تحقیقی مقالے نے سنکیانگ میں جبری مشقت کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا

Jul 05, 2022

ارمچی(شِنہوا)سنکیانگ یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالے میں چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغورخود اختیار علاقے میں روزگار کے حوالے سے بہت زیادہ حقائق سامنے آئے ہیں، جواس خطے میں "جبری مشقت" کے بارے میں پھیلائے گئے جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہیں۔ "سنکیانگ میں مختلف نسلی گروہوں کے لیے روزگارکے باعزت ذرائع کے حقائق پربیان" کی تحقیقی ٹیم نے تین ماہ کے دوران سنکیانگ کی 14 کانٹیوں اور شہروں کا دورہ کرتے ہوئے  ہان، ویغور، قازق، ہوئی، شیبو، ڈونگ شیانگ، دار، رشین اوردیگر نسلی گروہ سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد کارکنوں کا انٹرویو کیا۔ اس تحقیقی مقالے کی سرکردہ مصنفہ ڑولی یاتی سمایی نے کہا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی ایک واضح تصویر دیکھی ہے جو رضاکارانہ طور پر کام کرتے  ہوئے اپنے کام سے محبت کرتے ہیں اور ایک بہتر زندگی بسرکررہے ہیں۔پورے مقالے میں"خوشی،" "شرافت،" "محبت،" "احترام،" "تعاون،" اور"اتحاد،"  انٹرویوز کے دوران سب سے زیادہ زیربحث  رہنے والے کلیدی الفاظ رہے، جو تمام نسلی گروہوں کے کارکنوں کی مشترکہ خواہشات کی عکاسی کرتے ہیں۔اعدادوشمارکے مطابق سنکیانگ کے شہری باشندوں کی فی کس بعد ازٹیکس آمدنی 2012 میں 17ہزار 921یوآن (2ہزار672 امریکی ڈالر) سے بڑھ کر2021 میں37ہزار642 یوآن جبکہ سنکیانگ کے دیہی باشندوں کی فی کس بعد ازٹیکس آمدنی 6ہزار394یوآن سے بڑھ کر15ہزار575یوآن ہو گئی۔
تحقیقی مقالے

مزیدخبریں