سیاسی میدان میں نئے چہرے اُمید کی کرن

کافی عرصے تک حلقہ این اے 190 ڈی جی خان یعنی تمن لنڈ و تمن کھوسہ میں کھوسہ اور لغاری سرداروں نے لگاتار حکمرانی کی جبکہ حلقے کے غریب عوام کی رسائی کھوسہ اور لغاری سرداروں تک بمشکل تھی لیکن بدقسمتی سے اس حلقے کے عوام کو اکثر بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے پھر ایک وقت آیا جب سردار جاوید اختر خان لنڈ کی صورت میں تمن لنڈ کے عوام کو ایک درویش صفت حکمران ملا اور یوں تمن لنڈ کے غیور عوام کی جان کھوسہ اور لغاری سرداروں سے چھوٹی۔عوام نے اندھا دھند اعتماد کرتے ہوئے تین مرتبہ سردار جاوید اختر خان لنڈ کو تمن لنڈ کا ایم پی اے بنایا۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کھوسہ اور لغاری سرداروں کی بہ نسبت سردار جاوید اختر خان لنڈ نے اپنے حلقے میںکافی ترقیاتی کام کروائے اور ان سرداروں کے مقابلے میں عوامی میل جول اور اپنی سادگی و شرافت کی وجہ سے کافی حد تک اپنی مقبولیت میں اضافہ بھی کیا جبکہ زمینی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ ابھی بھی حلقہ پی پی 287 اور این اے 190 کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ آج کل حلقے میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ اب سردار جاوید اختر خان لنڈ میں بھی کھوسہ سرداروں کی طرح متکبر پن آگیا ہے ۔ وہ اور انکا بھائی سردار جمشید خلیل خان اپنے حلقہ انتخاب میں کھوسہ سرداروں کی طرح اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے اور یہ بھی سمجھنے لگ گئے ہیں کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت انہیں ساری زندگی کیلئے ایم پی اے اور ایم این اے بننے سے نہیں روک سکتی۔ اس کے علاوہ سردار جاوید اختر کے قریبی دوست بھی مختلف نجی محفلوں میں یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ سردار صاحب چند قریبی رفقاء کے علاوہ اب نا کسی کی بات مانتے ہیں اور نا ہی کسی اور کو پہلے والی عزت و اہمیت دیتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ حلقے کے لوگ آہستہ آہستہ سردار جاوید کے رویے کی وجہ سے ان سے متنفر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور لنڈ اور کھوسہ سرداروں کے علاوہ اپنے بچوں کے بہترین مستقبل کی خاطر حلقے میں کوئی اور متبادل قیادت تلاش کر رہے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر لوگوں کو بہت زیادہ ایکٹو نظر آتے ہیںاور پی پی 287 ، این اے 190 کے عوام کے بنیادی حقوق کی بار بار بات بھی کر رہے ہیں۔انجینئر عمران لاشاری ڈی جی خان کے موٹیویشنل سپیکر بھی ہیں اور کافی عرصے سے عملی سیاست میں عوام کو سرگرم اور ہر فورم پر پڑھے لکھے نوجوانوں کو ووٹ کی طاقت و اہمیت کے بارے میں آگاہی دے رہے ہیں۔
 عوام کو شدید گرمی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے جس پر حلقے کے عوامی نمائندوں نے عملی طور پر ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا لیکن انجینئر عمران لاشاری نے اسلام آباد میں بیٹھ کر بھی سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے بار بار اس معاملے کو ہائی لائٹ کیا اور اعلی حکام سے اپنے علاقے  میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ فوری طور پر ختم کرنے سمیت اپنے حق کیلئے پرامن احتجاج کرنے والے تاجروں و مقامی شہریوں پر کاٹی گئی ایف آئی آر کو فوری خارج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔نوجوانوں میں انجینئر عمران لاشاری کی مقبولیت آئے روز تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اسکی بنیادی وجہ فقط یہی ہے کہ وہ ایک مڈل کلاس فیملی کا پڑھا لکھا نوجوان ہے اور ہر ایک کی رینج میں بھی ہے ۔ عمران لاشاری کے سیاست میں کوئی ذاتی مفادات بھی نہیں ہیں بلکہ انکی خواہش صرف اور صرف یہی ہے کہ اگر لوگوں نے مجھے  ووٹ دیا  اور  بھرپورسپورٹ کیا تو اسمبلی میں جا کر اپنے حلقے کے  عوام کے بنیادی حقوق کی جنگ لڑوں گا اور بہت جلد سرکاری فنڈنگ کے ذریعے نادرا سنٹر ، گرلز کالج ، صاف پانی، سوئی گیس اور بچوں کی تفریح کیلئے کھیلوں کے میدان منظور کرانے پر مکمل فوکس کرونگا تاکہ میرے وسیب میں خوشحالی آئے اور عام آدمی کا معیارِ زندگی بلند ہو۔
ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عید کے فوراً بعد انجینئر عمران لاشاری عملی طور پر پورے حلقے میں ڈور ٹو ڈور عوام کو ووٹ کی طاقت اور اہمیت کے بارے میں آگاہی دینے کی باقاعدہ مہم  چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے سینکڑوں ایکٹو نوجوانوں کی ٹیم بھی تیار کر چکے ہیں جو انکی سرگرمیوں کو سوشل میڈیا پر روزانہ کی بنیاد پر پبلک کرے گا۔ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ اگر نوجوان سیاسی ورکر و ڈی جی خان کے موٹیویشنل سپیکر انجینئر عمران لاشاری سینکڑوں کی تعداد میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس نوجوانوں کے ساتھ عید کے فوراً بعد  اپنے حلقے کے عوام کو  ووٹ کی طاقت اور اہمیت کے بارے میں آگاہی دینے کی باقاعدہ طور پر عملی کوشش شروع کر دیتے ہیں تو انکی اپنے حلقے میں عوامی مقبولیت میں کافی زیادہ اضافہ ہوگا اور جو طبقہ سردار جاوید اختر خان لنڈ سے انکی عدم دلچسپی اور متکبر پن کی وجہ سے دوری اختیار کر چکا ہے یا دوری اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے انکو متبادل کے طور پر ایک زبردست نوجوان قیادت ملنے کے امکانات بھی روشن ہو جائیں گے اور جاگیردارانہ  نظام کو اچھا نا سمجھنے والے لوگ بھی انجینئر عمران لاشاری کو خاموش ووٹر کے طور پر بھرپور ووٹ اور سپورٹ کرنا شروع کر دیں گے اور اس صورت میں وہ مستقبل میں  ایم پی اپی اے  بن کر حلقے کی عوام کے لیے امید کی کرن ثابت ہو سکتے ہیں۔اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے اگر حلقہ این  اے  190 کے غیور عوام اعتماد کر کے ووٹ کی طاقت سے انجینئر عمران لاشاری کو اسمبلی میں لے آ تے  ہیں تو ان کا جوش و جذبہ دیکھ کر فی الوقت یہ صاف ظاہر ہورہا ہے کہ وہ اقتدار کا حصہ بننے کے فوراً بعد عملی طور پر پوری کوشش کریں گے کہ اپنے حلقے کے عوام کو دستیاب سرکاری وسائل سے تمام بنیادی سہولیات فراہم کریں۔

ای پیپر دی نیشن