ذوالفقار علی بھٹو، پیپلز پارٹی، جمہوریت اور عوام ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزم کی ریشمی ڈوری میں بندے ہوئے ہیں ان میں سے کسی ایک فریق کو مائنس کردیں تو محبت ،عشق اور خدمت کی مالا ٹوٹ جائیگی۔ ذوالفقار علی بھٹو عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، پیپلز پارٹی عوامی حقوق کے تحفظ کا بدل اور ثمر ہے آپ کسی طور عوامی خدمت اور عوامی حقوق کی جدوجہد میں بھٹو اور پی پی کو علیدہ نہیں دیکھ سکتے۔ یادش بخیر… جمہوریت کی چھتری تلے ملک و قوم کی خدمت کا سفر جاری تھا کہ 5جولائی 1977کو عوامی حکومت کے ہر دل عزیز قائد کی حکومت ختم کرکے جہوری سفر کے آگے بھاری پھتر رکھ دیا گیا۔ پیپلز پارٹی ہر سال آزاد کشمیر، گلگت بلستان اور اسلام آباد سمیت پورے ملک میں پانچ جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی آئی ہے اس دن ہونے والی تقریبات میں قوم کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کو ایشیائی ممالک میں بلند مقام عطا کرانا تھا اور اگر بھٹو کو ان کی سیاسی بصیرت کے مطابق عوامی مشن پر کار بند رہنے دیا جاتا تو آج پاکستان ترقی اور خوشحالی کی مثال بن کر دوسری اقوام کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا۔ پیپلز پارٹی کے تحت ملک بھر میں ہونے والی تقریبات میں یہ بتایا جائے گا جمہوریت عوام کی ضرورت ہے، جہوریت ماحول میں لوگوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملتا رہتا ہے۔ کسانوں کو معاشی زندگی اور محنت کشوں کو منزل مقصور کا نشان ملتاہے۔ یہی وہ پالیسی ہے جس کے تحت پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکن جمہوریت کو بہترین انتقام سجھتے ہیں ۔تاریخ شاہد ہے کہ !ذوالفقار علی بھٹو صرف ایک منتخب وزیراعظم ہی نہیں بلکہ ایک نئے پاکستان کی تعمیر کا بانی بھی ہیں۔نوے ہزار قیدیوں کو رہائی،ایٹم بم کی سوچ کو عملی جامہ پہنانا،جمعہ کی چھٹی منظور ہونا،برسوں پرانے قادیانیوں کے مسئلے کو منطقی انجام تک پہنچانا،اسٹیل ملز کو پایہ تکمیل تک پہنچانا۔اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام۔کامرہ ائر ٹیکنیکل انجنئیرنگ بنانا،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا قیام ،اور سب سے بڑھ کر اس مملکت خداداد کو ایک مکمل متفقہ آئین دینا،یہ اور ایسے بے شمار اقدامات ہیں جو ذوالفقار علی بھٹو کے سینے پر سجے وہ تمغے ہیں کہ جس کی چمک کبھی ماند نہیں پڑسکتی۔ذوالفقار علی بھٹو ایک شخص کا نام تھا۔لیکن اب یہ ایک فلسفہ ہے،ایک نظام ہے ایک واضع خط ہے۔ظالم اور مظلوم کے درمیان جو دو طبقات کو تقسم کر کے جینے کا انداز سکھاتا ہے۔1951میں نصرت اصفانی سے شادی ہوئی۔شادی کے بعد بھٹو نے بیگم نصرت بھٹو کیساتھ مل کر غریب عوام کی خدمت کی۔ بھٹو کی ماں جی اپنے بیٹے کو بار بار ذہن نشین کراتی رہیں،بیٹا جی مسلمانوں کی تحقیق،تخلیق،ایجادات کے چشمے لمبی مدت سے خشک، ویران،اجڑے پڑے ہیں۔یہاں پر سکولوں میں جاگیرداروْں کے جانور رہتے ہیں۔مسلمان قوم تعلیم میں تحقیق،تخلیق میں غیر قوموں سے بہت کمزور اور پیچھے رہ گئی ہیں۔آپ نے بے انتہاعزم و ہمت سے قوم کو بدلنا ہے۔مسلمان قوم کو خودار اور خودمختار اور سخت محنت مشقت والا بنانا ہے۔مسلمان قوم کو بچوں کو سائنسی تعلیم کی تحقیق،تخلیق اور چھان بین کے سر چشموں کو پھر سے بحال کرنا ہے۔نئی ایجادات کرنے کے بعد ہی یورپ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔یورپ نے اپنے بچوں کو تعلیم کا زیور دے کر حکمیت کا تاج پہنا یا ہے۔صبح شام استعمال کی ہر چیز یورپ اپنے ہاتھوں سے بنا رہا ہے۔بچے کھیت میں سورج کی کرنوں سے،فیکٹری میں آگ کی تپش سے کندن بن چکے ہیں۔غیر مسلم کے ہاتھ سے فن و ہنر سے سجے ہوئے ہیں۔ہم نے بھی اپنے بچو ں کو فن و ہنر کی بلندیوں تک لے کر جانا ہے تاکہ ہمارے بچے دوسروں کو کچھ دینے کی لذت اور روحانی مسرت سے آشنا ہو سکیں۔بچوں کو پھول بنانا ہے۔پھول شبنم کا قطرہ پی کر فضا کو معطر کرتا ہے۔سورج کی کرنیں سمیٹ کر بدن کو مزید رنگین ور کھلتا ہوا خوبصورت بناتا ہے۔خالی دماغ،شرارت،،فتنہ ،فسادتخلیق کرتا ہے۔علم و فن سے روشن و منور دماغ انسانی بھلائی کی ضرورتیں پوری کرتا ہے۔جگہ جگہ بھٹو نے عوام کو جمع کیا اور مشورہ لیا۔کام کرو گے،لڑو گے۔ہمت کرو گے ،محنت لگن سے ملک کی تقدیر تبدیل کرو گے تو میں تمھارے ساتھ ہوں تاکہ جہالت کے صحرا کو الوداع کہ سکیں…کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو بلاول کی شکل میں نہ صرف زندہ ہے ۔ پانچ جولائی کے موقع پر پنجاب کی سب سے بڑی تحصیل (گوجر خان ) میں خصوصی تقریب ہوگی۔ مرحوم مرزا عبدالرحمان بھٹوز اور پیپلز پارٹی سے منسوب ہر ایونٹ کی جان ہوا کرتے تھے تقریب کے آئیڈے، اس کے انعقاد اور مقررین کے چنائو کیساتھ کارکنوں کو عزت دینے تک تمام کے تمام امور
میں مرزا عبد الرحمان کا کردار آب زر سے لکھنے کے قابل ہوتا۔اللہ کریم انہیں غریق رحمت کرے آمین۔ پیلپز پارٹی گوجرخان کے سیکرٹری جنرل کی حیثت سے ہم تقریبات تو منقعد کرلیتے ہیں مگر ان پروگرامز پر بڑے بھائی کی محبت اور عقیدت کے رنگ والی چادر تن زیب نہیں کر پاتے۔ پی پی کے کارکن اور جموریت پسند کارواں کے باسی عہد کرتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کی حفاظت اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لئے وہ ہر ساعت سرگرم رہیں گے۔