارتوس ہو اور چلا ہوا کارتوس دوبارہ بندوق میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ حکومت بنانے سے پہلے اور بعد میں بھی عمران خان کی کوئی حیثیت نہیں۔ سی پیک عظیم الشان منصوبہ ہے۔ آپ نے سی پیک کو تباہ و برباد کردیا۔ عمران خان نے پرویز مشرف کے ریفرنڈم کا ساتھ دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عمران خان کو بلایا گیا اور نہ پوچھا گیا۔ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایشیا میں تنہا ہوتے جارہے ہیں۔ جتنا دھوکہ تم قوم کو دینا چاہتے تھے وہ دے چکے ہو۔ ہمیں آزاد اور جمہوری مستقبل کی طرف آگے بڑھنا ہے۔ غلط پالیسیاں ہمیں افغانستان سے دور کرسکتی ہیں۔ امریکہ کو افغانستان میں منہ کی کھانا پڑی۔ ہمیں جمہوری مستقبل کی طرف بڑھنا ہے۔ اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے زیراہتمام گراسی گرائونڈ سوات میں جلسہ سے قبل آندھی اور طوفانی بارش کے باعث کئے گئے انتظامات درہم برہم ہوگئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...