توانائی بحران کے خاتمہ کی طرف تعمیری قدم

Jul 05, 2022

مرض کی بروقت اور موثر تشخیص ہو جائے تو صرف دوا کارگر ثابت نہیں ہوتی بلکہ بیماری سے نجات کا سفر بھی شروع ہو جاتا ہے ۔مقام شکر ہے ملک و قوم کو درپیش توانائی بحران اور شاٹ فال  ( 7ہزار 787 میگاواٹ) کی وجوہ کا تعین ہو گیا ۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں توانائی و پیداوار ،پٹرولیم ،خزانہ اور مصوبہ بندی کی وزارتیں بحران سے نبٹنے کے لئے شبانہ روز مصروف ہیں ۔ عرصے سے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کی ہدایت  اسی سلسلے کی کڑی ہے۔پہلے تو یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں  کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کیوں بڑھا یا  جا رہا ہے ؟ پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی مجموعی پیداوار 21ہزار 213 میگاواٹ ہے جبکہ طلب (ڈیمانڈ) 29ہزار میگاواٹ کے قریب ہے ۔7ہزار    787 میگاواٹ کی کمی کے باعث لوڈ مینجمنٹ کے تحت لوڈشیڈنگ کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔الحمداللہ آج پاکستان میں ہر ذرائع سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے ۔ نیچرل واٹر سے پانچ ہزار 430 میگاواٹ اور سرکاری تھرمل پلانٹس سے ایک ہزار سات سو پانچ میگاواٹ کی بجلی پیدا ہو رہی ہے ۔پرائیویٹ سیکٹر کے بجلی گھروں سے 10 ہزار 241 میگاواٹ بجلی حاصل  کی رہی ہے ۔ونڈ پاور پلانٹس سے ایک ہزار 629 میگاواٹ ،سولر پلانٹس سے 113 میگاواٹ ،بگاس سے چلنے والے پلانٹس سے 120 میگاواٹ اور جوہری ایندھن سے 2ہزار 275 میگاواٹ بجلی حاصل کے حصول کی اطلاعات ہیں ۔
 پرسوںوزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لوڈ شیڈنگ ،لوڈ مینجمنٹ اور توانائی بحران سے متعلق اہم ترین بیٹھک لاہور میں ہوئی ’’بحران پر کیسے قابو پایا جائے ‘‘ہنگائی اجلاس کے یک نکاتی ایجنڈے
 بارے خوب غورو فکر ہوا ۔وزیراعظم  نے بند پاور پلانٹس  کی فوری بحالی کے احکامات جاری کئے ۔لوڈ شیڈنگ کے تناظر میں یہاں شہباز شریف نے زرعی رقبے کو خصوصی اہمیت دینے کی بھی ہدایت کی۔اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک شریک تھے ۔ویڈیو لنک پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر ،وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب ،رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی فہد حسین موجود تھے ۔اتوار ہی کو پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر توانائی انجیئر خرم دستگیر نے بتایا کہ شاٹ فال میں بتدریج کمی لانے کے لئے انقلابی اقدام کا آغاز کردیا گیا ہے ان شاء اللہ قوم کو درپیش بحران سے جلد نجات مل جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ برس لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی ۔چند دنوں میں وزیر اعظم سولر پراجیکٹ کا اعلان کرنے والے ہیں اس پاور پراجیکٹ سے بھی قوم استفادہ کرے گی۔قائد اعظم سولر پراجیکٹ اندھیرے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی کا باعث بنے گا۔
  وطن عزیز ان دنوں طویل بجلی کی بندش کی لپیٹ میں ہے، پچھلی حکومت نے زیادہ قیمتوں کے درمیان اسپاٹ ایل این جی ٹینڈرز کا آرڈر دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جبکہ بین الاقوامی منڈی میں اتار چڑھا کی وجہ سے طویل مدتی سپلائرز سردیوں میں تقریبا ایک درجن بار ڈیفالٹ ہوئے، موجودہ حکومت ایل این جی کے فرق کو پورا کرنے کے لیے فرنس آئل کا بندوبست کرنے کے لیے بھی جدوجہد کر رہی ہے، اضافی ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ اس قیمت سے دگنی زیادہ ہے جس کا حوالہ دیا گیا ہے۔یومیہ 900ملین مکعب فٹ تک پاور سیکٹر کی مانگ کے برخلاف گیس کمپنیوں کو نصف کو بھی پورا کرنے کے حوالے سے جدوجہد کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ایس او کی وصولی 600ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے ۔ ترجمان پٹرولیم ڈویڑن نے لوڈ شیڈنگ کو کم کرنے کے لیے ایندھن کی درآمدات کے حوالے سے بتایا کہا اگلے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے تقریبا 19کھرب 80ارب روپے کی مجموعی لیکویڈیٹی کی ضرورت ہے۔جون سے ستمبر تک حکومت نے ابتدائی طور پر پاور سیکٹر کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ہر ماہ زیادہ سے زیادہ 12 ایل این جی کارگوز کا بندوبست کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، روس یوکرین جنگ اور عالمی طلب و رسد کے محرکات کی وجہ سے اسپاٹ ایل این جی کارگوز کی قیمتوں میں اضافہ ہو، ایل این جی کے علاوہ پی ایس او فرنس آئل بھی درآمد کر رہا ہے۔پی ایس او اور پی ایل ایل نے موسم گرما  کے دوران اپنی تخمینی لیکویڈیٹی کی ضروریات پیش کی ہیں جس کے تحت پاکستان اسٹیٹ آئل کو ایل این جی اور فرنس آئل دونوں کی مد 17کھرب روپے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب پی ایل ایل نے چار ماہ کے لیے کل 278ارب روپے مانگے ہیں جن میں رواں ماہ کے 98ارب روپے، جولائی میں 44ارب روپے، اگست میں 80ارب روپے اور ستمبر کے 56ارب روپے شامل ہیں۔حکومتی سطح پر  جس طرح توانائی بحران سے نبٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے یقیناًان کے نتیجہ خیز ہونے میں کوئی شک نہیں ۔ویسے بھی وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی وجہ شہرت ابن خلدون کے اس معروف قول کی بنیاد ہے جس میں علوم منطق کے ماہر نے کہا تھا کہ کامیاب لوگوں کی زندگی میں آج ہوتی ہے (کل نہیں ہوتی) وزیر اعظم شہباز شریف کی  شہرت آج کے کام آج ہی کرنے کی ہیں وہ جس طرح لوڈ شیڈنگ اور لوڈ مینجمنٹ سے متعلق ایشوز پر توجہ دے رہے ہیں آنے والے وقتوں میں ملک و قوم کو اس سے بہت ریلیف ملیگا۔

مزیدخبریں