بہاول پور(بیورورپورٹ) ڈپٹی کمشنر کو لیٹر جامعہ اسلامیہ کے رجسٹرار کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ قانونی کاروائی چل رہی ہے سول کورٹ میں یونیورسٹی انتظامیہ نے اعتراض پٹیشن داخل کیا ہے۔ کہ 1950 میں یہ زمین نواب آف بہاولپور نے وقف کی تھی۔ تب سے اس پر قابض ہیں اور اس کو عوامی مفاد کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور ایجوکیشن سروسز دی جارہی ہیں۔ 35-30 سال بعد پرائیویٹ پارٹی جس زمین کی خاتونی یا نمبرز دیکھا رہی ہے پہلے اس زمین کی حد بندی کی جائے۔ جس سے پتہ چلے گا کہ یونیورسٹی کے پاس کتنی زمین ہے۔ جب کہ یونیورسٹی کو رقبہ نواب آف بہاولپور نے وقف کر دیا تھا اگر کاغذات میں کوئی کمی بیشیہے۔ تو اس ون یونٹ بنا اس کے بعد کاغذات وفاق کے پاس چلے گئے اور پھر پنجاب کو۔ اس کی ذمہ داری گورئمنٹ کی ہے کہ وہ اس کو چیک کرے۔ یونیورسٹی کو اس کا نقصان نہیںپہنچنا چاہیے۔ وہ تو اپنا کام کر رہی ہے۔ ایجوکیشن سروس دے رہی ہے۔ نہ کوئی پرائیویٹ کام کیا جارہاہے۔ یہ مقفق ہمنے عدالت میں پیش کیاہے جس پر عدالت نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو ڈائرکشن کہ جو پارٹی خسرات کلیم کر رہی ہے۔ وہ یونیورسٹی کہ قبضہ میں ہے بھی یا نہیں۔ پہلے اس کا تعین کریں۔